’کشمیری کبھی بھی اتنا بدظن نہیں ہوئے‘

محمداحمد

لائبریرین
رہے مقبوضہ کشمیر کے لوگ تو ہندوستان کے لوگوں کو اُن سے ٹھیک ٹھاک بدظن کردیا گیا ہے اور وہ تمام کشمیریوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔

پچھلے دنوں ٹوئیٹر پر ایک تھریڈ پڑھ رہا تھا کہ جس کے اکثر شرکاء ہندوستانی تھے۔ اُن سب کے تاثرات کشمیرویوں کے لئے نفرت والے تھے۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ کشمیری وہ وقت بھول گئے جب کشمیر میں سیلاب آیا تو ہندوستانی فوج نے اُن کی مدد کی۔ تجویز یہ تھی کہ اب کی بار ایسا ہو تو انہیں مرنے دیا جائے اور کوئی مدد نہ کی جائے۔

ہندوستانیوں کی یہ سوچ وہاں کے میڈیا نے بہت تواتر کے ساتھ محنت کرکے استوار کی ہے۔ جب کہ ہمارا میڈیا ہندوستان اور ہندوستانی کونٹینٹ کے گیت گاتا نہیں تھکتا۔ ہمارے سینماؤں میں ہندوستانی فلمیں دکھائی جاتی ہیں جو یہاں سے اچھا خاصہ پیسہ کماتی ہیں۔ ہمارے میڈیا پر پیش کیے جانے والے بیش تر اشتہارات ہندوستان میں تیار ہوتے ہیں۔

کشمیر میں ہندوستانی مظالم کو کوئی پاکستانی نیوز چینل 'کور' نہیں کرتا الّا یہ کہ اُنہیں اس بات کا ڈر ہو کہ لوگ ان سے زیادہ سوشل میڈیا پر بھروسہ کرنے لگیں۔

یہ سب معاملات حکومتِ پاکستان کی ہندوستان دوست پالیسی کے عکاس ہیں۔

رہے پاکستانی عوام تو وہ ہندوستانی فلموں اور ثقافت سے متاثر ہونے کے باوجود کشمیریوں کے ہم آواز ہیں اور کشمیر کے مسائل کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے حامی ہیں۔
 

ربیع م

محفلین
رہے مقبوضہ کشمیر کے لوگ تو ہندوستان کے لوگوں کو اُن سے ٹھیک ٹھاک بدظن کردیا گیا ہے اور وہ تمام کشمیریوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔

پچھلے دنوں ٹوئیٹر پر ایک تھریڈ پڑھ رہا تھا کہ جس کے اکثر شرکاء ہندوستانی تھے۔ اُن سب کے تاثرات کشمیرویوں کے لئے نفرت والے تھے۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ کشمیری وہ وقت بھول گئے جب کشمیر میں سیلاب آیا تو ہندوستانی فوج نے اُن کی مدد کی۔ تجویز یہ تھی کہ اب کی بار ایسا ہو تو انہیں مرنے دیا جائے اور کوئی مدد نہ کی جائے۔

ہندوستانیوں کی یہ سوچ وہاں کے میڈیا نے بہت تواتر کے ساتھ محنت کرکے استوار کی ہے۔ جب کہ ہمارا میڈیا ہندوستان اور ہندوستانی کونٹینٹ کے گیت گاتا نہیں تھکتا۔ ہمارے سینماؤں میں ہندوستانی فلمیں دکھائی جاتی ہیں جو یہاں سے اچھا خاصہ پیسہ کماتی ہیں۔ ہمارے میڈیا پر پیش کیے جانے والے بیش تر اشتہارات ہندوستان میں تیار ہوتے ہیں۔

کشمیر میں ہندوستانی مظالم کو کوئی پاکستانی نیوز چینل 'کور' نہیں کرتا الّا یہ کہ اُنہیں اس بات کا ڈر ہو کہ لوگ ان سے زیادہ سوشل میڈیا پر بھروسہ کرنے لگیں۔

یہ سب معاملات حکومتِ پاکستان کی ہندوستان دوست پالیسی کے عکاس ہیں۔

رہے پاکستانی عوام تو وہ ہندوستانی فلموں اور ثقافت سے متاثر ہونے کے باوجود کشمیریوں کے ہم آواز ہیں اور کشمیر کے مسائل کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے حامی ہیں۔

بالکل یہی وجہ ہے کہ ہمارا بے حس میڈیا حالیہ دنوں میں کشمیر میں جاری بھارتی ظلم وتشدد کا تذکرہ کرنے سے اتنا شرماتا ہے گویا ان کا تعلق پاکستان کے بجائے بھارت سے ہو۔
 

ربیع م

محفلین
مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والی صورت کا جائزہ لینے کے لیے بھارتی آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سہواگ مقبوضہ کشمیر کے دورے پر ہیں ۔ indian express
 

squarened

معطل
ہندوستان کے لوگوں کو اُن سے ٹھیک ٹھاک بدظن کردیا گیا ہے اور وہ تمام کشمیریوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔
کافی حد تک جانبدار میڈیا کے باوجود آج بھی انڈیا میں کچھ با ضمیر آوازیں موجود ہیں
آج ہی جنگ میں ارون دھتی رائے صاحبہ کا مضمون چھپا ہے
141299_details.png


اور کچھ دن پہلے رویش کمار صاحب کا یہ مضمون بھی ملاحظہ کیجیے
http://mazameen.com/oped/column/کشمیری-عوام-کی-شکایتیں-کتنی-درست؟.html

باقی مسلمان لکھنے والوں کے مضامین کی بہت بڑی تعداد ہے ،مگر وہ اسی لیے شامل نہیں کی کہ جانبداری کے الزام نہ لگ جائے
 

زیک

مسافر
کشمیر میں انڈیا کے مظالم کافی زیادہ ہیں اور ان کی مذمت ضروری ہے۔

پاکستان نے کبھی کشمیریوں کا بھلا نہیں چاہا اور کبھی کبھی ان کے لئے کچھ اچھا نہیں کیا مگر باقاعدہ ظلم بھی نہیں کیا۔
 

ربیع م

محفلین
Dukhtaran-e-Millat Chief, Syeda Aasiyeh Andrabi, in her statement termed arrest of Syed Ali Geelani and Mirwaiz Ummar Farooq as a shameful act of the puppet Government. She said that claim of Indian rulers and politicians over Kashmir as its integral part proves to be hoax by such actions. If they really believe in their claim, they (India) would never ever stop Kashmiri oppressed people and their leaders to come on roads out of fear and frustration and place them under detention or even kill them. DeM Chief further added that India has added one more black chapter in her tyranny in Kashmir by stopping the Islamabad Chalo March by un- precedent use of tyrant force.
Aasiyah Andrabi advised the Ministers and Politicians of India to learn political maturity from respected Sartaj Aziz, Political Advisor to PM of Pakistan how he responded to unrealistic statement of Sushma Sawraj by realistic statement based on facts and history by saying “Verdict on the future of Kashmir can only be given by the people of Kashmir and not by India”. She said that it is due to such position of Pakistan that not only our hearts are filled by the love of the country but we hoist the flags at each nook and corner of oppressed land and declare that we hate India and its flag.
DeM Chief, said that now it is incumbent on India to read the writing on the wall “The time for accepting Jammu &Kashmir as disputed area and acceptance of right to self-determination of the oppressed people of J&K”
Aasiyah Andrabi, while hailing the resilience of oppressed people of the valley in which 56 people have been martyred and thousands have been injured, said, has failed to bring down the sprit and determination of the oppressed people. She further added that people are continuously encouraging the leaders to continue the present resistance as they have decided to sacrifice their present for the future where shackles of Indian slavery does not exist.
Aasiyah Andrabi while referring to the comments of Rajnath Singh that India wants to develop “emotional relation with Kashmiri” informed him that these are his wishful dreams which will never come true as the oppressed people of the valley have already aligned emotionally with the Pakistan which came into existence on the sacrifices of lakhs of Muslims of the subcontinent. That is our Goal based on principles of Islam دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے آج سید علی گیلانی صاخب اور میر واعظ عمر فاروق صاحب کی گرفتاری کوکٹھ پتلی سرکار کی بے حیائی سے تعبیر کرتے ہوے کہا کہ بھارتی حکمرانوں اور سیاست کاروں کے وہ دعوے جھوٹ کا پلندہ ھے جس میں وہ جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہتے ھوئے شرم بھی محسوس نہیں کرتے۔ اگر وقعی ایسا ھوتا تو وہ ہمارےقائدین اور لوگوں سے آخر اتنے خوفزدہ کیوں ھوتے کہ انکے سڑکوں پر آنے کو اپنے اور بھارت کیلئے خطرناک تصور کرکے ایک قدم آگے بڑھنے نہیں دیتے یا تو گولیوں سے بھون ڈالتے ہیں یا پابند سلاسل کرتے ہیں۔
آج اسلام آباد چلو کی کال جو متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی کو طاقت کے بل پر روکنا ظلم کی تاریخ میں ایک اور باب کا اضافہ ھے۔
ھم بھارت کی اندھیر نگری کے چوپٹ راج کے اعلی منسٹروں اور سیاست کاروں مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کےمشیر وزیر خارجہ سرتاج عزیز صاحب سےسیاسی بالغ نظری سیکھیں کہ کس طرح انہوں نے سشما سوراج کے اس حقبقت سے بعید بیان کا جواب ایک دور اندیش حقیقت پسندانہ اپروچ کو لیکر دیا کہ"کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ بھارت نہیں کشمیری عوام کریں گے"یہ بیان اس ملک کے مشیر برائے خارجہ امورکا ھے جسکے پرچم ہم اپنے دل میں بسا کر گلی کوچوں میں لہراتے پھرتے ھیں اور اعلان کرتے ھیں کہ بھارت تیرا پرچم ھم نے برسر مقتل پھاڑدیا ھے۔اسلےء بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھناچاہےء جس پرصاف الفاظ میں لکھا ھے کہ اب رائےشماری کا وقت آچکا ھے
پچھلے17 دنوں میں کس طرح کرفیو اورگولیوں کی گن گرج میں 56 شھادتوں اورھزاروں زخمیوں کے باوجود عوام قیادت کی آواز پر لبیک کہتے ھوےھند مخالف مزاحمتی تحریک میں رواں دواں ھے اور پیچھے ہٹنے کا نام ہی نہیں لیتے بلکہ قائدین کو مسلسل پیغام بجھواتے ہیں کہ ہم کشتیاں جلا کے نکلے ہیں اپنے آج کو آنے والے کل پر قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں غلامی کی زنجیریں کٹ گئ ہوں اور کشمیر بھارت کے ناجائز قبضے سے ان شاء اللہ آزاد ہوا ہو
مذید راجناتھ سنگھ کو ہم ڈنکے کی چوٹ پر کہنا چاہتی ہیں کہ اسکا کشمیریوں کے ساتھ جذباتی رشتہ قائم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہی ہوگا کیونکہ ہم اپنا جذباتی رشتہ پاکستان کے ساتھ اس وقت جو ڑ چکے ہیں جب لاکھوں مسلمانوں کی قیمت پر وہ ملک وجود میں آیا وہی ہماری منزل ہے اور اسلام کی بنیاد ہم اسی منزل کے متلاشی ہیں
 

کاشفی

محفلین
Punjabi Taliban commander Asmatullah Moavia, who had surrendered in 2014, is now running a Kashmir jihad camp in Muzaffargarh. He was granted amnesty despite his involvement in the September 22, 2013 Peshawar Church bombing, which had killed 80-plus Christians and the May 28, 2010 Fidayeen attacks on two Ahmedi mosques in Lahore which killed 100-plus people.
From the November 2007 suicide bombing of the ISI buses in Rawalpindi (killing 38 people) to the Marriott Hotel bombing in Islamabad in September 2008 (killing 58 people), the Manawan Police Training Centre attack in Lahore in March 2009 (killing 22 people), the GHQ attack in Rawalpindi in October 2009 (killing 13 people), the Moon Market suicide bombing in Lahore in December 2009 (killing 54 people), the Rawalpindi Parade Lane Mosque attack in December 2009 (killing 36 people), the July 2010 Data Darbar Shrine suicide bombing (killing 51 people), the slaughter of 10 under training policemen from the KP in Lahore on July 2012, the killing of seven security forces personnel in a terrorist attack on an Army Camp in Wazirabad in July 2012, the killing of 10 foreign climbers in Nanga Parbat in June 2013, Moavia has been named as the mastermind of all these terrorist attacks. But he is unlikely to be tried for any of his crimes by the recently set up military courts. - Information about Moavia presently running a Kashmir jihad camp via Tariq Habib https://www.thenews.com.pk/print/10335-punjabi-taliban-chief-unlikely-to-be-tried-in-military-court
13925357_10157320506210241_2234837102423085606_n.jpg

 

ربیع م

محفلین
Punjabi Taliban commander Asmatullah Moavia, who had surrendered in 2014, is now running a Kashmir jihad camp in Muzaffargarh. He was granted amnesty despite his involvement in the September 22, 2013 Peshawar Church bombing, which had killed 80-plus Christians and the May 28, 2010 Fidayeen attacks on two Ahmedi mosques in Lahore which killed 100-plus people.
From the November 2007 suicide bombing of the ISI buses in Rawalpindi (killing 38 people) to the Marriott Hotel bombing in Islamabad in September 2008 (killing 58 people), the Manawan Police Training Centre attack in Lahore in March 2009 (killing 22 people), the GHQ attack in Rawalpindi in October 2009 (killing 13 people), the Moon Market suicide bombing in Lahore in December 2009 (killing 54 people), the Rawalpindi Parade Lane Mosque attack in December 2009 (killing 36 people), the July 2010 Data Darbar Shrine suicide bombing (killing 51 people), the slaughter of 10 under training policemen from the KP in Lahore on July 2012, the killing of seven security forces personnel in a terrorist attack on an Army Camp in Wazirabad in July 2012, the killing of 10 foreign climbers in Nanga Parbat in June 2013, Moavia has been named as the mastermind of all these terrorist attacks. But he is unlikely to be tried for any of his crimes by the recently set up military courts. - Information about Moavia presently running a Kashmir jihad camp via Tariq Habib https://www.thenews.com.pk/print/10335-punjabi-taliban-chief-unlikely-to-be-tried-in-military-court
13925357_10157320506210241_2234837102423085606_n.jpg


اب سب کچھ ہی اس کے کھاتے میں نہ ڈالو یار!!

دوسرا کشمیر میں جاری حالیہ غیر مسلح جدوجہد سے اس کا کیا تعلق؟
 

زیک

مسافر
اب سب کچھ ہی اس کے کھاتے میں نہ ڈالو یار!!

دوسرا کشمیر میں جاری حالیہ غیر مسلح جدوجہد سے اس کا کیا تعلق؟
کشمیریوں کی اپنے حقوق کی جدوجہد کو پٹری سے اتارنے میں ایک بڑا کردار پاکستان کی عجیب و غریب عسکری پالیسیوں کا رہا ہے
 

ربیع م

محفلین
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کی وجہ سرحد پار پاکستان سے ہونے والی دہشت گردی ہے اور اب پاکستان کو بھی بلوچستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے لیے دنیا کے سامنے جواب دینا ہوگا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی

’پاکستان کو اب بلوچستان میں زیادتیوں کا جواب دینا ہوگا‘ - BBC Urdu

اب بندہ اس پر کیا تبصرہ کرے خاص طور پر یہ کہ پاکستان کو اس کے زیر انتظام کشمیر میں زیادتیوں کیلئے دنیا کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا!!

یہی کہا جا سکتا ہے کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے!!
 

کاشفی

محفلین
ایک حقیقت ایک محبِ وطن کی زبانی۔۔ یاد رہے اس کا تعلق غدارِ وطن را کے ایجنٹ سے نہیں۔۔
 

کاشفی

محفلین
An older interview of Arundhati Roy on ‪Kashmir‬. Amazing clarity. Even those who disagree with her cannot ignore how brave she is while dissenting from the mainstream nationalist discourse. Not unlike Pakistan, she is also branded as 'anti national' and unpatriotic for challenging the official truths.
 
ادھر کا ریفرنڈم تو ابھی تک ڈیو ہے جو اقوام متحدہ کی طرف سے تھا۔


کیا خوب ہو کہ کشمیریوں کے حق رائے دہی کے ساتھ ساتھ حٖق دفاع بھی شامل ہو، کشمیریوں کی مسلح افواج کشمیریوں کا حق ہے۔ ساری دنیا کو اس حق کی حمایت کرنی چاہئے۔ امن بغیر طاقت ، ممکن ہی نہیں۔
 
مقصد یہ تھا کہ جو لوگ آزادی مانگیں اوران کی اکثریت ہو تو انھیں آزادی ملنی چاہیے۔
چاہے وہ کشمیری ہوں یا بلوچ۔

پاکستان کی بلوچ رجمنٹ کی طرح ، انڈیا کشمیر رجمنٹ کی تشکیل کب دے رہا ہے؟ جب سکھ رجمنٹ ممکن ہے تو کشمیریوں کی فوج کیوں نہیں؟
 

ربیع م

محفلین
ہر ماں ایک برہان پیدا کرے گی‘
جسٹن رولٹبی بی سی نامہ نگار برائے جنوبی ایشیا
  • 15 اگست 2016
شیئر
160815085619_kashmir_bullet_640x360__nocredit.jpg
Image copyright
Image caption’اس گولی نے میرے بیٹے کی جان لی ہے‘
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ ایک ماہ کے عرصے میں تشدد میں اضافے کے سبب تقریباً 60 افراد ہلاک جبکہ پانچ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

اس سے شورش زدہ علاقے میں امن و امان کی بحالی کو نقصان پہنچا ہے جبکہ انڈیا اور پاکستان دونوں ہی اس خطے پر دعویٰ کرتے ہیں۔

کشمیر کے ایک شخص عبدالرحمان میر ایک گولی کو اپنے ہاتھ میں لے کر دکھاتے ہوئے کہتے ہیں: ’اس گولی نے میرے بیٹے کی جان لی ہے۔‘

انھوں نے مجھے بتایا کہ پولیس نے دارالحکومت سری نگر میں ان کے گھر پر ایک ماہ قبل چھاپہ مارا تھا۔

’انھوں نے کھڑکیاں توڑ دیں اور آنسو کے گولے چھوڑے۔‘ انھوں نے دستی بم کے ٹکڑوں کو اپنے بیٹے کے خون سے آلودہ ایک رومال میں سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔

انھوں نے بتایا: ’وہ میرے بیٹے کو گھسیٹ کر لے گئے۔ ہم پہلی منزل پر ایک کمرے میں تھے اور انھوں نے اسے باغیچے میں لے جاکر گولی مار دی، اور وہ وہیں مر گیا۔‘

160815085656_kashmir_protest_624x351__nocredit.jpg
Image copyright
Image captionکشمیریوں کی شکایت ہے کہ عالمی میڈیا ان کو خاطر خواہ کوریج نہیں دیتا
ریاستی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پولیس جب سنگ باری کرنے والے نوجوانوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی تو شبیر احمد میر اسی میں مارے گئے۔

جب ہم میر کے والد سے باتیں کر رہے تھے اس درمیان باہر سے دھیمی آوازیں آ رہی تھی اور پھر نعرے تیز ہوتے گئے۔

جیسے ہی یہ خبر پھیلی کہ بی بی سی والے وہاں آئے ہیں تو کرفیو کی پروا کیے بنا مزید لوگ جمع ہو گئے۔ ایسے حساس علاقے میں دن کے وقت بھی لوگوں کا باہر نکلنا بند ہے۔

وہ ’آزادی، آزادی‘ کا نعرہ بلند کرنے لگے۔

سچی بات ہے کہ میں خوفزدہ ہو گیا۔ میں ایک ایسے گھر میں موجود تھا جو پرپیچ گلیوں کے درمیان واقع تھا۔ گھر کے باہر مشتعل بھیڑ تھی جبکہ باہر پولیس نے کرفیو نافذ کر رکھا تھا۔

160815085718_kashmir_protest_624x351__nocredit.jpg
Image copyright
Image captionہجوم آزادی کا نعرہ لگا رہا تھا
ہجوم کا غصے انڈیا کے خلاف تھا اور وہ ’انڈیا واپس جاؤ‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔

جب برطانیہ نے سنہ 1947 میں انڈیا چھوڑا تو مسلم اکثریتی کشمیر ہندوستان کا حصہ بن گیا اور اس کے بعد سے آبادی کا بڑا حصہ آزادی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

جب ہم نیچے اترے تو نعرے لگانے والے عزت کے ساتھ پیش آئے۔ وہ ہمیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ وہاں کیا ہوا اور یہ پوچھ رہے تھے کہ وہاں جاری بدامنی کو عالمی میڈیا زیادہ توجہ کیوں نہیں دے رہا۔

یہ حقیقت ہے کہ پہلے کشمیر کی شورش بڑی خبر ہوا کرتی تھی۔

اس سرسبز و شاداب وادی پر جوہری طاقت کے حامل دو ممالک انڈیا اور پاکستان کا دعویٰ ہے۔ انھوں نے اس کے لیے دو جنگیں لڑی ہیں اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ فوج زدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔

تصادم میں اضافے کے خطرات ابھی کم نہیں ہوئے ہیں لیکن دوسرے مسائل جیسے 11/9 اور اس کے بعد ہونے والی جنگ، دولتِ اسلامیہ کے عروج، شام کی جنگ، امریکہ اور یورپ میں دہشت گردی جیسے مسائل نے کشمیر کو کسی حد تک پسِ پشت ڈال دیا ہے۔

160815085748_kashmir_protest_624x351_getty_nocredit.jpg
Image copyrightGETTY
Image captionنوجوانوں کو پتھراؤ کرتے دیکھا گیا
تشدد میں حالیہ اضافہ نوجوان جنگجو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کا نتیجہ ہے۔ اس 22 سالہ نوجوان کی کشمیر کے غیر متاثر نوجوانوں میں سوشل میڈیا پر زبردست فالوونگ تھی۔

برہان کی موت پولیس کے ساتھ تصادم میں آٹھ جولائی کو ہوئی تھی۔ اس بات پر اتفاق نہیں ہے کہ آیا انڈین حکام نے دانستہ طور پر اسے نشانہ بنایا تھا لیکن یہ بات انھیں ضرور معلوم تھی کہ کیا ہونے والا ہے۔ موبائل فون نیٹ ورک بند کر دیا گیا، کرفیو نافذ کر دیا گیا، اور مزید فوجی کمک پہنچائی گئي۔

اور ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد اب بھی انڈیا تشدد پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

میں دیکھتا ہوں کہ دو نوجوان سر اور چہرے پر کپڑے لپیٹے، جس میں دیکھنے کے لیے دو سوراخ ہیں، وہ پولیس کی طرف پتھر پھینکتے ہیں۔ میں شام کے دھندلکے میں بچنے کے لیے بھاگتا ہوں لیکن پولیس اہلکار پتھر کو بڑی مہارت کے ساتھ اپنی ڈھال سے روک دیتا ہے اور ایک دوسرا طاقتور غلیل نکال کر پتھر کو واپس پھینکتا ہے۔

کمانڈر راجیش یادو ہمیں مطمئن کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ ’یہ انھیں خود سے دور رکھنے کے لیے ہے۔‘

160815085807_kashmir_protest_624x351_getty_nocredit.jpg
Image copyrightGETTY
Image captionپولیس نے جواب میں غلیل چلائی
لیکن جو بھی ہو اس سے حقیقی نقصان پہنچتا ہے۔

شہر کے صدر ہسپتال میں ایک پورا وارڈ ہے جس میں نوجوان دھوپ کے چشمے لگائے ہوئے ہیں اور یہ چشمے بہت سے خوفناک زخم کو چھپائے ہوئے ہیں۔

ایک ڈاکٹر نے بتایا: ’چھوٹے چھوٹے چھروں نے آنکھوں کو نقصان پہنچایا ہے اور درجنوں کی بصارت جانے کا خطرہ ہے۔‘

ہجوم کو کنٹرول کرنے کے انڈیا کے جابرانہ انداز کو نظر انداز کرنا مشکل ہے، لیکن تشدد کی لہر کو پیش نظر ان کے پاس زیادہ متبادل راستے بھی نہیں۔

انڈیا نے کشمیر میں بہت زیادہ فوجی تعینات کر رکھے ہیں اور سخت گیر علیحدگی پسندوں سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ دریں اثنا اس بات پر بضد ہے کہ آزادی بات چیت کا حصہ ہو ہی نہیں سکتی۔ انڈیا کی حکمت عملی یہ ہے کہ مزید پولیس اور فوج کو وہاں تعینات کیا جائے اور اس وقت تک رکھا جائے جب تک مظاہرے اپنی موت آپ نہ مر جائیں۔

160815085831_kashmir_protest_624x351__nocredit.jpg
Image copyright
Image captionکشمیر میں کئی ہفتوں سے کرفیو نافذ ہے
پہلے یہ حکمت عملی کامیاب رہی ہے لیکن یہ خطرناک ہے۔

جب رات ہونے لگی تو آخری نوجوان بھی تاریکی میں گم ہو گيا، لیکن یہی منظر کل دوبارہ دہرایا جائے گا۔

میں نے ایک تھکے ہارے پولیس اہلکار کو اپنے ہیڈ کوارٹر کی طرف واپس جاتے ہوئے بڑبڑاتے ہوئے سنا: ’ہر ماں ایک برہان پیدا کرے گي۔‘

ماخذ
 
Top