طفلان کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں
سودا بھی ایک وہم ہے اور سر بھی کچھ نہیں
بس اک غباروہم ہے اک کوچہ گرد کا
دیوار بود کچھ نہیں اور در بھی کچھ نہیں
مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں
شاید وہ جبر ہے کہ مقدر بھی کچھ نہیں
بس اک غبار طور گماں کا ہے تہہ بہ تہہ
یعنی نظر بھی کچھ نہیں منظر بھی کچھ...
اے مری خواہش فراموشی!
اے فراموش آرزوئے حیات!
آج پھیلا کے دامن ہستی
یہ تو کس در پہ آ کے بیٹھ گئ؟
وہ جو موجود تھے بروئے گماں
وہ جن کی خاک تھی ہوا کا خمیر
وہ جو بے بال و پر پھرے، تنہا
در بدر، ہشت نگر، راہ بقا
وہ جو ہونے کا بار سہ نہ سکے
وہ جو پل بھر رکے پہ رہ نہ سکے
وہ تو کب کے چلے گئے یاں سے
اے...
اتنی تاخیر سے آنے پر بے حد معذرت کے ساتھ !!!!
ہے فکر و تدبر و فقاہت یہ سیاست
کہتے ہیں خدا کی ہے نیابت یہ سیاست
اب دیکھو تو بس طمع و تحریصِ زر و زور
لگتی ہے فقط ان سے عبارت یہ سیاست
پہنچائے یہ تختے پہ تو بخشے ہے کبھی تخت
سب دیکھو تو کیسی ہے کرامت یہ سیاست
لو حسرت و افلاس زدہ میرے وطن پر...