مبارکباد تمام اہلِ وطن کو جشنِ آزادی 2010 مبارک

dxbgraphics

محفلین
م م مغل صاحب کی شمولیت بذریعہ ایس ایم ایس:
"پاکستان کو مملکتِ خدا داد کہا جاتا ہے، اگر سیاسی، لسانی اور مذہبی جماعتوں کی دہشت گردی اور فتوے باز حرامی مولویوں کی بدمعاشی کے باوجود یہ مملکت قائم ہے تو یہ واقعی مملکتِ خدا داد ہے۔"
انشائیہ از جونؔ ایلیا، مطبوعہ سسپنس ڈائجسٹ 1995

نشان زدہ لفظ اردو ادب کے لہجے میں آتا ہے؟؟

میں بھی جاننا چاہوں گا کہ ایسا کیا کیا ہے مولویوں نے۔ بہت معذرت کیساتھ
 

فاتح

لائبریرین
م م مغل صاحب کی شمولیت بذریعہ ایس ایم ایس:
"پاکستان کو مملکتِ خدا داد کہا جاتا ہے، اگر سیاسی، لسانی اور مذہبی جماعتوں کی دہشت گردی اور فتوے باز حرامی مولویوں کی بدمعاشی کے باوجود یہ مملکت قائم ہے تو یہ واقعی مملکتِ خدا داد ہے۔"
انشائیہ از جونؔ ایلیا، مطبوعہ سسپنس ڈائجسٹ 1995
نشان زدہ لفظ اردو ادب کے لہجے میں آتا ہے؟؟

میں بھی جاننا چاہوں گا کہ ایسا کیا کیا ہے مولویوں نے۔ بہت معذرت کیساتھ
سب سے پہلے تو حرامی کو چھ نمبر (کا فونٹ) دے کر اس لفظ سے محبت کے اظہار پر آپ کا شکریہ!
بعد ازاں آپ کی جرّات پر مبارک باد کہ جون ایلیا کو اردو ادب کا لہجہ سکھانے چلے ہیں۔ تب تو یقیناً روحِ ذوقؔ کو بھی آپ کے حضور زانوئے تلمیذ تہہ کرنا پڑے گا کہ وہ یوں فرماتے ہیں:
پہنچا ہے شب کمند لگا کر وہاں رقیب
سچ ہے حرام زادے کی رسّی دراز ہے
(ذوق)
اردو لغت کے مطابق "حرامی" جب بطور صفت استعمال ہوتا ہے تو یہ "شریر" یا "بد ذات" کے معنوں میں آتا ہے۔

اب آتے ہیں آپ کے دوسرے سوال کی جانب کہ جون ایلیا نے مولویوں کو حرامی کیوں کہا؟ اس کا پہلا جواب تو یہ ہے کہ آپ جب عالمِ بالا کوچ فرما جائیں گے تو یہ سوال روحِ جون سے کیجیے گا کہ وہی درست جواب عطا فرما سکتے ہیں۔
لیکن آپ کی تشفی کی خاطر عرض ہے کہ یہاں معاملہ (بقول ایک دوست کے جنھیں پردہ داری مقصود ہے) یوں ہے کہ جیسے لڈو مٹھائی تو ہوتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر مٹھائی لڈو ہی ہو اسی طرح کچھ مولوی حرامی بھی ہوتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر مولوی حرامی ہی ہو اور درج بالا انشائیے میں حضرت مولانا قبلہ و کعبہ جون ایلیا رحمۃ اللہ علیہ کا روئے سخن ایسے ہی شریر (حرامی) مولویوں کی جانب ہے۔
امید ہے اس جواب سے کافی حد تک معاملہ آپ کی سمجھ میں آ چکا ہو گا لیکن اگر مزید تسلی چاہتے ہیں تو قبلہ م م مغل صاحب سے رجوع فرمائیے جنھوں نے یہ مبنی بر حق انشائیہ ارسال فرمایا تھا۔
 

dxbgraphics

محفلین
جون ایلیا مجموعی طور پر دینی معاشرے میں علی الاعلان نفی ‏پسند اور فوضوی تھے۔ ان کے بڑے بھائی، رئیس امروہوی، کو ‏مذہبی انتہا پسندوں نے قتل کر دیا تھا. یقینا میں تو ایسی شخصیت کو بلکل ایسے الفاظ کہنے پر سخت ناپسند کرونگا۔جس سے کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
 
کسی سے متفق ہونا یا نہ ہونا الگ بات ہے۔ لیکن کسی رکن، شخصیت، گروہ پر ذاتی قسم کے حملوں سے اجتناب برتیں۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک مشاعرہ ہو رہا تھا۔ اس میں جوش ملیح آبادی، گوپی ناتھ امن اور دوسرے مشہور شعراء کے ساتھ غیر معروف اور نو مشق شعراء بھی پڑھ رہے تھے۔
ایک نو مشق شاعر کی باری آئی تو اس نے اپنا غیر موزوں کلام سنانا شروع کیا، جسے سن کر بیشتر شعراء نے آدابِ محفل کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے خاموشی اختیار کیئے رکھی۔ لیکن جوش ملیح آبادی خاموش نہ رہ سکے اور ایک ایک مصرع پر بڑھ چڑھ کر داد دینے لگے، جوش صاحب کے اس جوش و خروش کو دیکھ کر گوپی ناتھ امن خاموش نہ رہ سکے اور بولے۔۔
"حضرت یہ آپ کیا کرہے ہیں۔"
"منافقت"
جوش صاحب نے فوراً جواب دیا۔
آپ کے پیغام کا شکریہ ادا کر کے ہم نے بھی جوش ایسے جلیل القدر بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کی ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
سب سے پہلے تو حرامی کو چھ نمبر (کا فونٹ) دے کر اس لفظ سے محبت کے اظہار پر آپ کا شکریہ!
بعد ازاں آپ کی جرّات پر مبارک باد کہ جون ایلیا کو اردو ادب کا لہجہ سکھانے چلے ہیں۔ تب تو یقیناً روحِ ذوقؔ کو بھی آپ کے حضور زانوئے تلمیذ تہہ کرنا پڑے گا کہ وہ یوں فرماتے ہیں:
پہنچا ہے شب کمند لگا کر وہاں رقیب
سچ ہے حرام زادے کی رسّی دراز ہے
(ذوق)
اردو لغت کے مطابق "حرامی" جب بطور صفت استعمال ہوتا ہے تو یہ "شریر" یا "بد ذات" کے معنوں میں آتا ہے۔

اب آتے ہیں آپ کے دوسرے سوال کی جانب کہ جون ایلیا نے مولویوں کو حرامی کیوں کہا؟ اس کا پہلا جواب تو یہ ہے کہ آپ جب عالمِ بالا کوچ فرما جائیں گے تو یہ سوال روحِ جون سے کیجیے گا کہ وہی درست جواب عطا فرما سکتے ہیں۔
لیکن آپ کی تشفی کی خاطر عرض ہے کہ یہاں معاملہ (بقول ایک دوست کے جنھیں پردہ داری مقصود ہے) یوں ہے کہ جیسے لڈو مٹھائی تو ہوتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر مٹھائی لڈو ہی ہو اسی طرح کچھ مولوی حرامی بھی ہوتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر مولوی حرامی ہی ہو اور درج بالا انشائیے میں حضرت مولانا قبلہ و کعبہ جون ایلیا رحمۃ اللہ علیہ کا روئے سخن ایسے ہی شریر (حرامی) مولویوں کی جانب ہے۔
امید ہے اس جواب سے کافی حد تک معاملہ آپ کی سمجھ میں آ چکا ہو گا لیکن اگر مزید تسلی چاہتے ہیں تو قبلہ م م مغل صاحب سے رجوع فرمائیے جنھوں نے یہ مبنی بر حق انشائیہ ارسال فرمایا تھا۔

اردو محفل کے ماحول کے مطابق تو لفظ اگر صفت کے طور پر بھی استعمال ہو تو مجھے تو کم از کم موزوں نہیں لگا کہ یہاں یہ اقتباس لکھا جانا چاہیئے تھا۔
جون ایلیا اگر فتوے باز کے ساتھ (چند) لفظ کا اضافہ کر دیتا تو پھر اعتراض والی بات نہ تھی۔ اور اگر اس نے لکھ بھی دی تو اس کا لکھا ہوا کوئی عالم کا فتویٰ نہیں یا وہ معیار زندگی نہیں۔ ہاں اگر میں ان کے قریبی رفقا میں ہوتا تو رفیق ہونے کے ناطے جون ایلیا کو ضرور سکھانے کی جرات کرتا۔
عالم بالا پہنچ کر میں اس سے تب ہی پوچھ پاوں گا جب اپنے کم اچھے اور زیادے برے اعمال کے جواب سے فارغ ہوجاوں۔
 

فرخ

محفلین
بہت شکریہ اور بہت مبارک ہو۔۔۔۔۔

جہاں تک میں جانتا ہوں، 14 اگست 1947 بھی رمضان میں ہی تھا اورمسلمانان پاکستان اسی طرح پریشان بھی تھے، ہجرت کے ساتھ ساتھ قتل و غارت گری بھی جاری تھی اور قربانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری تھا۔
انہی لاتعداد جانوں اور عزتوں کی قربانیوں کا ثمر یہ پاکستان ہے۔

آج پھر رمضان المبارک ہے اور 14 اگست ہے، آج پھر ہم پریشان ہیں، پاکستان خون میں نہایا ہوا ہے۔
اللہ کرے، اس دفعہ کوئی ایسی تبدیلی آئے کہ ہمارے دشمنوں کے دانت برے طرح کڑوے ہو جائیں، اور پاکستان ان آزمائشوں سے باہر نکل آئے۔

اللہ سبحان و تعالٰی ہمیں قرآن و سنت پر اکھٹا فرما دے اور اس سرزمینِ خداداد پر، خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نظام نافذ کروا دے۔ آمین، ثم آمین
 

مغزل

محفلین
محفل کے رکن : عبدالعزیز راقم صاحب کا پیغام
(جو نیٹ ورک جام کی وجہ سے آج صبح کو موصول ہوا)
مغل بھائی!
’’ میں آپ ہی کی طرح اپنی قوم اور اپنے حکمرانوں سے نالاں اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہتا تھا لیکن رہنے دیجے کوئی فائدہ نہیں ،یہ ہمارے ہی منتخب کردہ ہیں مظلوم بھی ہم ہیں اورقصور وار بھی ہم، اللہ ہی ہمارے حال پر رحم فرمائے ۔آمین ‘‘
 

مغزل

محفلین
نشان زدہ لفظ اردو ادب کے لہجے میں آتا ہے؟؟
بات واضح ہوچکی ہوگی صدیق صاحب کہ ’” حرامی ‘‘ ۔۔ خالصتاَ اردو ادب ۔۔ کا لفظ ہے ۔۔ٹھیک 30 سال پہلے تک ۔۔(تہذیبی گھرانوں میں آج تک)۔۔ بیٹے کو باپ یہ ۔۔ ’’ بڑا حرامی ہے ‘‘ کا جملہ نہ سننے کو ملے تو ۔۔اسے والد کے ناراض ہونے پر محمول کیا جاتاہے ۔۔ مزید یہ کہ ’’ انشائیہ ‘‘ ایک صنف ِ ادب ہے ۔ اور ادب پارے کو آپ ’’مولویوں ‘‘ پر اس طرح منطبق نہ کریں تو بہتر، کریں تو عین ثواب ہوگا۔‘‘
آپ ’’حرامی‘‘ پر غصہ نہ نکالیں ۔ اردو ادب و زبان میں ایسے کتنے ہی لفظ موجود ہیں جو آج آپ کے نزدیک معیوب ہونگے مگر آپ اور ہم وہی لفظ اپنے والدین کے سامنے بھی ادا کرتے ہیں ۔۔مثلا ۔۔’’تشریف ‘‘ ۔۔ اب ذرا اس کے معنی ۔۔تلاش کیجے شاباش۔
اور ہاں ہر لڑی کو فسادِخلق سے دور۔ یعنی عنداللہ ماجور رکھنے کے لیے ۔۔آپ ایسے معاملات پر ذپ کا سہارالے لیا کیجے۔بندہ آپ کی خدمت میں حاضر ہے ۔ممکن ہے ، کہ ’’صحبت ‘‘ کا فرق مجھے مزید علم دے جائے۔والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
تمام محب وطن پاکستانیوں کو یوم آزادی مبارک

تمام ہندوستانیوں کو یوم آزادی مبارک
 

dxbgraphics

محفلین
بات واضح ہوچکی ہوگی صدیق صاحب کہ ’” حرامی ‘‘ ۔۔ خالصتاَ اردو ادب ۔۔ کا لفظ ہے ۔۔ٹھیک 30 سال پہلے تک ۔۔(تہذیبی گھرانوں میں آج تک)۔۔ بیٹے کو باپ یہ ۔۔ ’’ بڑا حرامی ہے ‘‘ کا جملہ نہ سننے کو ملے تو ۔۔اسے والد کے ناراض ہونے پر محمول کیا جاتاہے ۔۔ مزید یہ کہ ’’ انشائیہ ‘‘ ایک صنف ِ ادب ہے ۔ اور ادب پارے کو آپ ’’مولویوں ‘‘ پر اس طرح منطبق نہ کریں تو بہتر، کریں تو عین ثواب ہوگا۔‘‘
آپ ’’حرامی‘‘ پر غصہ نہ نکالیں ۔ اردو ادب و زبان میں ایسے کتنے ہی لفظ موجود ہیں جو آج آپ کے نزدیک معیوب ہونگے مگر آپ اور ہم وہی لفظ اپنے والدین کے سامنے بھی ادا کرتے ہیں ۔۔مثلا ۔۔’’تشریف ‘‘ ۔۔ اب ذرا اس کے معنی ۔۔تلاش کیجے شاباش۔
اور ہاں ہر لڑی کو فسادِخلق سے دور۔ یعنی عنداللہ ماجور رکھنے کے لیے ۔۔آپ ایسے معاملات پر ذپ کا سہارالے لیا کیجے۔بندہ آپ کی خدمت میں حاضر ہے ۔ممکن ہے ، کہ ’’صحبت ‘‘ کا فرق مجھے مزید علم دے جائے۔والسلام

پتہ نہیں کیسے تہذیبی گھرانے تھے۔
ہمیں تو والد صاحب ساری زندگی پانچ وقت نماز کی پابندی، حرام کی کمائی اور گلی گلوچ سے سختی سے منع کرتے تھے۔اللہ ان کو جنت نصیب کرے ۔ اور میرے والد جیسی طبیعت ہر والد کو دے۔

ذپ والا نسخہ بھی آزماکر دیکھ لینگے۔
 
Top