ہم، ہمارا دور، ہماری الجھنیں

نوید ناظم

محفلین
آج کا دور ایک عجیب دور ہے، ویسے تو ہر دور کا انسان اپنے دور کے متعلق یہی کہتا رہا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم فرمایا کرتے کہ جو میرا زمانہ ہے اس میں اعلیٰ خصلت لوگ روپوش اور گوشہ نشین ہو گئے ہیں۔ اسی دور کے قریب ہی کی بات ہے کہ اگر کوئی بزرگوں کے پاس دعا کے لیے جاتا تو بزرگ کہتے کہ اس وقت زندہ لوگوں میں صاحبِ دعا کون ملے گا اور سائل کو اسلاف کی قبروں کی طرف اشارہ کیا جاتا کہ ان کے طفیل ہی سے اللہ سے مانگ لو ورنہ دور پر فتن ہے۔ اسی طرح حضرت علی بن عثمان المعروف داتا گنج بخش اپنے دور کے متعلق ایسے ہی استفسار فرماتے تھے۔ تمہید کا مقصد یہ ہے کہ نیکی اور بدی ہر دور میں ایک جیسی نہ بھی ہو تو ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ضرور رہی ہے۔ سنہرے دور پر بھی اندھیری راتیں گزری ہیں اور اندھیر نگری میں بھی انصاف کرنے والے انصاف کرتے رہے ہیں۔ اصل میں آج کا انسان کنفیوز ہے، وہ کہتا ہے ہر طرف ظلم ہو رہا ہے...ظلم جیسا بھی ہو رہا ہو'کربلا سے بڑا نہیں ہو سکتا۔ دنیا میں ایسے ایسے غم ایسے ایسے انسانوں پر آئے کہ سوچنے ہی سے اپنا غم بھول جائے۔ اصل میں انسان کا اپنا زاویہء نگاہ ہی اس کے لیے منظر منتخب کرتا ہے۔ ایک انسان ایک باغ سے گزرتا ہے اور صرف کانٹے دیکھتا ہے اور دوسرا انسان اسی باغ سے گزرتا ہے تو پھول بھی ساتھ دیکھتا ہے، ایسا کوئی باغ نہیں جو صرف پھولوں سے لدا ہو اور ایسا بھی باغ نہیں جو صرف کانٹوں سے بھرا ہو۔ باطن کی بات یہ ہے کہ وہ انسان جس کا اندر سکون سے محروم ہو جائے اس کے لیے دنیا جہنم کا منظر نامہ ہے، بقول حضرت واصف علی واصف " بیمار وجود کے لیے ہر موسم، خطرے کا موسم ہے" اور وہ انسان جس کا اندر مطمئین ہو گیا وہ قدرت کی کار فرمائیوں سے راز آشنا کروا دیا جاتا ہے۔ اور قدرت کے قریب ہونے والا شخص صرف قادر کی منشاء کو دیکھتا ہے۔
آج میڈیا نے لوگوں کو جو تحفہ دیا وہ یہ کہ ان کی زندگی سے امید چھین لی، ان کی راہ مار لی، انھیں دکھایا گیا کہ لوگ ظالم ہیں حالانکہ لوگ مظلوم بھی ہیں۔ لوگ نفرت کرتے ہیں مگر لوگ محبت بھی کرتے ہیں۔ زندگی میں غم دینے والے بھی رہتے ہیں اور غم بانٹنے والے بھی۔ تنقید اور ہر وقت تنقید نے انسان کی آنکھ پر ایسے حجاب ڈال دیے کہ حسین منظر آنکھوں سے اوجھل ہو گئے۔ برا دور وہ ہوتا جب اچھے دور کا انتظار ختم ہو جائے اور آج کے انسان کے لیے یہی انتظار مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ مظلوم کی مظلومیت کا دم بھرنے والا خود کس ظلم کا شکار ہے اس سے وہ خود بھی نا آشنا ہے۔ آج مذہب سے بیزار طبقہ کہتا ہے کہ انسان کو مذہب کے نام پر ایک دوسرے سے دور نہیں ہونا چاہئے اور اپنی اسی بات پر خود مذہب کے ماننے والوں سے میلوں دور رہتا ہے۔ انسانیت کا درد رکھنے والے، انسانیت کے نام پر انسانوں سے مباحثے کرتے ہیں اور خود سے اختلاف رکھنے والوں کو انسان کا درجہ دینے پر راضی نہیں۔ حالانکہ انسانیت کے درد میں تو وہ انسان بھی شامل ہے جس سے مجھ کو اختلاف ہے اور وہ بھی شامل ہے جس کو مجھ سے اختلاف ہے۔ ایک دل راضی کرنے کے لیے دوسرا دل توڑ کر انسانیت کا بھلا کیسے ہوتا ہے' یہ بات بعید از قیاس ہے۔ اصل میں دنیا کو چلانے والا وہ ہے جو دنیا کو بنانے والا ہے۔۔۔ جس نے انسان کو پیدا کیا ہے وہ اسے پال بھی سکتا ہے۔۔۔غریب زکواۃ سے زندہ نہیں ہے بلکہ غریب اللہ کے فضل سے زندہ ہے۔ یتیموں کی حفاظت این جی اوز نہیں کرتیں بلکہ خود اللہ کرتا ہے۔ دنیا اصلاحی تنظیموں کے دم سے قائم نہیں ہے بلکہ یہ خود مالک کی مرضی سے قائم ہے۔ وہ مالک جس نے ہمیں ایک خوبصورت دور دیا ہے، محبت بھرا زمانہ دیا ہے۔۔۔ جس نے ہمیں دل عطا کیا ہے۔۔۔جس نے چہرہ دیا ہے۔۔۔ ماں باپ، بہن بھائی دیے ہیں۔۔۔ وہی مالک جس نے ظالم اور مظلوم کے درمیان فیصلے کا دن مقرر کر رکھا ہے۔۔۔ وہ مالک جو اپنے بندے سے محبت کرتا ہے، اسے پالتا ہے بلکہ اجالتا ہے اور کبھی تنہا نہیں چھوڑتا-
 

loneliness4ever

محفلین
بہترین بلکہ بہت بہترین ۔۔۔ عزیز بھائی بہت بہترین
عمدہ پیغام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمدہ انداز

اور کیا خوب کہا آپ نے
"آج میڈیا نے لوگوں کو جو تحفہ دیا وہ یہ کہ ان کی زندگی سے امید چھین لی"

سلامت و پر بہار رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید ہے عطا کا یہ سلسلہ مستقل رکھیں گے
ہمیں آپ کے شاہکار قلم سے عمدہ تخلیقات پڑھنے کو ملتی رہیں گے

دعا گو
س ن مخمور
امر تنہائی
 

نوید ناظم

محفلین
بہترین بلکہ بہت بہترین ۔۔۔ عزیز بھائی بہت بہترین
عمدہ پیغام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمدہ انداز

اور کیا خوب کہا آپ نے
"آج میڈیا نے لوگوں کو جو تحفہ دیا وہ یہ کہ ان کی زندگی سے امید چھین لی"

سلامت و پر بہار رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید ہے عطا کا یہ سلسلہ مستقل رکھیں گے
ہمیں آپ کے شاہکار قلم سے عمدہ تخلیقات پڑھنے کو ملتی رہیں گے

دعا گو
س ن مخمور
امر تنہائی
یہ آپ کا خلوص، بہت شکریہ!
 

اکمل زیدی

محفلین
وہ انسان جس کا اندر سکون سے محروم ہو جائے اس کے لیے دنیا جہنم کا منظر نامہ ہے
برا دور وہ ہوتا جب اچھے دور کا انتظار ختم ہو جائے
غریب زکواۃ سے زندہ نہیں ہے بلکہ غریب اللہ کے فضل سے زندہ ہے۔ یتیموں کی حفاظت این جی اوز نہیں کرتیں بلکہ خود اللہ کرتا ہے۔ دنیا اصلاحی تنظیموں کے دم سے قائم نہیں ہے بلکہ یہ خود مالک کی مرضی سے قائم ہے
:applause:
 
Top