فارسی شاعری مولانا رومی کی ایک غزل - نہ من بیہودہ گردِ کوچہ و بازار می گردَم مع تعارف و ترجمہ

طارق شاہ

محفلین
بہت شکریہ محترم طارق شاہ بھائی
مکرمی نایاب بھائی
باعثِ افتخار ہوا ترجمہ!

آپ کو اور محفل کے دیگر تمام ارکان کو عید کی بہت سی مبارکباد
خدا کرے یہ عید سب کے لئے خوشیوں کا پیامبر ہو

اظہار خیال کے لئے ممنون ہوں
( وارث صاحب نے غزل اور مفصل ترجمہ یہاں لگایا ہے اس کا علم نہیں تھا، جواب خالد بٹ صاحب کی پوسٹ پر دیا تھا ، چلیں منظوم ترجمہ ہے سو قابلِ درگزر ہے :))
وارث صاحب پسندیدگی کا شکریہ

بہت خوش رہیں
 
نہ من بیہودہ گردِ کوچہ و بازار می گردَم
مذاقِ عاشقی دارم، پئے دیدار می گردَم

میں کُوچہ بازار میں یونہی آوارہ اور بے وجہ نہیں گھومتا بلکہ میں عاشقی کا ذوق و شوق رکھتا ہوں اور یہ سب کچھ محبوب کے دیدار کے واسطے ہے۔

خدایا رحم کُن بر من، پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہگارم، بہ حالِ زار می گردم

اے خدا مجھ پر رحم کر کہ میں پریشان حال پھرتا ہوں، خطار کار ہوں، گنہگار ہوں اور اپنے اس حالِ زار کی وجہ سے ہی گردش میں ہوں۔

شرابِ شوق می نوشم، بہ گردِ یار می گردم
سخن مستانہ می گویم، ولے ہشیار می گردم

میں شرابِ شوق پیتا ہوں اور دوست کے گرد گھومتا ہوں، میں اگرچہ شرابِ شوق کی وجہ سے مستانہ وار کلام کرتا ہوں لیکن دوست کے گرد طواف ہوشیاری سے کرتا ہوں یعنی یہ ہوش ہیں کہ کس کے گرد گھوم رہا ہوں۔

گہے خندم گہے گریم، گہے اُفتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم

اس شعر میں ایک بیمار کی کیفیات بیان کی ہیں جو بیم و رجا میں الجھا ہوا ہوتا ہے کہ کبھی ہنستا ہوں، کبھی روتا ہوں، کبھی گرتا ہوں اور کبھی اٹھ کھڑا ہوتا ہوں اور ان کیفیات کو گھومنے سے تشبیہ دی ہے کہ میرے دل میں مسیحا پیدا ہو گیا ہے اور میں بیمار اسکے گرد گھومتا ہوں۔ دل کو مرکز قرار دے کر اور اس میں ایک مسیحا بٹھا کر، بیمار اسکا طواف کرتا ہے۔

بیا جاناں عنایت کُن تو مولانائے رُومی را
غلامِ شمس تبریزم، قلندر وار می گردم

اے جاناں آ جا اور مجھ رومی پر عنایت کر، کہ میں شمس تبریز کا غلام ہوں اور دیدار کے واسطے قلندر وار گھوم رہا ہوں۔ اس زمانے میں ان سب صوفیا کو قلندر کہا جاتا تھا جو ہر وقت سفر یا گردش میں رہتے تھے۔

مولانا رُومی
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ ۔۔۔ بہت خوبصورت کلام
گہے خندم گہے گریم، گہے اُفتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم
جزاک اللہ
 

الشفاء

لائبریرین
گہے خندم گہے گریم، گہے اُفتم گہے خیزم​
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم​

واہ۔ سبحان اللہ۔۔۔
بہت پیارا کلام۔۔۔ پیش کرنے کے لئے شکریہ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ ۔۔۔۔!

بہت ہی لاجواب غزل ہے۔

ساتھ ساتھ ترجمے کا بھی شکریہ کہ اس کی بدولت ہم سے فارسی نہ جاننے والے بھی غزل کا بھرپور لطف لے رہے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی مجھے افسوس ہے کہ یہ تھریڈ ضم کرنا پڑا لیکن محفل کی یہی پالیسی ہے کہ مکرر پوسٹ ہونے والے تھریڈز کو پہلے میں ضم کر دیا جاتا ہے۔
 
جی مجھے افسوس ہے کہ یہ تھریڈ ضم کرنا پڑا لیکن محفل کی یہی پالیسی ہے کہ مکرر پوسٹ ہونے والے تھریڈز کو پہلے میں ضم کر دیا جاتا ہے۔
زہے نصیب :)
مجھے خوشی ہوئی وارث صاحب اس میں افسوس کی کوئی بات نہیں
اور جو بھی محفل کی پالیسی ہے مجھے منظور ہے
قوانین کا احترام کرنا ہم سب کا فرض ہے
اور قوانین کے احترام میں ہی عزت کا راز مضمر ہے
شاد و آباد رہیں
 
شعر : از مولانا رومی رحمۃ اللہ
نہ من بیہودہ گردِ کوچہ و بازار می گردم
مذاقِ عاشقی دارم، پئے دیدار می گردم
نثری اردو ترجمہ : میں بلا وجہ ہی آوارہ اپنے محبوب کے کوچہ و بازار میں یونہی نہیں، جنونِ عشق میں مست اپنے محبوب
کے دیدار کیلیے گھومتا ہوں

منظوم ترجمہ : از فاروق درویش
میں عاشق بے سبب بازار ِ جاناں میں نہیں گرداں
لیے پھرتا ہوں دل میں شوق ِ دیدارِ رخِ جاناں

۔۔۔۔۔۔۔
شعر : از مولانا رومی رحمۃ اللہ
خدایا رحم کُن بر من، پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہگارم، بہ حالِ زار می گردم
نثری اردو ترجمہ : اے خداوند مجھ پر رحم فرما کہ میں پریشاں حال و آوارہ ہوں۔ میری خطار کاری و گناہ گاری اور یہ حالِ
زار ہی میری گردشوں کا سبب بن گیے ہیں۔

منظوم ترجمہ : از فاروق درویش
خدایا رحم کرمجھ پر، پریشاں حال و خستہ ہوں

بنے اسباب میری گردشوں کے کارِ صد عصیاں
۔۔۔۔۔۔۔
شعر : از مولانا رومی رحمۃ اللہ

شرابِ شوق می نوشم، بہ گردِ یار می گردم
سخن مستانہ می گویم، ولے ہشیار می گردم
نثری اردو ترجمہ : میں شرابِ عشق پیتا اور اپنے یار کا طواف کرتا ہوں۔ اگرچہ میں اس شراب عشق کے نشے میں مستانہ
وار گفتگو کرتا ہوں لیکن اتنے ہوش باقی ہیں کہ میں جانتا ہوں کہ میں اپنے یار کے گرد گھومتا ہوں۔

منظوم ترجمہ : از فاروق درویش
میں رندِ عشق ، مستانہ کلام انداز ہے میرا
طوافِ یار سے پی کر بھی واقف ہیں مگر اوساں
۔۔۔۔۔۔۔
شعر : از مولانا رومی رحمۃ اللہ

گہے خندم گہے گریم، گہے اُفتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم
نثری اردو ترجمہ : کبھی تو میں ہنستا ہوں، کبھی روتا ہوں۔ کبھی گرتا ہوں اور کبھی سنبھلتا ہوں۔ میں بیمارِ عشق ہوں مگر
میرے دل میں میرا مسیحا پیدا ہو گیا ہے اور میں اپنے مسیحا کے گرد گھومتا یعنی طواف کرتا ہوں۔

منظوم ترجمہ : از فاروق درویش
کبھی ہنستا ، کبھی روتا ، کبھی گر کر سنبھلتا ہوں
مسیحا دل میں در آیا ، میں اس کے گرد ہوں رقصاں
۔۔۔۔۔۔۔
شعر : از مولانا رومی رحمۃ اللہ
بیا جاناں عنایت کُن تو مولانائے رُومی را
غلامِ شمس تبریزم، قلندر وار می گردم

نثری اردو ترجمہ : اے جاناں مجھے دیدار دینے کیلیے آ اور مجھ رومی پر اپنی عنایت کر دے۔ میں حضرت شمس تبریز رحمۃ
اللہ کا مرید و غلام ہوں اور تیرے دیدار کیلیے کسی قلندر کی طرح گھوم رہا ہوں۔

منظوم ترجمہ : از فاروق درویش
عطا ہو دید کی میں طالبِ دیدار و عرفاں ہوں
غلامِ شمسِ تبریزی، میں رومی، بندہء یزداں

فاروق درویش
 
آخری تدوین:
Top