شکریہ یوٹیوب!

حسان خان

لائبریرین
گزشتہ برس ستمبر میں جب ایک بیمار ذہنیت نے اپنی ذہنی پسماندگی کا مظاہرہ یوٹیوب پر کیا تو ہم نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے تھپڑ مار مار کر اپنا ہی منہ لال کر لیا.
اگرچہ جلسہ جلوس اور مظاہرے تو ذات اقدس سے محبت کے اظہار کے نام پر کیے گئے لیکن اس کے پردے میں بنک اور اے ٹی ایم لوٹنے، سنیما جلانے اور حسب توفیق توڑ پھوڑ کرنے کی خواہشات کو پورا کیا گیا.
حکومت نے بھی اپنا حصّہ ڈالا اور اس ضمن میں چھٹی کا اعلان دے مارا اس پر تڑکا یو ٹیوب کو بند کر کہ لگایا گیا.
کسی کو خیال نہیں آیا کہ کہ اس جنونیت کو لگام ڈالی جائے اور دلیل سے اس بیمار ذہنیت کا مقابلہ کیا جائے یہاں تو حساب ہی الٹا تھا ایک طرف اس ‘مذہبی جوش و خروش’ پر تیل ڈالا گیا اور پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی جو اپنے تئیں لبرل نظریات کی علمبردار ہیں اور ووٹ بھی اسی نام پر بٹورتی ہیں کی اتحادی حکومت نے جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ذریعہ کو بند کر کے اسکا عملی ثبوت دیا.
اگرچہ یو ٹیوب کو بند کرنے یا نہ کرنے کا ان جماعت کے نظریات سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن پھر بھی اگر پاکستان کے اکثریتی عوام نے ان جماعتوں کو اقتدار سونپا تھا تو مجھے امید تھی کہ انکا ردعمل کم از کم یہ نہیں ہونا چاہیے تھا.
مہینہ بعد ہی لوگ اس ویڈیو کو بھول گئے اور جن لوگوں نے جلوس نکالے تھے وہ اپنی اپنی دکانوں کو بڑھا گئے اور دوسرے حلوے مانڈوں میں مصروف ہو گئے لیکن جس یرغمالیت کے تحت یہ اقدامات کیے گئے تھے اسکا شکنجہ اتنا مضبوط تھا کہ ذرا حکومت نے نظر بچا کر یو ٹیوب کھولا نہیں وہیں یہ خود ساختہ ٹھیکیدار اپنی نیند سے جاگ گئے نتیجہ یہ کہ چند گھنٹوں بعد ہی دوبارہ یو ٹیوب پابند سلاسل کر دیا گیا.
ایک دو کو چھوڑ کر اکثر مسلم ملکوں میں اس واقعہ کو چاند پر تھوکنے کے مترادف لیا گیا اور کسی جنونیت زدہ جذباتیت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گئے اور دلیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنا موقف دنیا کے سامنے پیش کیا گیا. خیر ہمارا کیا کہنا ہم تو اونٹ نگلنے اور مچھر چھاننے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے!
میرا مقصد اس تحریر کو لکھنے کا ہرگز یہ نہیں کہ میں یو ٹیوب کی خوبیاں بیان کروں اور اسے کھولنے کے لئے تحریک کی بنیاد ڈالوں لیکن کیا ہم نے کبھی ٹھنڈے دل سے غور کیا کہ ہمارے اس عمل نے ہمیں فائدہ زیادہ پہنچایا ہے یا نقصان؟
کیا حکومت اس سلسلے میں کوئی سافٹ ویئر نہیں بنوا سکتی تھی جو صرف اس ویڈیو تک جانے والی ٹریفک کا راستہ روک دیتی؟
کیا دنیا کو ہم اپنا پیغام یو ٹیوب کو ہی استعمال کرتے ہوئے زیادہ بہتر طور پر نہیں پہنچا سکتے تھے؟
لیکن اسکے برعکس ہم نے ریت میں منہ ڈالنے کو ترجیح دیا جس سے اور تو کچھ حاصل نہیں ہوا صرف اس بیمار ذہنیت کی پیداوار کو اہمیت مل گئی، باقی دنیا بشمول مسلم ممالک تو اپنے روزمرہ کے مطابق چل رہے ہیں اور ہم بڑے فخر سے جہالت کا تاج پہنے سمجھ رہے ہیں کہ ہم اسلام کی خدمت کر رہے ہیں شائد ہمارے اسلام کو کسی ایسی ہی سند کی ضرورت ہے. ویسے بھی مسلم دنیا میں ‘اصلی تے وڈے’ مسلم تو صرف ہم ہیں باقی کچھ کافر اور اور کچھ کا اسلام مشکوک ہے.
اس سارے واقعہ کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے شروع شروع میں تو ذرا شرماتے شرماتے یو ٹیوب تک رسائی کے لئے کوششیں کی جاتی تھیں پھر کچھ عرصے بعد اس میں ڈھٹائی کا عنصر بھی شامل ہو گیا اب صرف حکومتی سطح پر یو ٹیوب بند ہے باقی عوام ہوں یا خواص انہوں نے اس تک رسائی کے طریقے ڈھونڈ لئے ہیں.
پاکستان میں اگر یو ٹیوب کو ‘google’ میں سرچ کیا جائے تو اس جستجو کے لئے google جو تجاویز دیتا ہے وہ بکثرت سرچ کیے جانے والے الفاظ ہوتے ہیں اسکا نتیجہ جو نظر آتا ہے وہ یو ٹیوب تک رسائی کے طریقے ہیں یعنی ہمارا مذہبی جوش و خروش لوٹ مار سے ہی ٹھنڈا ہو گیا تھا اب تو صرف رسما ہم نے اسے قید کیا ہوا ہے.
یو ٹیوب کو بند کرنے سے اور تو کچھ نہیں ہوا صرف ہماری اجتماعی منافقت کا پردہ چاک ہو گیا ہے اور ہم جہالت کا تاج پہنے ننگے کھڑے مسکرا رہے ہیں. جانے ہماری یہ منافقت کب ختم ہو گی؟
اپنا ہی منہ تھپڑوں سے لال کرنے کی اس عادت نے ہمارا چہرہ اتنا مسخ کر دیا ہے کہ آئینہ بھی اب جھوٹ بولنے سے قاصر ہے. خیر جو قوم حج کے نام پر کرپشن کرے کفر اور ایمان کے فتاویٰ کے چھاپہ خانے گھر گھر میں کھلے ہوں فرقہ کی بنیاد پر انسانی جاں لے لینے کو جنت میں جانے کی پرچی سمجھے اور دین کی روح کو منافقت کے مترادف جانے اور اقلیتوں کے جاں و مال کو پامال کرنے میں فخر محسوس کرے اسے اپنے ذہنی تعفن سے اٹھتی سڑاند عود و عنبر کی لپیٹیں نہ لگیں تو اور کیا لگیں!؟
آخر میں میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ کچھ نہیں تو ہمیں کم از کم یو ٹیوب کا شکریہ ہی ادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہماری منافقت پر لپٹے چند چیتھڑے بھی نوچ لئے ہیں اور اب ہم فخر سے اس منافقت کے سائے میں جی سکتے ہیں….شکریہ یو ٹیوب!

ربط
 

بھلکڑ

لائبریرین
لاجواب تحریر ۔۔۔۔۔۔۔
بالکل صحیح کہا یہ سائٹ اُن وڈیوز کو بلاک کر کے اوپن بھی کر دی جانی چاہیئے۔۔۔۔میں آپ سے دو سو فیصد متفق ہوں۔۔۔۔ حسان خان
 
دراصل ہماری حکومتیں بحثیت ایک قوم اور ادارہ یوٹیوب سے رابطہ ہی نہیں کرتیں۔
یوٹیوب کے کئی ممالک کے ساتھ معائدے ہیں جن کے تحت وہ ان ممالک کو فلٹرڈ مواد تک رسائی دیتا ہے۔ ہندوستان تک مواد فلٹر کرواتا ہے اور چائینا تو بہت زیادہ، لیکن باقاعدہ معائدوں کی موجودگی میں۔
صرف بڑھکوں اور دھمکیوں کے جواب میں نہیں۔
اس سلسلے میں یوٹیوب کے ساتھ باقاعدہ معائدے کی ضرورت ہے تاکہ انہوں بھی احساس ہو کہ ہم کسی قوم سے بھی مخاطب ہیں اور کسی معائدے کے پابند ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یو ٹیوب بند کرنے کا فیصلہ یقیناً درست نہیں تھا۔ لیکن شاید تکنیکی صلاحیتوں کی کمی اور مسئلے سے جان چھڑانے کے لئے حکومت نے ایسا کیا جو مناسبب نہیں تھا۔

تاہم آج کل مذہب بیزار لوگ بہانے بہانے سے مذہبی طبقے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں ۔ کیونکہ وہ براہِ راست مذہب کو بُرا کہہ کر بُرے نہیں بننا چاہتے۔ اس لئے کبھی مولوی کا نام لے کر اسلام کا مذاق اُڑاتے ہیں تو کبھی جاہلوں کی کسی بات کو پکڑ کر ڈھول پیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔

یوٹیوب حکومت نے بند کی۔

جلوس اُن لوگوں نے نکالے جو واقعتاً چاہتے تھے کہ یوٹیوب بند ہو جائے۔ بیشتر لوگ اُن میں سے ایسے بھی ہیں جو انٹرنیٹ استعمال بھی نہیں کرتے۔

یوٹیوب دیکھنے کے لئے چور راستے وہ لوگ ڈھونڈتے ہیں جو یوٹیوب بند ہونے کے مخالف تھے۔ صاحبِ تحریر نے یہ بات کیسے اخذ کرلی کہ جو لوگ یوٹیوب کے مخالف تھے وہی انٹرنیٹ پر پراکسیز ڈھونڈ رہے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ اُنہوں نے یہ بات فرض بھی کی بلکہ پاکستانی قوم کو "منافق" جیسےقبیح لقب سے بھی نواز دیا۔ کیا یہ سطح بینی نہیں ہے۔

میں آج بھی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہوں نے اپنا فیس بک کا اکاؤنٹ مماثل وجوہات کی بنا پر بند کر دیا اور وہ آج بھی فیس بک کی شکل دیکھنا پسند نہیں کرتے۔

پاکستان میں ہر طرح کے لوگ بستے ہیں۔ مذہبی بھی، معتدل بھی اور مذہب بیزار بھی۔ ایسی تحریریں لکھنے والوں کو معروضی حقائق پر بات کرنا چاہیے اور مذہبی جاہلوں کی طرح دوسروں پر "منافق" کے فتوے لگانے سے گُریز کرنا چاہیے۔

یاد رکھیے شدت پسندی کو کبھی بھی شدت پسندی کے ذریعے نہیں دبایا جا سکتا۔
 
بالکل درست محمد احمد بھائی جزاک اللہ خیرا ، میں ذرا مزید اچھی سی دعا سوچ لوں جو آپ کو دینی ہے ۔
اصل تحریر علی منیر کی ہے جسے حسان نے ٹیڑھی آنکھ سے دیکھے بغیر نقل چسپاں کیا ہے کیوں کہ اس میں مذہبی لوگوں کی خبر لی گئی ہے ورنہ یہ اتنے ذہین ضرور ہیں کہ اس کی خامیوں کو سمجھتے ہیں ۔
پاکستان میں اگر یو ٹیوب کو ‘google’ میں سرچ کیا جائے تو اس جستجو کے لئے google جو تجاویز دیتا ہے وہ بکثرت سرچ کیے جانے والے الفاظ ہوتے ہیں اسکا نتیجہ جو نظر آتا ہے وہ یو ٹیوب تک رسائی کے طریقے ہیں یعنی ہمارا مذہبی جوش و خروش لوٹ مار سے ہی ٹھنڈا ہو گیا تھا اب تو صرف رسما ہم نے اسے قید کیا ہوا ہے.
اطلاعا عرض ہے جب یوٹیوب بین نہیں تھی تب بھی نتائج کچھ ایسے ہی ہوتے تھے کیوں کہ ۔۔۔۔ تعلیمی اداروں ، لائبریریوں اورسنجیدہ کام کاج کے دفاتر وغیرہ میں یوٹیوب بین ہی ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ لوگ گھروں میں جن سائٹس کو سیفٹی لاک کرتے ہیں ان میں یوٹیوب سرفہرست ہے ۔اس کے علاوہ یوٹیوب اور گوگل نے اپنی کرتوتوں کے سبب دنیا بھر میں پاکستان سے کہیں زیادہ بین بھگتے ہیں ۔
اگر صاحب تحریر علی منیر جیسی زبان استعمال کرتے ہوئے سب کو ایک لاٹھی سے ہانکا جائے تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یوٹیوب کو صرف وہی کھولنا چاہتے ہیں جو ۔مذہبی بے غیرتی اور کھلی بے حیائی کے مشاہدے کے مرض کا شکار ہیں ۔بے حیائی کے مشاہدے کے لیے بے تاب مذہبی بے غیرتوں کو بے نقاب کرنے کا شکریہ یوٹیوب ۔
یو ٹیوب کو بند کرنے سے اور تو کچھ نہیں ہوا صرف ہماری اجتماعی منافقت کا پردہ چاک ہو گیا ہے اور ہم جہالت کا تاج پہنے ننگے کھڑے مسکرا رہے ہیں. جانے ہماری یہ منافقت کب ختم ہو گی؟
اپنا ہی منہ تھپڑوں سے لال کرنے کی اس عادت نے ہمارا چہرہ اتنا مسخ کر دیا ہے کہ آئینہ بھی اب جھوٹ بولنے سے قاصر ہے. خیر جو قوم حج کے نام پر کرپشن کرے کفر اور ایمان کے فتاویٰ کے چھاپہ خانے گھر گھر میں کھلے ہوں فرقہ کی بنیاد پر انسانی جاں لے لینے کو جنت میں جانے کی پرچی سمجھے اور دین کی روح کو منافقت کے مترادف جانے اور اقلیتوں کے جاں و مال کو پامال کرنے میں فخر محسوس کرے اسے اپنے ذہنی تعفن سے اٹھتی سڑاند عود و عنبر کی لپیٹیں نہ لگیں تو اور کیا لگیں!؟
آخر میں میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ کچھ نہیں تو ہمیں کم از کم یو ٹیوب کا شکریہ ہی ادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہماری منافقت پر لپٹے چند چیتھڑے بھی نوچ لئے ہیں اور اب ہم فخر سے اس منافقت کے سائے میں جی سکتے ہیں….شکریہ یو ٹیوب!
 

ملائکہ

محفلین
بالکل درست محمد احمد بھائی جزاک اللہ خیرا ، میں ذرا مزید اچھی سی دعا سوچ لوں جو آپ کو دینی ہے ۔
اصل تحریر علی منیر کی ہے جسے حسان نے ٹیڑھی آنکھ سے دیکھے بغیر نقل چسپاں کیا ہے کیوں کہ اس میں مذہبی لوگوں کی خبر لی گئی ہے ورنہ یہ اتنے ذہین ضرور ہیں کہ اس کی خامیوں کو سمجھتے ہیں ۔

اطلاعا عرض ہے جب یوٹیوب بین نہیں تھی تب بھی نتائج کچھ ایسے ہی ہوتے تھے کیوں کہ ۔۔۔ ۔ تعلیمی اداروں ، لائبریریوں اورسنجیدہ کام کاج کے دفاتر وغیرہ میں یوٹیوب بین ہی ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ لوگ گھروں میں جن سائٹس کو سیفٹی لاک کرتے ہیں ان میں یوٹیوب سرفہرست ہے ۔اس کے علاوہ یوٹیوب اور گوگل نے اپنی کرتوتوں کے سبب دنیا بھر میں پاکستان سے کہیں زیادہ بین بھگتے ہیں ۔
اگر صاحب تحریر علی منیر جیسی زبان استعمال کرتے ہوئے سب کو ایک لاٹھی سے ہانکا جائے تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یوٹیوب کو صرف وہی کھولنا چاہتے ہیں جو ۔مذہبی بے غیرتی اور کھلی بے حیائی کے مشاہدے کے مرض کا شکار ہیں ۔بے حیائی کے مشاہدے کے لیے بے تاب مذہبی بے غیرتوں کو بے نقاب کرنے کا شکریہ یوٹیوب ۔
اب میں اپنی پڑھائی سے ریلیٹڈ ڈاکیومینڑی دیکھتی تھی یوٹیوب پر بتائیں میرا کیا قصور تھا جو میں اب اس سے محروم ہوں۔۔
 

حماد

محفلین
تاہم آج کل مذہب بیزار لوگ بہانے بہانے سے مذہبی طبقے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں ۔ کیونکہ وہ براہِ راست مذہب کو بُرا کہہ کر بُرے نہیں بننا چاہتے۔ اس لئے کبھی مولوی کا نام لے کر اسلام کا مذاق اُڑاتے ہیں تو کبھی جاہلوں کی کسی بات کو پکڑ کر ڈھول پیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔

بصد احترام عرض ہے کہ جس دن (منافق) مذہبی طبقے نے "مذہب بیزار" لوگوں کو لعن طعن کرنا اور مذہب کی تبلیغ کرنا بند کر دیا ، اس دن مذہب بیزار بھی ان کو معاف کر دیں گے۔ جب مذہبی ٹھیکیدار ہر وقت مذہب کا راگ الاپ کر "مذہب بیزاروں" کا جینا دوبھر کئے رکھتے ہیں تو ردعمل کی شکایت بھی نہ کی جائے۔
بقول غالب
شور پند ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئ پوچھے، تم نے کیا مزا پایا
 

محمداحمد

لائبریرین
بصد احترام عرض ہے کہ جس دن (منافق) مذہبی طبقے نے "مذہب بیزار" لوگوں کو لعن طعن کرنا اور مذہب کی تبلیغ کرنا بند کر دیا ، اس دن مذہب بیزار بھی ان کو معاف کر دیں گے۔ جب مذہبی ٹھیکیدار ہر وقت مذہب کا راگ الاپ کر "مذہب بیزاروں" کا جینا دوبھر کئے رکھتے ہیں تو ردعمل کی شکایت بھی نہ کی جائے۔
بقول غالب
شور پند ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئ پوچھے، تم نے کیا مزا پایا


بھیا ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ:

یاد رکھیے شدت پسندی کو کبھی بھی شدت پسندی کے ذریعے نہیں دبایا جا سکتا۔

اعتدال کی راہ اپنائے بغیر کسی کا بھی بھلا نہیں ہو سکے گا۔
 

عسکری

معطل
بند رکھو یو ٹیوب ثواب ہو گا ایک ہفتہ بند رکھنے پر قوم کے آدھے گناہ معاف ہو جاتے ہین اور گوگل کی آدھی نیکیاں پاکستانیوں کے نامہ اعمال مین لکھ دی جاتی ہیں :grin:
 
اب میں اپنی پڑھائی سے ریلیٹڈ ڈاکیومینڑی دیکھتی تھی یوٹیوب پر بتائیں میرا کیا قصور تھا جو میں اب اس سے محروم ہوں۔۔
میں نے بھی کئی تعلیمی چینل سبسکرائب کر رکھے تھے جن کی ویکلی اپڈیٹس مجھے اب بھی ملتی ہیں ، میرااپنا یوٹیوب چینل بھی تعلیمی قسم کا تھا ۔ لیکن میں نے ان کا متبادل ڈھونڈنے کی کوششیں کی ہیں ۔ کچھ میں کامیاب ہوں کچھ میں ناکام ۔میری دنیا یوٹیوب پر آکر ختم نہیں ہوتی ۔
میں نے علی منیر کی بے ہودہ تحریر پر تبصرہ اگر سے شروع کیا ہے ۔ اگر جلسوں میں جانے والے سب مذہبی جنونی تھے تو یوٹیوب کے فراق میں ماہئ بے تاب ہونے والے سب مذہبی بے غیرت ۔ اگر یہ جنرلائزیشن درست نہیں تو وہ بھی نہیں ۔
اگر صاحب تحریر علی منیر جیسی زبان استعمال کرتے ہوئے سب کو ایک لاٹھی سے ہانکا جائے تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یوٹیوب کو صرف وہی کھولنا چاہتے ہیں جو ۔مذہبی بے غیرتی اور کھلی بے حیائی کے مشاہدے کے مرض کا شکار ہیں ۔بے حیائی کے مشاہدے کے لیے بے تاب مذہبی بے غیرتوں کو بے نقاب کرنے کا شکریہ یوٹیوب ۔
اس پر پہلے بہت بحث ہو چکی ہے کہ ان جلسوں میں تشدد کے چند واقعات کو میڈیا نے کیسے میگنی فائی کیا ۔
 
مذہب کی تبلیغ بند کرنے کی تو حسرت ہی رہے گی ملحدوں کو ، یہ قیامت تک جاری رہے گی آخر اللہ کے رسولوں کی سنت ہے جس کی انہوں نے مقدس لہو دے کر آبیاری کی ہے ۔​
اب تک تو ہم نے ملحدوں کو ہی ڈنڈے کے زور پر الحادکی تبلیغ کرتے دیکھا ہے ، مذہبی لوگ ماعلینا الا البلاغ (ہم پر صرف پہنچا دینے کی ذمہ داری تھی ) کہہ کر ہٹ جاتے ہیں ۔ ملحد شاعروں کے دیوان اٹھا کر دیکھ لیجیے مرغ کی اذان پر بھی تیوری چڑھا کر مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں۔ رہی لعن طعن تو شیطان کو لعنت کرنے پر بھی کوئی زود حس بھڑک اٹھے اس کا کیا علاج ؟​
بصد احترام عرض ہے کہ جس دن (منافق) مذہبی طبقے نے "مذہب بیزار" لوگوں کو لعن طعن کرنا اور مذہب کی تبلیغ کرنا بند کر دیا ، اس دن مذہب بیزار بھی ان کو معاف کر دیں گے۔ جب مذہبی ٹھیکیدار ہر وقت مذہب کا راگ الاپ کر "مذہب بیزاروں" کا جینا دوبھر کئے رکھتے ہیں تو ردعمل کی شکایت بھی نہ کی جائے۔
 

ملائکہ

محفلین
ویل۔۔۔۔ ایک ایسا سوفٹ ویئر بنانا کوئی مشکل کام نہیں تھا کہ ان چیزوں کو فلٹر کردیتے جن پر جھگڑا تھا۔۔۔ پوری یوٹیوب بند کرنا بےوقوفانہ فیصلہ تھا اور جان چھڑائی ہے بس۔۔۔۔۔:roll:
 
یوٹیوب کی بندش کے ذیل میں بینک لوٹنے اور سنیما جلانے کے واقعات کا ذکر کرنا ایسا ہی کہ میں جوابا عرض کروں کہ عوام کو تو دال دلیا بجلی ملتی نہیں اور ان کو یوٹیوب کی پڑی ہے۔ بینک لوٹے جانا اور پراپرٹی جلا دینا کہ ایک ایسی شے ہے جس کی مذمت سب ہی کریں گے لیکن یوٹیوب کی بندش ایک الگ بات ہے۔ویسے ساری باتوں کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی کوئی بہت پڑھا لکھا اسکالر ، یوٹیوب کی روشنی سے سر سبز وشاداب ذرا روشنی ڈال دے کہ یوٹیوب تو عموما مختلف تفریقاتی باتوں از قسم جنس ، نسل، مذہب وغیر کی بنیاد پر فی الفور اس طرح کی کلپس ہٹا دیتی ہے لیکن ہر دفعہ جب اربوں مسلمانوں کئ جذبات کا مسئلہ ہوتا ہے تو یوٹیوب کی انتظامیہ کو سانپ کیوں سونگھ جاتا ہے؟
پھر خاص بات یہ کہ یوٹیوب دسیوں پراکسی سائٹ اور سافٹ وئیرز کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں بآسانی کھل رہی ہے اور کھولی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود یوٹیوب کے بین اس طرح ڈالے جارہے ہیں گویا یوٹیوب کے فراق میں سارے یوٹیوبی پڑھے لکھے کے چشمہ علم سوکھ کر کانٹا ہو گئے ہیں۔
ٹیکنالوجی کی اپنی ایک قدر وقیمت ہے لیکن ٹیکنالوجی ہر چیز کی قیمت پر ہمیں منظور نہیں۔
 
Top