چوہدری

زیک

مسافر
پہلے پہل میرا خیال تھا کہ چوہدری ایک پنجابی ٹائٹل ہے۔ مگر پھر کچھ چوہدریوں (یا چودھریوں) سے ملاقات ہوئی جن کا تعلق مہاراشٹر اور حیدرآباد سے تھا۔ اب کنفیوژن ہے کہ چوہدری کیا ہے۔ کیا یہ عہدہ نما شے ہے یا اس کا ethnicity وغیرہ سے کوئی تعلق ہے؟

ٹیگ: عبدالقیوم چوہدری ، چوہدری لیاقت علی ، چوہدری ناصر حسین چودھری مصطفی اور محفل کے دیگر چوہدری۔
 
چوہدری ایک ٹائٹل بھی ہے اور عہدہ بھی۔
پنجاب کے حوالے سے دیکھا جائے تو برِصغیر کی قدیمی روایت کے مطابق گاؤں کا مکھیا جمہوریت کی بجائے زیادہ تر خاندانی بنیادوں پر منتخب ہوتا تھا۔ آرائیں خاندان شجاعت، ثروت، رعب داب اور انتظام و انصرام کی بہتر صلاحیتوں کے باعث زیادہ تر اس عہدے پر قابض رہے۔ انھیں پنجاب میں مکھیا کی بجائے چوہدری یا پنجابی لہجے میں چودھری کہا جاتا تھا۔
رفتہ رفتہ تمام آرائیں قطعِ نظر اس سے کہ وہ مکھیا ہیں، مکھیا کے بیٹے ہیں، دور کے رشتے دار ہیں یا نہیں ہیں، چودھری کہلانے لگے۔ یوں یہ عہدے کی بجائے ایک ٹائٹل کے طور پر سامنے آیا۔
پنجاب میں کچھ اور قوموں نے بھی انھی بنیادوں پر چودھری کا خطاب پایا مگر آرائیوں کے برعکس ان کی یہ پہچان زیادہ تر مقامی اور محدود رہی۔
چودھری کے لفظ سے پنجاب سے باہر کے ہندوستانی کبھی ناواقف نہیں رہے۔ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ مہاراشٹر وغیرہ میں اسی روایت کے اتباع میں یہ خطاب عام ہوا ہو گا یا کیا گیا ہو گا۔ یا پھر، جیسا کہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے، پنجاب کے چودھری مہاجرین کسی وقت یہ خطاب اپنے ساتھ ادھر لے گئے ہوں گے۔
مالی ثروت اب اس لفظ سے ویسی وابستہ نہیں رہی جیسی ہوا کرتی تھی۔ تقسیم کے وقت ہندوستانی پنجاب سے پاکستان آنے والے آرائیں اکثر نہایت عسیر الحال تھے اور آج تک ہیں مگر کہلاتے چودھری ہی ہیں۔
پس لفظ: یہ توجیہات تاریخی یا تحقیقی نہیں ہیں۔ ان کے پس منظر میں میری اپنی اپنی ثقافتی، سماجی اور نسلی فہم کارفرما ہے۔ چودھراہٹ کا جو قاعدہ میں نے بیان کیا ہے وہ دراصل اس قاعدے پر قیاس کیا گیا ہے جس سے میری قوم ('ہَرَاج' ---راجپوت سیالوں کی ایک قوم) نے جنوبی پنجاب کے علاقے میں اپنی حکومت قائم کی اور 'مہر' (مہاراج کی مختصر صورت) کا خطاب پایا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
پس لفظ: یہ توجیہات تاریخی یا تحقیقی نہیں ہیں۔ ان کے پس منظر میں محض میری اپنی ثقافتی اور نسلی فہم کارفرما ہے۔ چودھراہٹ کا جو قاعدہ میں نے بیان کیا ہے یہ دراصل اس قاعدے پر قیاس کیا گیا ہے جس سے میری قوم ('ہَرَاج' ---راجپوتوں کی ایک کاسٹ 'سیال' کی ایک سب کاسٹ) نے جنوبی پنجاب کے علاقے میں اپنی حکومت قائم کی اور 'مہر' (مہاراج کی مختصر صورت) کا خطاب پایا۔
میرے خیال میں اب یہ سب کچھ گڈ مڈ سا ہو گیا ہوا ہے کیونکہ ہمارے علاقے(سیالکوٹ) میں آرائیں بھی خود کو چوہدری لکھتے ہیں اور جاٹ (جٹ)بھی۔ دوسری طرف آرائیں خود کو مہر بھی کہلواتے ہیں (جو آپ نے لکھا کہ راجپوتوں کی ایک سب کاسٹ ہے) اور میاں بھی۔ تیسری طرف لاہور کے میاں برادران کشمیری بٹ ہیں :)
 
معاشرتی رو سے بات اوپر کی جا چکی ہے. اگر نفسیاتی رو سے دیکھا جائے تو جہاں تک میرا مشاہدہ ہے, لوگ خود کو چوہدری کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ہیں. کسی کو عزت یا طنز سے مخاطب کرنے کے لیے بھی لفظ چوہدری استعمال ہو جاتا ہے , قطعہ نظر اس کے کہ وہ کس قبیلے یا ذات کا ہے اور پچھلے چند سالوں میں فیس بک کافی عام ہوگئی ہے یہاں تَو ہر تین یا چار میں سے ایک لڑکی اپنے نام کے ساتھ ولدیت ہٹا کے ، "چوہدری" لگا لیتی ہے. "سی ایچ" چوہدری کا ایبریویشن ہے. کیونکہ پہلے عورتوں کو کبھی عمومی طور پہ چوہدری کہلوانے یا نام کے ساتھ لگوانے کا موقع نہیں ملا تھا(سوائے کسی بہت بڑے سردار کی بیوی کے جسے یہاں چودھرائن کہا جاتا ہے) , جب کی مردوں میں یہ ذات , عہدے وغیرہ کے علاوہ عام طرزِ تخاطب بھی ہے.
 
معاشرتی رو سے بات اوپر کی جا چکی ہے. اگر نفسیاتی رو سے دیکھا جائے تو جہاں تک میرا مشاہدہ ہے, لوگ خود کو چوہدری کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ہیں. کسی کو عزت یا طنز سے مخاطب کرنے کے لیے بھی لفظ چوہدری استعمال ہو جاتا ہے , قطعہ نظر اس کے کہ وہ کس قبیلے یا ذات کا ہے اور پچھلے چند سالوں میں فیس بک کافی عام ہوگئی ہے یہاں تَو ہر تین یا چار میں سے ایک لڑکی اپنے نام کے ساتھ ولدیت ہٹا کے ، "چوہدری" لگا لیتی ہے. "سی ایچ" چوہدری کا ایبریویشن ہے. کیونکہ پہلے عورتوں کو کبھی عمومی طور پہ چوہدری کہلوانے یا نام کے ساتھ لگوانے کا موقع نہیں ملا تھا(سوائے کسی بہت بڑے سردار کی بیوی کے جسے یہاں چودھرائن کہا جاتا ہے) , جب کی مردوں میں یہ ذات , عہدے وغیرہ کے علاوہ عام طرزِ تخاطب بھی ہے.
 
ہمارے علاقے(سیالکوٹ) میں آرائیں بھی خود کو چوہدری لکھتے ہیں اور جاٹ (جٹ)بھی۔
جی بالکل۔ اس کی جانب میں بھی پہلے اشارہ کر چکا ہوں۔
پنجاب میں کچھ اور قوموں نے بھی انھی بنیادوں پر چودھری کا خطاب پایا مگر آرائیوں کے برعکس ان کی یہ پہچان زیادہ تر مقامی اور محدود رہی۔
--
دوسری طرف آرائیں خود کو مہر بھی کہلواتے ہیں (جو آپ نے لکھا کہ راجپوتوں کی ایک سب کاسٹ ہے) اور میاں بھی۔
آرائیوں میں اور دوسری چند قوموں میں بطورِ خطاب مہر کا لفظ واقعی استعمال ہوتا ہے۔ تاہم اس کے اور ہمارے خطاب کے ہجے مشترک ہیں مگر تلفظ مختلف ہے۔ ہمارے ہاں مہر بفتحَ میم (جیسے عربی لہجے میں نماز بالجہر کا جہر ادا کیا جاتا ہے --- Mahr) ہوتا ہے اور دوسری قوموں میں اس کا تلفظ بکسرِ میم ہے جیسا فارسی کے لفظ مہربان میں ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ سیالوں کی عورتیں ہنوز مہرانیاں (مہارانیاں) کہلاتی ہیں جب کہ چودھرائن وغیرہ بطورِ خطاب اتنا مستعمل نہیں رہے۔
ہمارے ہاں سیالوں کی بعض سب کاسٹس میں بھی میاں کا ٹائٹل استعمال ہوتا ہے۔
تیسری طرف لاہور کے میاں برادران کشمیری بٹ ہیں
ہم انھیں لوہار ہی کہیں گے! :)
 
سرگودھا کے صاحب نے پہلی بار بتایا تھا کہ چوہدری یا ملک کوئی ذات نہیں ہیں۔ بلکہ مختلف ذاتوں کے لوگ صاحب حیثیت ہونے کے بعد یہ سابقہ لگاتے ہیں اور کچھ گاؤں میں مشہور بھی ہوجاتا ہے چہ جائے کہ وہ نہ بھی لگائیں یوں یہ اپنا لیا جاتا ہے۔ انتہائی مختصر اور جامع بات بتائي تھی "پتر جو اپنے گھر سے کھاتا ہے وہی چوہدری اور ملک ہے"
 

عثمان

محفلین
میرے والد کے نام کے ساتھ چوہدری ہے لیکن انہوں نے یہ لفظ میرے برتھ سرٹیفکیٹ پر نہیں لکھوایا۔ اس کا فائدہ مجھے کینیڈا آ کر بالخصوص ملٹری جوائن کر کے ہوا کہ میرا نام ہی میرا Surname قرار پایا اور مجھے عثمان ہی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ورنہ ناجانے چوہدری کا تلفظ کہاں سے کہاں جا پہنچتا۔ :)
غالباً بیشتر Surnames لوگوں کے اپنے عہدوں ، پیشوں اور دیگر کاموں سے ہی ترتیب پاتے ہیں۔ چوہدری کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ Work in Progress ہے تبھی کچھ کنفیوژن باقی ہے۔ :)
 

زیک

مسافر
انہوں نے یہ لفظ میرے برتھ سرٹیفکیٹ پر نہیں لکھوایا۔ اس کا فائدہ مجھے کینیڈا آ کر بالخصوص ملٹری جوائن کر کے ہوا کہ میرا نام ہی میرا Surname قرار پایا اور مجھے عثمان ہی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ملٹری میں سرنیم سے پکارنے کی وجہ سے یہ ٹھیک رہا ورنہ سویلین لائف میں پہلا نام اگر محمد ہے تو کنفیوژن کافی ہوتی کہ یونیورسٹی کے دور میں جب لوگ پاکستانی دوستوں کو محمد کے نام سے یاد کرتے تھے تو پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ کس کا ذکر ہو رہا ہے۔
 

عثمان

محفلین
ملٹری میں سرنیم سے پکارنے کی وجہ سے یہ ٹھیک رہا ورنہ سویلین لائف میں پہلا نام اگر محمد ہے تو کنفیوژن کافی ہوتی کہ یونیورسٹی کے دور میں جب لوگ پاکستانی دوستوں کو محمد کے نام سے یاد کرتے تھے تو پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ کس کا ذکر ہو رہا ہے۔
میرا پورا نام محمد عثمان ہے۔ ہائی سکول اور یونیورسٹی میں ہر کورس کے پہلے دن لیکچرار کو بتانا پڑتا کہ مجھے عثمان نام سے مخاطب کرے تا کہ سہولت رہے۔ اب بھی کبھی کبھار استفسار کرنے پر وضاحت کرتا ہوں کہ ہمارے ہاں پہلا نام محمد اسی طرح ہے جس طرح یہاں مغرب میں مذہبی مڈل نیم رائج ہے۔
 

زیک

مسافر
میرا پورا نام محمد عثمان ہے۔ ہائی سکول اور یونیورسٹی میں ہر کورس کے پہلے دن لیکچرار کو بتانا پڑتا کہ مجھے عثمان نام سے مخاطب کرے تا کہ سہولت رہے۔ اب بھی کبھی کبھار استفسار کرنے پر وضاحت کرتا ہوں کہ ہمارے ہاں پہلا نام محمد اسی طرح ہے جس طرح یہاں مغرب میں مذہبی مڈل نیم رائج ہے۔
یہاں اگر کوئی مذہبی اپنی بیٹی کا مڈل نام "گریس" رکھتے ہیں تو اسے پہلے اور مڈل نام اکٹھا لے کر پکارتے ہیں جبکہ عام طور پر مڈل نام کبھی نہیں پکارا جاتا۔ ویسے یہ میں نے صرف گریس کے ساتھ ہی دیکھا ہے۔
 

عثمان

محفلین
یہ بات پاکستان میں کافی عام ہے۔ میرے والد اور میرے سسر دونوں نے سرنیم بچوں کے نام کے ساتھ نہیں لکھایا۔
برصغیر میں سرنیم چونکہ ذات پات سے منسوب ہیں اور ظاہر ہے کہ نتیجتاً تعصبات کے فروغ کا سبب بنتے ہیں تو اس لیے یہ بات قابل تحسین سمجھی جاسکتی ہے کہ لوگوں کا ایک طبقہ ان ناموں کو آگے نہیں بڑھانا چاہتا۔
دوسری طرف دفتری اندراج کے وقت بھی نام کے ہجے اور سرنیم کو بعض اوقات اتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ملٹری میں سرنیم سے پکارنے کی وجہ سے یہ ٹھیک رہا ورنہ سویلین لائف میں پہلا نام اگر محمد ہے تو کنفیوژن کافی ہوتی کہ یونیورسٹی کے دور میں جب لوگ پاکستانی دوستوں کو محمد کے نام سے یاد کرتے تھے تو پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ کس کا ذکر ہو رہا ہے۔
میرا پورا نام محمد عثمان ہے۔ ہائی سکول اور یونیورسٹی میں ہر کورس کے پہلے دن لیکچرار کو بتانا پڑتا کہ مجھے عثمان نام سے مخاطب کرے تا کہ سہولت رہے۔ اب بھی کبھی کبھار استفسار کرنے پر وضاحت کرتا ہوں کہ ہمارے ہاں پہلا نام محمد اسی طرح ہے جس طرح یہاں مغرب میں مذہبی مڈل نیم رائج ہے۔
میں بھی تنگ آیا گیا تھا جب مجھے کاروباری خط و کتابت میں ہمیشہ "ڈئیر محمد" یا صرف "محمد" لکھا جاتا تھا، اب میں نے اپنے ای میل دستخطوں میں اپنا نام "وارث محمد" لکھا ہوتا ہے :)
 

عثمان

محفلین
میں بھی تنگ آیا گیا تھا جب مجھے کاروباری خط و کتابت میں ہمیشہ "ڈئیر محمد" یا صرف "محمد" لکھا جاتا تھا، اب میں نے اپنے ای میل دستخطوں میں اپنا نام "وارث محمد" لکھا ہوتا ہے :)
تکلفات کے مزید اگلے درجے پر چونکہ سرنیم ہی سے مخاطب کیا جاتا ہے تو بس تعجب نہیں کہ اب بھی آپ کو خط وکتابت اور فون پر مسٹر محمد پڑھنے اور سننے کو ملے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
تکلفات کے مزید اگلے درجے پر چونکہ سرنیم ہی سے مخاطب کیا جاتا ہے تو بس تعجب نہیں کہ اب بھی آپ کو خط وکتابت اور فون پر مسٹر محمد پڑھنے اور سننے کو ملے۔ :)
میں عموما فرسٹ نیم ہی سے مخاطب کرتا ہوں، ما سوائے کسی اجنبی یا کسی کو پہلی بار مخاطب کرتے ہوئے اور عموما جواب بھی فرسٹ نیم سے ہوتا ہے۔

اس سے ایک لطیفہ یاد آ گیا، پاکستان میں چونکہ فرسٹ نیم کے ساتھ بھی مسٹر لگا دیتے ہیں، ایسے ہی میرے ایک ساتھی گوروں کے فرسٹ نیم کے ساتھ مسٹر لگا دیتے تھے، ایک کسٹمر کا گرما گرم جواب آیا کہ مخاطب تو صحیح طریقے سے کیا کرو :)
 

زیک

مسافر
اس سے ایک لطیفہ یاد آ گیا، پاکستان میں چونکہ فرسٹ نیم کے ساتھ بھی مسٹر لگا دیتے ہیں، ایسے ہی میرے ایک ساتھی گوروں کے فرسٹ نیم کے ساتھ مسٹر لگا دیتے تھے، ایک کسٹمر کا گرما گرم جواب آیا کہ مخاطب تو صحیح طریقے سے کیا کرو
یہاں فرسٹ نیم کے ساتھ مسٹر یا مس صرف بچے اپنے جانے پہچانے بڑوں کے لئے لگاتے ہیں یعنی وہ جہیں پاکستان میں بچے انکل آنٹی کہیں گے (بغیر رشتہ داری کے)
 
Top