دسویں سالگرہ زندگی کا سفر - ہنستے گاتے جہاں سے گزر

عندلیب

محفلین
کہتے ہیں کہ زندگی اک سفر ہے۔
مگر ہم نے تو جب بھی سفر کیا نئے تجربات اور نئے زاویہ نگاہ سے مستفید ہوئے۔ ابھی حال میں بھی چند اجنبی شہروں کے سفر سے واپسی ہوئی ہے۔ سفر کے دوران براؤزنگ کرتے ہوئے خیال آیا تھا کہ ایک طویل سفر تو اردو محفل کا بھی طے ہوا ہے ۔۔۔
دسواں اسٹیشن آیا ہے! گزرے اسٹیشنوں کی یادیں پس منظر میں جھلملا رہی ہیں اور آنے والے اسٹیشن امید افزا مستقبل کی نوید سنا رہے ہیں۔
کئی بار سوچا کہ دیگر محفلین کی طرح ہمیں بھی محفل کی دسویں سالگرہ پر اپنے تاثرات اور نیک تمنائیں پیش کرنی چاہیے مگر اسی طویل سفر کی مصروفیات کے سبب مسلسل تاخیر ہوتی گئی۔ اس بار کے سفر میں جنوبی ہند کی تین ریاستوں سے گزرنے کا نادر موقع ملا : آندھرا پردیش ، کرناٹک اور تامل ناڈو۔ لباس، رہن سہن، زبان و تہذیب میں معمولی سے فرق کے ساتھ ایک چیز ضرور مشترک نظر آئی یعنی ہندوستانیت!
بالکل ویسے ہی جیسے محفل پر مختلف علاقوں کے اراکین کو ایک چیز آپس میں جوڑے رکھتی ہے یعنی اردو تہذیب!

بنگلور اور میسور دونوں شہر ریاست کرناٹک میں آتے ہیں اور دونوں کے درمیان (میسور سے قریب) ایک شہر "سری رنگاپٹنم" ایسا بھی آتا ہے جو کبھی شیر میسور ٹیپو سلطان کا دارالحکومت رہا ہے۔ ٹیپو سلطان کا قلعہ تو حکومت یا متعلقہ سرکاری اداروں کی عدم توجہ کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا لیکن ان کا مقبرہ "گنبد" اور دریا دولت باغ دیکھنے کے قابل عمارتیں ہیں۔ بطور خاص دریادولت باغ میں ٹیپو سلطان کے دور کی اشیا اور تصاویر دیکھنے والوں کو ایک تابناک اور یادگار دور میں کھینچ لے جاتی ہیں۔ وہاں تصویرکشی چونکہ ممنوع تھی لہذا ریکارڈ کے لیے ایک بھی تصویر نہ لی جا سکی۔ وہاں موجود خالص عربی النسل گھوڑوں پر جب بچوں نے سواری کی تو ہم نے بھی گھڑسواری کے تجربے سے استفادہ کیا۔ گھڑسواری بھی بھلا کوئی غیرمعمولی کام ہے، کچن میں وقت واحد میں کوئی سالن اور میٹھا بنا کر دکھا دے تو ہم بھی مانیں اسے کوئی اعلیٰ کرامت۔

2rg2bm8.jpg

2uo4col.jpg

2s8pici.jpg


میسور سے اوٹی جیسے پہاڑی علاقے کو روانہ ہوتے وقت درمیان میں ایک جنگلی علاقے سے بھی گزرنے کا موقع ملا جہاں ہرنوں کے دوڑتے بھاگتے غول نے احساس دلایا کہ زندگی کچھ یوں آزاد اور بےفکر بھی ہے!

2ed8rdd.jpg

dfdrnk.jpg


سطح زمین سے تقریباً سات ہزار فٹ بلند شہر اوٹی کو جانے کے لیے جس چکردار تنگ راستے سے، جنہیں گھاٹ کہا جاتا ہے ، گزرتے ہوئے جہاں گہری کھائیوں کو دیکھ کر ہر لمحہ کلیجہ منہ کو آتا رہا وہیں روئی جیسے بادلوں میں گھرے نیلے پہاڑوں کے پس منظر میں ڈوبتے سورج کی سنہری کرنیں ایک خوشگوار و دلفریب سفر کا احساس دلاتی رہیں۔


2yl63vr.jpg

21o4mzl.jpg

2yubo21.jpg

2zhii3r.jpg

2lx8o3p.jpg

2rokw3p.jpg

2hi85cw.jpg

5w9r2b.jpg
 

عندلیب

محفلین
اوٹی کا بوٹانیکل گارڈن واقعی دیکھنے کے قابل مقام ہے۔ پھولوں کی بیشمار اقسام نے اس وسیع و عریض باغ کو ایک منفرد حیثیت عطا کی ہے۔ نیلگری کے نام سے مشہور چائے کے باغات بالی ووڈ کی فلموں کی شوٹنگ کے لیے بھی پسندیدہ مقام مانے جاتے ہیں۔ اوٹی چونکہ ٹورسٹ علاقہ ہے جہاں کی ذرائع آمدنی کا بیشتر حصہ سیاحت پر منحصر کرتا ہے لہذا وہاں قیام و طعام دیگر شہروں کی بہ نسبت تھوڑا مہنگا ہی محسوس ہوا۔ چاکلیٹ اور چائے اوٹی کی خاص صنعت میں شمار ہوتے ہیں۔

35dapn9.jpg

25jk3td.jpg

331kbba.jpg

opz7k.jpg

2mcek4w.jpg

2cg1st4.jpg

16ligc9.jpg

2ed89le.jpg

rtqhz4.jpg

34e9m47.jpg


ایک رات اوٹی میں قیام کے بعد براہ میسور بنگلور واپسی کے دوران میسور کے مشہور برنداون گارڈن میں بھی چند گھنٹے گزارنے کا موقع ملا۔ اس باغ میں بھی بالی ووڈ کی فلموں کے مشہور نغمے فلمائے جاتے رہے ہیں۔ کسی مقام کو فلموں میں دیکھنے اور پھر اسے حقیقت میں ملاحظہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ سینماٹوگرافی کس قدر قابل تعریف فن ہے۔
xpakar.jpg

13zctu1.jpg


میسور پر وڈیار(Wodeyars) سلطنت نے 1350 سے 1950 تک 600 سال حکومت کی ہے اور اٹھارویں صدی کے اختتام پر میسور محل کی تعمیر شروع کی گئی تھی جو آج بھی "میسور پیلس" کے نام سے ایک نہایت قابل دید عمارت ہے۔ ویسے بھی میسور محلوں کے شہر کے حوالے سے مشہور ہے۔ مثلاً جگن موہن پیلس ، للیتا محل ، امباولاس پیلس وغیرہ۔ میسور پیلس کا انتظام حکومت کرناٹک نے اپنے ذمہ لے رکھا ہے۔ شاید اسی حکومتی دیکھ بھال کے سبب میسور پیلس کے دونوں دربار ہال کا تعمیراتی حسن آج بھی عام آدمی کو مسحور کر دیتا ہے۔

6ofpqx.jpg


بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں تعمیر شدہ میسور کا تاریخی چرچ سینٹ فیلومینا چرچ بھی دیکھنے کے قابل عمارت ہے۔

2w4aftd.jpg


میسور سے بنگلور واپسی پر بنگلور کا مشہور زمانہ لال باغ ، جہاں کی پھولوں والی گھڑی مشہور ہے اور بنگلور پیلس بھی دیکھنے کا موقع میسر ہوا۔ بنگلور پیلس وسیع رقبے پر زیادہ بڑی عمارت تو نہیں مگر وہاں ٹکٹ کے دام جو رکھے گئے ہیں وہ حقیقتاً ہوشربا ہیں۔ شاید اس پیلس کا انتظام ریاستی حکومت کے بجائے کسی پرائیویٹ ادارے کے زیراثر ہے۔

28whed.jpg

znjtxx.jpg


ایک ہفتہ کے طویل سفر کے بعد اپنے شہر حیدرآباد کو واپس لوٹنے کے بعد احساس ہوا کہ اپنا شہر واقعی اپنا ہوتا ہے۔ ہر شہر کی کچھ نہ کچھ انفرادی خصوصیات یقیناً ہوتی ہیں مگر اپنے شہر کی خامیاں بھی ہمارے نزدیک خوبیوں میں ڈھل جاتی ہیں۔ شاید ایسا نہ ہو تو لوگ منزل کی تلاش میں سرگرداں ہر وقت سفر میں ہی محو حیرت رہا کریں۔

زندگی کی شاید یہی کہانی ہے کہ ہر سفر میں چند نئے ساتھی بنتے ہیں اور چند پرانے میلے کے ہنگاموں میں بچھڑ جاتے ہیں۔ مگر نہ اس سے زندگی رکتی ہے اور نہ مایوسی یا پژمردگی کا شکار ہوتی ہے۔ کچھ پیچیدہ یا خراب موڑ ضرور آتے ہیں لیکن مسافر مشاق ہو تو ان موڑوں سے بھی مثبت نتائج اخذ کر کے آگے بڑھنے کا تسلسل قائم رکھتا ہے۔۔۔
بس سفر شرط ہے !!

سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
کہ ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہے

تمام محفلین کو اردو محفل کی دسویں سالگرہ بہت بہت مبارک ہو !!
 

نایاب

لائبریرین
محترم بہنا سیر تو خوب کرائی آپ نے
بلاشبہ مسحورکن مناظر قید کیئے آپ نے کیمرے کی آنکھ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اختتام پر کیا خوب روشن کیا آگہی کا چراغ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں سدا خوش وآباد رہیں ہنسیں مسکرائیں ۔ آمین


زندگی کی شاید یہی کہانی ہے کہ ہر سفر میں چند نئے ساتھی بنتے ہیں اور چند پرانے میلے کے ہنگاموں میں بچھڑ جاتے ہیں۔ مگر نہ اس سے زندگی رکتی ہے اور نہ مایوسی یا پژمردگی کا شکار ہوتی ہے۔ کچھ پیچیدہ یا خراب موڑ ضرور آتے ہیں لیکن مسافر مشاق ہو تو ان موڑوں سے بھی مثبت نتائج اخذ کر کے آگے بڑھنے کا تسلسل قائم رکھتا ہے۔۔۔
بس سفر شرط ہے !!
 

عبد الرحمن

لائبریرین
بہت خوب عندلیب!

کئی دنوں بعد آپ کا قلم حرکت میں آیا اور بلاشبہ سب پر فوقیت لے گیا۔ اسے اتفاق کہیں یا ہماری نا اہلی کہ عرصہ ہوا سفرنامہ کے نام پر کوئی بھی چیز ہم نے کتابی شکل میں یا نیٹ پر بالکل نہیں پڑھی۔ سفرنامہ کیا ہوتا ہے ہم اس بنیادی نقطے سے ہی بے بہرہ ہوتے جارہے تھے۔ لیکن آج آپ کی تحریر نے منظر عام پر آتے ہی ہمیں اپنی جکڑ میں لے لیا اور سفرناموں سے کھوئی ہوئی محبت کو بھی واپس لوٹا دیا۔ ایسا کیوں نہ ہوتا کہ اس میں محفل کے دس سالہ سفر پر بھی روشنی کی ایک سنہری کرن ڈالی گئی ہے۔

میری طرف سے آپ کو اپنا یہ حالیہ اور محفل کا ایک عشرہ پر مشتمل سفر بہت بہت مبارک ہو۔
 

عندلیب

محفلین
محترم بہنا سیر تو خوب کرائی آپ نے
بلاشبہ مسحورکن مناظر قید کیئے آپ نے کیمرے کی آنکھ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اختتام پر کیا خوب روشن کیا آگہی کا چراغ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں سدا خوش وآباد رہیں ہنسیں مسکرائیں ۔ آمین
بہت شکریہ بھائی۔۔
جنوبی ہند کی سیر تو کرلی ہم نے لیکن اگلی دفعہ @علم اللہ اصلاحی بھیا کے ساتھ شمالی ہند کی سیر کا بھی ارادہ ہے۔;)
 

عندلیب

محفلین
بہت خوب عندلیب!

کئی دنوں بعد آپ کا قلم حرکت میں آیا اور بلاشبہ سب پر فوقیت لے گیا۔ اسے اتفاق کہیں یا ہماری نا اہلی کہ عرصہ ہوا سفرنامہ کے نام پر کوئی بھی چیز ہم نے کتابی شکل میں یا نیٹ پر بالکل نہیں پڑھی۔ سفرنامہ کیا ہوتا ہے ہم اس بنیادی نقطے سے ہی بے بہرہ ہوتے جارہے تھے۔ لیکن آج آپ کی تحریر نے منظر عام پر آتے ہی ہمیں اپنی جکڑ میں لے لیا اور سفرناموں سے کھوئی ہوئی محبت کو بھی واپس لوٹا دیا۔ ایسا کیوں نہ ہوتا کہ اس میں محفل کے دس سالہ سفر پر بھی روشنی کی ایک سنہری کرن ڈالی گئی ہے۔

میری طرف سے آپ کو اپنا یہ حالیہ اور محفل کا ایک عشرہ پر مشتمل سفر بہت بہت مبارک ہو۔
پھر آپ کب کروا رہے ہیں پاکستان کی سیر؟ سفر نامہ کے ذریعے ہی سہی ۔:)
 
آخری تدوین:
۔
طوالت کے خوف سے سب پڑھ تو نہیں سکا لیکن تصاویر دیکھ کر بہت مزا آیا۔ شراکت کا شکریہ
ارے لئیق بھائی ہم بھئی یہی سمجھ رہے تھے لیکن تحریر زیادہ لمبی نہیں بس ۔ ایسا دیکھنے میں لگتا ہے کہ دھاگہ طویل ہے ، یہ در اصل تصویروں کی وجہ سے ہے ۔
مجھے تو شکایت ہے ۔ آپا یہ آپ نے کچھ لکھا کیوں نہیں ۔ بس چار پانچ سطریں ایسے ہی بے موڈ کے گھسیٹ دیا نا ۔ یہ تو اچھی بات نہیں ہے نا ۔ چلیے اب اس کو پوار کیجے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت تصاویر اور بہت ہی خوبصورت سفر نامہ۔ کیا پیاری تحریر ہے۔ ماشاءاللہ۔ آپ نے دل خوش کر دیا عندلیب۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔اور بہت آسانیاں عطا کرے۔ آمین!
 
Top