خیر نال آ، تے خیر نال جا

F@rzana

محفلین
ویسے تو مزاحیہ اشعار کا ایک دھاگہ ہے لیکن اس دھاگے میں آپ نے صرف وہ اشعار یا نام لکھنے ہیں جو پاکستانی ٹیکسیوں،رکشوں اور ٹرکوں پر لکھے ہوتے ہیں۔

مثلا:
ہم نے تو ان کی یاد میں رو رو کر گھڑے بھر دیئے
وہ بے وفا جو آئے نہائے اور چل دیئے​
 

شمشاد

لائبریرین
ہوئے مر کے ہم جو پیچھے ہوئے کیوں نہ بس کے نیچے
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کوئی مزار ہوتا
(مرزا غالب اور جویریہ سے معذرت کے ساتھ)
 

الف عین

لائبریرین
کیا یہ سب پاکستانی ٹرکوں کا کاپی رائٹ ہے؟ بھئی اسے برِّ صغیر کہو۔ یہاں ہندوستان میں کچھ مختلف ہے کیا۔ ممکن ہے کہ کچھ اشعار دیوناگری میں لکھے ہوں۔ البتّہ پنجابی میں یہاں ہوں تو گورمکھی میں میں نہیں پڑھ سکوں گا۔ یہاں تو آپ سب پنجابی بھی پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔
خیر ایک نمونہ نثری:
بری نظر والے ترے لئے موگامبو انتظار کر رہا ہے
 

رضوان

محفلین
فرزانہ مبروک میں سوچتا ہی رہا اور آپ نے یہ سلسلہ شروع ہی کردیا۔
محنت کر حسد نہ کر
میں‌اسے بچپن میں محنت کر حد نہ کر پڑھتا تھا اور سوچتا تھا کہ اس کا مطلب کیا ہے؟
میں وَل آساں دکھی نہ تھی۔ (میں لوٹ آؤں گا غم نہ کرو)
 

شمشاد

لائبریرین
جونہی بس میں چڑھیں تو سب سے پہلے جس فقرے پر نظر پڑتی ہے جو کہ سامنے ہی لکھا ہوتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہے :

“ سفر سے پہلے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں، ہو سکتا ہے یہ آپ کی زندگی کا آخری سفر ہو “
 

جیہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ہوئے مر کے ہم جو پیچھے ہوئے کیوں نہ بس کے نیچے
نہ کہیں جنازہ اٹھتا نہ کوئی مزار ہوتا
(مرزا غالب اور جویریہ سے معذرت کے ساتھ)
شمشاد بھائی مجھے تو چنداں فرق نہیں پڑا مگر غالب مرحوم شاید۔۔۔۔۔

سوات میں اکثر رکشوں پر بہیت کچھ لکھا ہوتا ہے مگر پشتو میں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے۔۔۔۔
ژوند د جانان سرہ۔۔۔ مرگ د ایمان سرہ
یعنی۔۔۔
زندگی محبوب کے ساتھ (چاہتا ہوں) اور موت ایمان کے ساتھ
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ میں نے کہیں لکھا تو نہیں دیکھا لیکن ایک پروگرام میں معین اختر نے ایک پٹھان ڈرائیور کے بہروپ میں ایک گانا گایا تھا۔ اسی گانے کا ایک شعر مجھے بہت پسند آیا تھا:

بس کے نیچے ہی آؤ اے جان وفا
بس میں ملنا جو تم کو گوارا نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
جویریہ جی آپ کا شکریہ

میں نے بھی یہ شعر اسی پروگرام میں سنا تھا جس کی نبیل بھائی بات کر رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
لاہور میں اکثر بسوں، ویگنوں اور رکشوں پر آپکو

داتا کی دیوانی

اور راولپنڈی اسلام آباد کی بسوں، ویگنوں اور رکشوں پر آپکو

میں نوکر بری سرکار دی آں

لکھا ہوا ملے گا۔
 

جیہ

لائبریرین
جلنے والے جلا کرے خدا ہمارے ساتھ ہے
یا۔۔۔۔
جلنے والے کا منھ کالا
یا۔۔۔۔
کوئی دیکھ کر جل گیا، کسی نے دعا دی
یا۔۔۔۔
مہ گورہ چی نہ سوزے (پشتو) یعنی ۔۔۔۔ مت دیکھ کہ دل نہ جلے
:)
 

فرذوق احمد

محفلین
شمشاد نے کہا:
لاہور میں اکثر بسوں، ویگنوں اور رکشوں پر آپکو

داتا کی دیوانی

اور راولپنڈی اسلام آباد کی بسوں، ویگنوں اور رکشوں پر آپکو

میں نوکر بری سرکار دی آں

لکھا ہوا ملے گا۔
اور اور شمشاد بھائی یہ بھی لکھا ہوتا ہے

جھولے لال
اور
یاعلی جیون تیرے لال
 

شمشاد

لائبریرین
شاہ جی اس کا ترجمہ بھی تو لکھنا تھا ناں اب میرے جیسا پشتو سے نابلد آدمی کیا سمجھے۔
 

F@rzana

محفلین
شکراَ شکراَ رضوان صاحب،آپ کی اعلی ظرفی کی معترف ہوں جناب،
اب دیکھئے گا کیا کیا گل افشانیاں ہوتی ہیں،
آج ہی ٹیلیویژن کے ایک پروگرام میں ایک شعرسنا تو یاد تازہ ہوگئی ہم کراچی سے حیدر آباد جارہے تھے تب یہ کسی بس کے پیچھے پڑھا تھا۔۔۔
۔
اے دوست فراموش تیرا ہوش کہاں ہے
ہڈیاں تو گل گئی ہیں گوش کہاں ہے
۔
رضوان نے کہا:
فرزانہ مبروک میں سوچتا ہی رہا اور آپ نے یہ سلسلہ شروع ہی کردیا۔
محنت کر حسد نہ کر
میں‌اسے بچپن میں محنت کر حد نہ کر پڑھتا تھا اور سوچتا تھا کہ اس کا مطلب کیا ہے؟
میں وَل آساں دکھی نہ تھی۔ (میں لوٹ آؤں گا غم نہ کرو)
 

ماوراء

محفلین
ابو جی نے کہیں ایک بار کسی بس یا ٹرک کے پیچھے ایک جملہ پڑھ لیا تھا وہ ان کو اتنا پسند آیا کہ اسے اچھی طرح یاد کر لیا۔ اور وہ دن اور آج کا دن امی اس جملے سے اتنی تنگ ہیں۔ اور ہر بار کہتیں ہیں کہ ‘اللہ جانے کیہڑا سیانا ان کی گاڑی کے سامنے آ گیا تھا۔‘ (پنجابی میں جملہ خود بنا لیں :p )



عقل ہووے تے سوچا ای سوچاں
نہ ہووے تے موجاں ای موجاں​
 
Top