Recent content by دائم

  1. دائم

    تبصرہ کتب جاوید عادل سوہاوی --- نعت کی جدید تعبیریت کی آواز

    جاوید عادل سوہاوی --- نعت کی جدید تعبیریت کی آواز نعت تخلیقی عمل کا ایک مقدس شعبہ ہے۔حرف و بیان کی ہمرکابی میں قلم جب تقدس مآب ہو کر ذاتِ احمد ﷺ میں حسن کی دریافت کے عمل کی تخلیقی و تخئیلی سطحوں کی نقابت کا فریضہ انجام دینے لگے تو نعت کی تمثیلی و توصیفی جہات رو بہ عمل ہو جاتی ہیں۔ تہذیبی علائم...
  2. دائم

    کلامِ غالبؔ ۔ تعبیر و تجزیہ

    عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام مجنوں کو برا کہتی ہے لیلےٰ مرے آگے معشوق فریبی : معشوق سے متعدد مقاصد کے حصول کے لیے کوئی ایسا حیلہ کرنا جس سے معشوق بے خبر ہو، معشوق فریبی کہلاتا ہے۔ اس کام میں عاشق کے پیشِ نظر کوئی معقول تاویل ہوتی ہے جس کی روشنی میں مطلوبہ امر پر معشوق کا جلد یا بدیر یقین...
  3. دائم

    کلامِ غالبؔ ۔ تعبیر و تجزیہ

    جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کر ہو رشکِ فارسی گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کر اسے سنا کہ یوں! مصرعِ اول میں ایک دعویٰ پر کیا گیا اعتراض مذکور ہے، دوسرے مصرعے میں اس اعتراض کے رفع کرنے کا کلیہ بتلایا۔ دعویٰ یہ ہے کہ "میرا ریختہ تمام تر فارسی شاعری کے لیے باعثِ رشک ہے، یعنی بہتر ہے"۔ اب ایک فرضی قضیہ پیشِ...
  4. دائم

    کلامِ غالبؔ ۔ تعبیر و تجزیہ

    دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی نہیں آگ اس گھر میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا آگ : آتشِ عشق یا رشکِ رقیب کی آگ یا آتشِ یاس/حرمان یا آتشِ دید۔ الغرض "آگ" کا کچھ بھی مفہوم ہو، یہ آگ داخلی تجربات و حوادث کا نتیجہ ہے۔ اس مضمون کے متعدد اشعار اساتذۂ قدیم کہہ چکے ہیں [حاشیہ] طباطبائی کے مطابق آگ سے...
  5. دائم

    کلامِ غالبؔ ۔ تعبیر و تجزیہ

    دل نہیں، تجھ کو دکھاتا ورنہ، داغوں کی بہار اِس چراغاں کا کروں کیا، کارفرما جل گیا کارفرما : کام بتلانے والا، منتظم چراغاں : بہت سے چراغ ایک ساتھ جلنے کا عمل، بہت سے چراغوں کی یکجا روشنی۔ چراغاں ایک قدیم تعذیب کا نام بھی ہے کہ مجرم کے سر میں چند گہرے زخم کرکے ان میں چراغ روشن کر دیتے تھے۔ مطلبِ...
  6. دائم

    کلامِ غالبؔ ۔ تعبیر و تجزیہ

    میں عدم سے بھی پرے ہوں، ورنہ غافل! بارہا میری آہِ آتشیں سے بالِ عنقا جل گیا عدم : نیست و نابود ہونے کو کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔ عدمِ محض، جو کہ وجود کی ضد ہے اور عدمِ اضافی، یعنی بطونِ اشیاء۔ شعر میں پہلا معنیٰ مفیدِ مطلب ہے۔ شعر کا مطلب : میں وجود و عدم کی کشمکش سے اوپر اٹھ کر مقامِ بقا...
  7. دائم

    کلامِ غالبؔ ۔ تعبیر و تجزیہ

    شوق ہر رنگ رقیبِ سر و ساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا یہ شعر غیر متداول دیوان کے اس شعر کی اصلاحی صورت ہے : کارخانہ سے جنوں کے بھی میں عریاں نکلا میری قسمت کا نہ ایک آدھ گریباں نکلا یعنی وہ کارخانہ جہاں مجنوں تیار کیے جاتے ہیں۔ مجھے بھی وہاں سے تیار کرکے بھیجا گیا اور ظاہر ہے کہ...
  8. دائم

    شرح کلام غالب

    جی درست ۔ ایسا ہی ہوگا۔
  9. دائم

    شرح کلام غالب

    السلام علیکم سر! میں بھی دیوانِ غالب کی شرح لکھ رہا ہوں اور اس کی نوعیت کا اندازہ آپ اسی لڑی میری بھیجی ہوئی دو پوسٹیں دیکھیں۔ صرف نمونہ کے طور پر۔ میں چاہتا ہوں کہ اگر میری اس شرح کی ایپ بنا لی جائے تو بہت اچھا ہوگا۔ میری رواں شرح کی نوعیت کا اندازہ اس سے لگائیں...... کلامِ غالبؔ - تعبیر و...
  10. دائم

    شرح کلام غالب

    غَلَطی ہاے مضامیں مت پوچھ لوگ نالے کو رَسَا باندھتے ہیں غَلَطی : یہاں اسلوبِ اظہار کی غلطی نہیں بلکہ مضمون کی غَلطی مراد ہے۔ رَسَا : رسیدن سے فاعل کا صیغہ۔ پہنچنے والا سہلِ ممتنع میں کہے گئے اس شعر سے دو مفاہیم متبادر ہوتے ہیں۔ پہلا واضح ہے، دوسرا ذرا خفیف۔ 1۔ نالہ نا رسا ہے، اور لوگ اسے...
  11. دائم

    شرح کلام غالب

    قیدِ ہستی سے رہائی معلوم اشک کو بے سر و پا باندھتے ہیں قیدِ ہستی سے مراد قیدِ غمِ ہستی۔ بے سر و پا : بے ثبوت، لغو، غیر مربوط باندھنا : قَید کرنا اور شعر میں نظم کرنا۔ دونوں معانی شعر میں مفیدِ مطلب ہیں۔ اشکوں کی بے سر و پائی بھی ان رہائی میں اُن کی معاون نہیں۔ چہ جائیکہ قیدِ ہستی سے رہائی۔...
  12. دائم

    شرح کلام غالب

    و عليكم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ آپ اس نمبر پر ویٹس ایپ پہ رابطہ کریں: 03115929589
  13. دائم

    اردو میں اخذِ الفاظ کا اصول اور لفظِ "مشکور" کا معمّہ

    اردو میں اخذِ الفاظ کا اصول اور لفظِ "مشکور" کا معمّہ تحریر : غلام مصطفیٰ دائمؔ اعوان ایک زبان جب اپنے مخصوص اظہاریے کے لیے دیگر زبانوں سے الفاظ اخذ کرتی ہے تو اس سے نہ صرف اِس زبان کا دامنِ لفظ وسیع تر ہوتا جاتا ہے بلکہ دوسری تہذیب و ثقافت سے آشنائی اور لسانی یگانگت کا تعلق بھی استوار ہوتا...
Top