علیم الحق حقی کا ناول ’’عشق کا عین‘‘ میں نے کوئی بیس سال پہلے پڑھا۔ محی الدین نواب نے اس کا پیش لفظ لکھا اور اس میں وضاحت کی کہ ’’عین‘‘ سے مراد ’’جوہر‘‘ ہے، یعنی اس سے حرف ’’ع‘‘ نہیں بلکہ لفظ ’’عین‘‘ مراد ہے۔ سادہ لفظوں میں یوں کہ لیں کہ ناول کے عنوان کا مطلب ’’عشق کی حقیقت/اصل‘‘ یا ’’اصل عشق‘‘...
آپ نے جو اوزان لکھے وہ کسی بحر کے نہیں۔
افاعیل/مفاعیل، فاعلاتن کی کوئی فرع نہیں۔
تجویز ہے کہ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن کر لیں۔
بے وجہ مداخلت پر معافی چاہتا ہوں۔