ساغر صدیقی ﻣﺤﺒﺖ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻏﻢ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻏﻢ ﮐﺎ ﮔﮩﻮﺍﺭﮦ- ساغر صدیقی

ﻣﺤﺒﺖ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻏﻢ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻏﻢ ﮐﺎ ﮔﮩﻮﺍﺭﮦ
جو آنسو رنگ لے آئے وہی دامن کا شہ پارہ

مرا ذوقِ خریداری ہے اک جنسِ گراں مایہ
کبھی پھولوں کا شیدائی کبھی کانٹوں کا بنجارہ

جہاں منصب عطا ہوتے ہیں بے فکر و فراست بھی
وہاں ہر جستجو جھوٹی وہاں ہر عزم ناکارہ

بسا اوقات چھو لیتی ہے دامن کبریائی کا
تمہاری جنبش ابرُو مری تخلیقِ آوارہ

نجانے محتسب کیوں میکدے کا نام دیتے ہیں
جہاں کچھ آدمی کرتے ہیں اپنے درد کا چارہ

ترے گیسو خیالوں کی گرفتِ ناز سے گزرے
کہ جیسے ایک جوگی بن میں لہراتا ہے دوتارہ

پلٹ آئے ہیں شاید انقلابِ دید کے لمحے
نظر کی وسعتوں میں ڈوبتا جاتا ہے نظارہ

فقط اک ہاتھ میں ٹوٹا ہوا ساغر اٹھانے سے
لرز اٹھا ہے اے یزداں تری عظمت کا مینارہ

ساغر صدیقی
 
مدیر کی آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
محبت مستقل غم ہے محبت غم کا گہوارہ
جو آنسو رنگ لے آئے وہی دامن کا شہ پارہ

بہت خوبصورت ۔۔۔ پسندیدہ
 
Top