زندگی

مؤثرہ

محفلین
سزا ہی سزا ہے زندگی
درد کی فضا ہے زندگی
ہم سب کے ہو کے بھی اکیلے
کس قدر تنہا ہے زندگی
یہ ارمان کہ ہمیں چاہتی
پر بڑی بے وفا ہے زندگی
ہم نے سب کچھ اُسے دے دیا
پھر بھی ہم سے خفا ہے زندگی
ہم تو اسے ڈھونڈتے ہی رہے
آہ جانے کہاں ہے زندگی
 

مؤثرہ

محفلین
خدا کی دی ہوئی زندگی تو بڑی نعمت ہے ۔ مگر انسان کے گناہوں کے سبب اس کی زندگی اس کے لئے سزا بن جاتی ہے ۔ضروری نہیں کہ کہی گئی ہر شاعری انسان کی ذاتیات سے تعلق رکھتی ہو۔
الحمدللہ علی کل حال۔
 
خدا کی دی ہوئی زندگی تو بڑی نعمت ہے ۔ مگر انسان کے گناہوں کے سبب اس کی زندگی اس کے لئے سزا بن جاتی ہے ۔ضروری نہیں کہ کہی گئی ہر شاعری انسان کی ذاتیات سے تعلق رکھتی ہو۔
الحمدللہ علی کل حال۔
یعنی آپ اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہیں اور یہ شاعری ذاتیات سے تعلق نہیں رکھتی۔ تو پھر یہ آپ نے کس کے لئے لکھی ہے؟ مایوسیاں پھیلانے کے لئے؟
 

شوکت پرویز

محفلین
سزا ہی سزا ہے زندگی
درد کی فضا ہے زندگی
ہم سب کے ہو کے بھی اکیلے
کس قدر تنہا ہے زندگی
یہ ارمان کہ ہمیں چاہتی
پر بڑی بے وفا ہے زندگی
ہم نے سب کچھ اُسے دے دیا
پھر بھی ہم سے خفا ہے زندگی
ہم تو اسے ڈھونڈتے ہی رہے
آہ جانے کہاں ہے زندگی
محترمہ مؤثرہ صاحبہ!
ہمیں آپ کی تحریر مہیا کرانے کے لئے شکریہ، بہت اچھّی ہے- آپ کے خیالات اچّھے ہیں۔ بلکہ جس شاعری میں اداسی ہو اس میں کچھ زیادہ ہی کشش ہوتی ہے۔
صرف آپ اس کو وزن میں لانے کی کوشش کریں، یہ ایک عمدہ غزل بن جائے گی۔

میں نے ایک مصرعہ کو موجودہ حالت سے قریب ترین بحر (وزن) میں لانے کی کوشش کی ہے:
رنج و غم کی اک فضا ہے زندگی
مجھ کو تو جیسے سزا ہے زندگی

اسکا وزن ہے:
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یا 2212 2212 212
رن - فا - 2
ج - ع - 1
غم - لا - 2
کی - تن - 2

اک - فا - 2
ف - ع - 1
ضا - لا - 2
ہے - تن - 2

زن - فا - 2
د - ع - 1
گی - لن 2

آپ اس پر غور کریں اور اپنے بقیہ اشعار کو اس وزن میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
خدا کی دی ہوئی زندگی تو بڑی نعمت ہے ۔ مگر انسان کے گناہوں کے سبب اس کی زندگی اس کے لئے سزا بن جاتی ہے ۔ضروری نہیں کہ کہی گئی ہر شاعری انسان کی ذاتیات سے تعلق رکھتی ہو۔
الحمدللہ علی کل حال۔
یعنی آپ اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہیں اور یہ شاعری ذاتیات سے تعلق نہیں رکھتی۔ تو پھر یہ آپ نے کس کے لئے لکھی ہے؟ مایوسیاں پھیلانے کے لئے؟
بہت کم شاعر اپنی شاعری سی تبلیغ کا کام لینا چاہتے ہیں۔ مزید یہ کہ شاعری کا شاعر کی ذات سے متعلق ہونا لازم نہیں۔ شاعری کا موضوع بالعموم تو یہ ساری کائنات اور بالخصوص انسان ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی زندگی سے خوش ہو، تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ دوسروں کا درد بھی محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ عظیم شاعر کا کمال ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذات سے باہر نکل کر سارے جہان کا مطالعہ کرے اور یوں اپنی شاعری کے کینوس کو وسیع تر کرے۔

مؤثرہ بہنا، آپ کو یہی مشورہ دوں گا، کہ اگر آپ کو شاعری کا شوق ہے تو مشق جاری رکھیں۔ کامیابی ضرور ملے گی۔ آپ کو تنقید سے بالکل نہیں گھبرانا چاہیے۔ اس محفل پر بہت سینئر لکھنے والے موجود ہیں۔ وہ آپ کی ہر طرح حوصلہ افزائی اور رہنمائی کریں گے۔

اب ذکر کرتے ہیں آپ کی پیش کردہ غزل کا۔ اس میں فنی نقائص موجود ہیں، جس کی بنا پر اسے غزل نہیں کہا جا سکتا۔ آپ کو مطالعہ کرنا ہو گا اور شعر کے وزن اور بحر پر بھی عبور حاصل کرنا ہو گا۔ اچھی بات یہ ہے کہ آپ نے جو محسوس کیا ہے، اسے اپنے الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ بد قسمتی سے اس وقت غزل اس حالت میں نہیں کہ اس کی اصلاح کی جاسکے۔ مگر یہ کوئی بری بات نہیں۔ مشق کرنے سے آپ اس قابل ہو جائیں گی کہ اپنی دل میں آنی والی باتوں کو شعر کی شکل میں بیان کر سکیں۔ بڑے شعراء کا کلام پڑھیں۔ شعر کے وزن پر غور کریں۔ اپنے مشاہدے اور مطالعے کا دائرہ وسیع کریں۔ یوں آپ کو جلد ہی شعر کہنے میں مہارت حاصل ہو جائے گی۔

شاباش۔ جم کر محنت کرو۔
 

مؤثرہ

محفلین
محترمہ مؤثرہ صاحبہ!
ہمیں آپ کی تحریر مہیا کرانے کے لئے شکریہ، بہت اچھّی ہے- آپ کے خیالات اچّھے ہیں۔ بلکہ جس شاعری میں اداسی ہو اس میں کچھ زیادہ ہی کشش ہوتی ہے۔
صرف آپ اس کو وزن میں لانے کی کوشش کریں، یہ ایک عمدہ غزل بن جائے گی۔

میں نے ایک مصرعہ کو موجودہ حالت سے قریب ترین بحر (وزن) میں لانے کی کوشش کی ہے:
رنج و غم کی اک فضا ہے زندگی
مجھ کو تو جیسے سزا ہے زندگی

اسکا وزن ہے:
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یا 2212 2212 212
رن - فا - 2
ج - ع - 1
غم - لا - 2
کی - تن - 2

اک - فا - 2
ف - ع - 1
ضا - لا - 2
ہے - تن - 2

زن - فا - 2
د - ع - 1
گی - لن 2

آپ اس پر غور کریں اور اپنے بقیہ اشعار کو اس وزن میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔

بھائی آپ کا شکریہ

مجھے شاعری کے اوزان کا کچھ علم نہیں ہے یہ تو میں کبھی کبھار ویسے ہی لکھ لیتی ہوں
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھے خیالات ہیں۔ ان کو کوئی بھی عروض سے شد بد رکھنے والا بحر و اوزان میں ڈھال تو دے گا، اور اس طرح اصلاح بھی کر دے گا۔ لیکن اس سے تمہاری اصلاح نہیں ہو سکے گی صحیح معنوں میں۔
اب یہ تخلیق ہی لو۔ اس کو سمجھ میں نہیں آتا کہ نظم کہوں یا غزل۔ غزل کا فارم ہے، لیکن اس کا عنوان بھی دیا گیا ہے۔ اور اشعار میں بھی معنویت کی یکسانی ہے۔ بہر حال یہ غزل کے روپ میں ہی اچھی لگتی ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ بجائے فاعلاتن مفاعلن فعلن کے، اس کو محض یوں کر دو
فاعلن فاعلن فاعلن
ہے سزا ہی سزا زندگی
درد کی سی فضا زندگی
اس طرح خواہ مخواہ کے الفاظ کا اضافہ کرنے سے بچا جا سکتا ہے۔
 
موزوں کرنے کی ہلکی سی کوشش:
ہے سزا ہی سزا زندگی
درد کی سی فضا زندگی
سب کے ہوکر بھی تنہا ہیں ہم
ہے یہ صبر آزما زندگی
چاہتوں کی فقط حسرتیں
ہے بڑی بے وفا زندگی
ہم نے سب کچھ اُسے دے دیا
پھر بھی کیوں ہے خفا زندگی
ہم اسے ڈھونڈتے ہی رہے
جانے ہے کس جگہ زندگی
 
Top