ghazal

shehzubaba

محفلین
اپنے ماضی کے تصوّر سے
Poet: ..
By: Sumera Ataria, GUDDU

اپنے ماضی کے تصوّر سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بیکار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں
اپنی بےسود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے
میرے ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو
میرا ماضی میری ذلّت کے سوا کچھ بھی نہیں
میری امیدوں کا حاصل، میری کاوش کا صلہ
ایک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں
کتنی بےکار امیدوں کا سہارا لے کر
میں نے ایوان سجائے تھے کسی کی خاطر
کتنی بےربط تمناؤں کے مبہم خاکے
اپنے خوابوں میں بسائے تھے کسی کی خاطر
مجھ سے میری محبت کے فسانے نہ کہو
مجھ کو کہنے دو کہ میں نے ’’انہیں چاہا ہی نہیں‘‘
اور وہ مست نگاہیں، جو مجھے بھول گئیں
میں نے ’’ان مست نگاہوں کو سراہا ہی نہیں‘‘
مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتا ہوں
عشق ناکام سہی، زندگی ناکام نہیں
انہیں اپنانے کی خواہش، انہیں پانے کی طلب
شوقِ بےکار سہی، سعیِ غم انجام نہیں
وہی گیسو، وہی عارض، وہی نظریں، وہی جسم
میں جو چاہوں تو مجھے اور بھی مل سکتے ہیں
وہ کنول جن کو کبھی ’’ان کے لیے کِھلنا تھا‘‘
ان کی نظروں سے کہیں دور بھی کِھل سکتے ہیں
 
Top