زمین اور ستارے

اللہ رب العزت کی بنائی ہوئی اس وسیع و عریض کائنات میں کتنی چیزیں ایسی ہیں جو بڑی عجیب و غریب ہیں خود ہمارا سیارہ زمین بھی ایسی چیزوں سے بھرا ہوا ہے جن کو دیکھ کر کبھی دل بے اختیار ان کی خوبصورتی کی طرف کھنچتا ہے، کبھی مسرت سے بھر جاتا ہے اور کبھی کچھ اشیا کے بے انتہا پھیلاو و جسامت سے ہیبت زدہ رہ جاتا ہے جیسا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں کے پہاڑوں کی دنیا، یا بحر الکاہل و بحر اوقیانوس کے وسیع پانیوں کا سفر یا گرینڈ کینیئن کا ایک رات کا پڑاو وغیرہ وغیرہ لیکن خود اس ہماری زمین کی اللہ رب العالمین کی بنائی ہوئی کائنات میں کیا حیثیت ہے؟ یہ زمین اپنی تمام تر وسعتوں کے باوجود کیا اس کائنات میں کسی قابل ذکر مقام کی حامل ہے بلحاظ وجود و جسامت؟ اربوں ستاروں و سیاروں اور گیلیکسیز میں سے جو اب تک دریافت کی جا چکی ہیں وہی اس بات کی نفی کر دیتی ہیں۔
یہاں میں ایک تصویر شیئر کر رہا ہوں جس میں اب تک کےدریافت شدہ خلائی اجسام مثلا ستاروں اور بعض سیاروں کا ایک تقابلی جائزہ لیا گیا ہے اس میں ہماری زمین بھی شامل ہے ذرا دیکھے تو
واضح رہے کہ اس تصویر میں دکھایا جانے والا سب سے بڑا ستارہ بھی ہر چند کہ سب سے بڑا نہیں ہے۔
Star-sizes.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
کہتے ہیں کہ سب سے بڑا ستارہ اتنا بڑا ہے کہ اگر جیٹ ہوائی جہاز میں بیٹھ کر اس کے گرد چکر کاٹا جائے تو تقریباً گیارہ ہزار سال لگ جائیں گے :)
 
اللہ کریم نے اپنی کتاب میں بھی کتنے ہی مقامات پر مختلف پیرائے میں انسانوں کو دعوت دی ہے کہ:
اِن (زمین، آسمان، سورج، ستارے، چاند) میں تمہارے لئے کھلی نشانیاں ہیں۔

اور یہ کہ:
یہ عمل جاری و ساری ہے۔ ’’کل یوم ہو فی شان‘‘۔
 
یہاں میں ایک تصویر شیئر کر رہا ہوں جس میں اب تک کےدریافت شدہ خلائی اجسام مثلا ستاروں اور بعض سیاروں کا ایک تقابلی جائزہ لیا گیا ہے اس میں ہماری زمین بھی شامل ہے ذرا دیکھے تو​
واضح رہے کہ اس تصویر میں دکھایا جانے والا سب سے بڑا ستارہ بھی ہر چند کہ سب سے بڑا نہیں ہے۔​

’’۔۔ چشمِ حیراں تماشا کرے تو تماشا بنے ۔۔ ۔۔ ‘‘
 

فلک شیر

محفلین
ایک بات میرے ذہن میں آئی، جناب التباس کی بات پر۔
جناب انعام جی کی لگائی ہوئی تصویر میں تو حجم کا تقابل ہے۔ اگر یہاں فاصلوں کا تقابل بھی ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو؟

جیسا کتاب اللہ میں ارشاد ہوتا ہے ’’لم تک شیئا‘‘ تُو تو کچھ بھی نہیں تھا! ۔۔۔۔
 
ایک اور بات!
وہ سیارہ جسے انعام جی نے کہا کہ اس تصویر میں سب سے بڑا ہے (وی وائی کانیس میجورِس)، ضروری نہیں کہ واقعی سب سے بڑا ہو۔ اس سے پہلے بلکہ پولکس سے آگے دیکھیں تو سب آگ ہی آگ ہے!!!
یہاں اس جہان میں آگ کی یہ بہتات ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قوا انفسکم و اہلیکم ناراً (خود کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچا لو!)۔

مدیحہ گیلانی
 

فلک شیر

محفلین
ایک بات میرے ذہن میں آئی، جناب التباس کی بات پر۔
جناب انعام جی کی لگائی ہوئی تصویر میں تو حجم کا تقابل ہے۔ اگر یہاں فاصلوں کا تقابل بھی ہوتا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ تو؟

جیسا کتاب اللہ میں ارشاد ہوتا ہے ’’لم تک شیئا‘‘ تُو تو کچھ بھی نہیں تھا! ۔۔۔ ۔
اللہ اکبر کبیرا.............ھو اللہ الاحد الفرد الصمد............لا ریب
 
بیشک اللہ تعاٰلی کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک زمین اور آسمان کی خلقت اور جو ان میں حرکت کرنے والے ہیں ۔
بےشک وہ عالم توانا اور قادر مطلق ہے جس نے یہ تمام نعمتیں پیدا کی ہیں اور چاند سورج اور دیگر سیاروں اور ستاروں کو ہمارے لیئے مسخر کر دیا ہے ۔تاکہ ہم اپنی عقل و دانش سے دُنیا کے عجائبات سے پردہ اُٹھائیں اور خالق کی عظمت کی نشانیوں کو دیکھ سکیں ۔
بلاشبہ یہ ایک اور معلوماتی دھاگہ ہے۔ اسے آگے بھی بڑھنا چاہیئے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمارے سکولوں وغیرہ میں چارٹ پر جو سیاروں کی تصاویر بنائی جاتی ہیں، وہ حجم اور فاصلے، دونوں کے اعتبار سے غلط ہوتی ہیں۔ کس طرح، یہ ہمیں Bill Bryson نے اپنی کتاب A short history of nearly everything میں بتایا ہے

نیپچون مشتری سے ذرا سا دور نہیں بلکہ بہت ہی زیادہ دور ہے۔ جتنا مشتری ہم سے دور ہے، اس سے پانچ گنا زیادہ دور۔ اس تک سورج کی روشنی زمین کی نسبت محض تین فیصد پہنچتی ہے۔
اگر آپ نقشے پر زمین کو مٹر کے دانے کے برابر ظاہر کریں تو مشتری زمین سے تقریباً 300 میٹر دور ہوگا اور پلوٹو اڑھائی کلومیٹر دور اور اس کی جسامت ایک بیکٹریا جتنی۔ اسی حساب سے نزدیک ترین ستارہ پراکسیما سینچاوری ہم سے 16000 کلومیٹر دور دکھائی دے گا۔ اب اگر ہم مشتری کو ایک نکتہ سمجھ لیں تو پلوٹو کا سائز ایک مالیکیول جتنا رہ جائے گا اور پھر بھی دونوں کا درمیانی فاصلہ دس میٹر بنے گا۔

پسِ نوشت: مشتری ہمارے نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ ہے۔ اگر دیگر تمام سیارے اور سیارچے اور شہابیئے جمع کر لیں تو بھی مشتری ان سب سے اڑھائی گنا زیادہ بڑا رہے گا۔ مشتری کا وزن سورج کے ہزارویں حصے کے برابر ہے
پسِ پسِ نوشت: اب اندازہ لگائیں کہ وائجر اول اور دوم اس وقت پلوٹو تک جو پہنچے ہیں تو کتنا بڑا فاصلہ طے کر کے وہاں تک پہنچے ہیں۔ حساب کتاب کی معمولی سی غلطی بھی انہیں کہیں سے کہیں پہنچا دیتی
 
Top