ہر ادبی تنقید ایک تخلیق ہے ۔۔۔

فاتح

لائبریرین
میرے محترم بھائی
یہ تو آپ نے براہ راست رد کیا ہے سوال کو
آپ نے تنقید تو کی ہی نہیں سو تخلیق کا کیا پوچھنا ۔
آپ سوال میں موجود چاہے کسی بھی اک لفظ پر گرفت کرتے اور اس پر ناقد ہوتے تو آپ کی بات " تنقید " میں شامل ہوتی اور عین ممکن ہے اک نئی تخلیق کا سبب بھی ۔
بہت دعائیں
رد کرنے کا مطلب ہوتا ہے تردید کرنا، مسترد کرنا، باطل قرار دینا، وغیرہ وغیرہ
جب کہ گھٹیا یا بَڑھیا صفات ہیں یعنی کسی شے کا مقام، مرتبہ یا درجہ متعین کرنا کہ یہ برا کلام ہے یا بھلا یا یوں کہہ لیں کہ بڑھیا ہے یا گھٹیا اور تنقید کی بنیادی تعریف کے تحت یہ عین حق تنقید ہے۔
 
آپ ٹھنڈے دل و دماغ سے میری تنقید کو دوبارہ پڑھیے اور بتائیے کہ کون سا عنصر ہے جو اسے ادب سے خارج کر رہا ہے؟
نیز کیونکر اس کا بیانیہ ادبی نہیں؟
اور اگر تاثرات ہیں تو کیا تاثرات کو ادب سے نکال باہر کر دیا ہے آپ نے؟
رہے احسن یا کوئی اور فاروقی۔۔۔ کیا وہ گھٹیا بات نہیں کر سکتے؟

آپ کے پہلے دو سوالوں کا جواب تو رولنڈ بارتھیز اپنے فلسفے میں دے چکے ہیں۔ انھوں نے ادبی اور غیر ادبی تحریر کا فرق بڑی خو بصورتی سے واضح کیا ہے۔ اس کے لیے اگر طبیعت پر گراں نہ گزرے تو آپ ان کا فلسفہ پڑھ سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ یہاں بات ادبی تنقید کی ہو رہی تھی، میں نے تاثرات کو نکال باہر کرنے کی بات نہیں کی۔ ادب تو تاثرات کے بنا ادھورا ہے ۔ تیسری بات یہ کہ آپ اپنے قریب کسی اچھی لائبریری جائیے اور احسن فاروقی کا یہ مضمون مکمل پڑھیے (حوالہ میں نے پیش کردیا ہے) شاید تب آپ اس پر زیادہ درست انداز میں رائے قائم کر سکیں۔ رہی بات آپ کی گھٹیا بات کی تو میں متفق ہوں کہ وہ کوئی بھی کر سکتا ہے۔
 
رد کرنے کا مطلب ہوتا ہے تردید کرنا، مسترد کرنا، باطل قرار دینا، وغیرہ وغیرہ
جب کہ گھٹیا یا بَڑھیا صفات ہیں یعنی کسی شے کا مقام، مرتبہ یا درجہ متعین کرنا کہ یہ برا کلام ہے یا بھلا یا یوں کہہ لیں کہ بڑھیا ہے یا گھٹیا اور تنقید کی بنیادی تعریف کے تحت یہ عین حق تنقید ہے۔

کسی ادب پارے پر تاثراتی انداز میں تنقید کرنا تنقید کا محض ایک دبستان ہے مکمل تنقید نہیں ہے۔ اردو میں بھی جو تنقیدی دبستان یورپ سے مستعار لیے گئے ہیں ان میں جمالیاتی، تاثراتی، رومانوی، مارکسی اور نفسیاتی زیادہ اہم ہیں۔ کسی فن پارےپر مکمل رائے قائم کرنے اور دلائل کے ثبوت کے بعد ہی اگر اسے اچھا یا برا کہا جائے تو یہ تنقید کا محض ایک دبستان یعنی تاثراتی تنقید کا حصہ بن سکتا ہے۔
 
رولاں بارْت! :)
انھوں نے ادبی اور غیر ادبی تحریر کا فرق بڑی خو بصورتی سے واضح کیا ہے۔ اس کے لیے اگر طبیعت پر گراں نہ گزرے تو آپ ان کا فلسفہ پڑھ سکتے ہیں۔
موصوف نے محض افسانوی اور معتدل زبان کے حوالے سے خیال آرائی کی ہے۔ ادب تو بڑی وسیع اصطلاح ہے۔ اس پر بارْت کی کوئی موشگافی ہماری نظر سے نہیں گزری۔ نیز ہماری معلومات کے مطابق موصوف کو فلسفی ہونے کا دعویٰ کبھی نہیں رہا۔ آپ اپنے ارشادات کی تائید میں حوالے دے سکیں تو عنایت!
دوسری بات یہ کہ یہاں بات ادبی تنقید کی ہو رہی تھی، میں نے تاثرات کو نکال باہر کرنے کی بات نہیں کی۔
متفق۔ ویسے افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایک الگ دبستان تاثراتی تنقید کا بھی کافی عرصے سے قائم چلا آ رہا ہے۔
ادب تو تاثرات کے بنا ادھورا ہے ۔
شاید نہیں۔ تاثرات ہر فن کار پر مرتب ضرور ہوتے ہیں مگر ان کا من و عن اظہار لازم نہیں۔ مغرب کے کلاسیک فن پاروں کا غالب حصہ اس لحاظ سے اتنا بےچہرہ ہے کہ مبینہ طور پر تاثریت یا تاثر پذیری کی تحریک رومانویت کی طرح اسی کے (یعنی کلاسیک کے) ردِ عمل میں پیدا ہوئی۔ :):):)
 

فاتح

لائبریرین
آپ کے پہلے دو سوالوں کا جواب تو رولنڈ بارتھیز اپنے فلسفے میں دے چکے ہیں۔ انھوں نے ادبی اور غیر ادبی تحریر کا فرق بڑی خو بصورتی سے واضح کیا ہے۔ اس کے لیے اگر طبیعت پر گراں نہ گزرے تو آپ ان کا فلسفہ پڑھ سکتے ہیں۔
اور آپ کو اپنے خیالات کا جواب درکار ہے تو پارمنڈیز، اناکساگارس اور ایمپیڈوکلیز جیسے ڈھیروں ڈھیر نجانے کیا کیا کچھ کہہ گئے ہیں ۔۔۔۔ اس لیے طبیعت پر گراں نہ گزرے تو آپ ان سب کا تمام فلسفہ پڑھیں ۔ اور اگر اپنی باقی ماندہ زندگی میں یہ کام کر جائیں تو گوگل کر کے مزید ویہلے اور گھسے پٹے فلسفیوں کے نام نکال دوں گا آپ کے پڑھنے کے لیے۔ ;)
دوسری بات یہ کہ یہاں بات ادبی تنقید کی ہو رہی تھی، میں نے تاثرات کو نکال باہر کرنے کی بات نہیں کی۔ ادب تو تاثرات کے بنا ادھورا ہے ۔ تیسری بات یہ کہ آپ اپنے قریب کسی اچھی لائبریری جائیے اور احسن فاروقی کا یہ مضمون مکمل پڑھیے (حوالہ میں نے پیش کردیا ہے) شاید تب آپ اس پر زیادہ درست انداز میں رائے قائم کر سکیں۔ رہی بات آپ کی گھٹیا بات کی تو میں متفق ہوں کہ وہ کوئی بھی کر سکتا ہے۔
میں جو کہنا چاہتا تھا کہہ چکا قبلہ۔
جہاں کچھ لٹھ بردار نثر کو زبردستی نظم میں گھسیڑنے پر مصر ہیں وہاں تنقید کو تخلیق بھی قرار دینے میں کیا مضائقہ ہے بلکہ جو چاہے قرار دے لیں، الہام کہہ لیں بلکہ الجبرا اور جیومیٹری میں بھی شامل کروا دیں آخر احسن فاروقی نامی شخص کا کلام ہے کسی انسان کا تھوڑا ہی ہے۔ :)
رہی بات قریبی لائبریریوں میں جا کر آپ کے کُل 6 الفاظ پر مشتمل اقتباس کا مکمل حوالہ ڈھونڈنے کی، تو ایسی کوئی آفت نہیں آئی ابھی کہ آپ جناب کے اقتباس لیے گئے فرمودات کے شجرہ و سلسلہ کی تحقیق کے لیے اب قریبی لائبریریوں کے دھکے کھانا شروع کر دیے جائیں۔
کسی کے مکمل مضمون میں سے ایک لولا لنگڑا سوال نکال کر محفل میں لا پھینکنا اور جو اس پر بات کرے اس کی گردن پر مضمون ڈھونڈ کر پڑھنے کا بار ڈالنا۔۔۔ سبحان اللہ کیا کہنے
والسلام
 
آخری تدوین:
اور آپ کو اپنے خیالات کا جواب درکار ہے تو پارمنڈیز، اناکساگارس اور ایمپیڈوکلیز جیسے ڈھیروں ڈھیر نجانے کیا کیا کچھ کہہ گئے ہیں ۔۔۔۔ اس لیے طبیعت پر گراں نہ گزرے تو آپ ان سب کا تمام فلسفہ پڑھیں ۔ اور اگر اپنی باقی ماندہ زندگی میں یہ کام کر جائیں تو گوگل کر کے مزید ویہلے اور گھسے پٹے فلسفیوں کے نام نکال دوں گا آپ کے پڑھنے کے لیے۔ ;)

میں جو کہنا چاہتا تھا کہہ چکا قبلہ۔
جہاں کچھ لٹھ بردار نثر کو زبردستی نظم میں گھسیڑنے پر مصر ہیں وہاں تنقید کو تخلیق بھی قرار دینے میں کیا مضائقہ ہے بلکہ جو چاہے قرار دے لیں، الہام کہہ لیں بلکہ الجبرا اور جیومیٹری میں بھی شامل کروا دیں آخر احسن فاروقی نامی شخص کا کلام ہے کسی انسان کا تھوڑا ہی ہے۔ :)
رہی بات قریبی لائبریریوں میں جا کر آپ کے کُل 6 الفاظ پر مشتمل اقتباس کا مکمل حوالہ ڈھونڈنے کی، تو ایسی کوئی آفت نہیں آئی ابھی کہ آپ جناب کے اقتباس لیے گئے فرمودات کے شجرہ و سلسلہ کی تحقیق کے لیے اب قریبی لائبریریوں کے دھکے کھانا شروع کر دیے جائیں۔
کسی کے مکمل مضمون میں سے ایک لولا لنگڑا سوال نکال کر محفل میں لا پھینکنا اور جو اس پر بات کرے اس کی گردن پر مضمون ڈھونڈ کر پڑھنے کا بار ڈالنا۔۔۔ سبحان اللہ کیا کہنے
والسلام
فاتح بھیا حیران ہوں کہ اگر میرے سوال کا جو جواب آپ نے دیا ہے اگر اسے آپ نے
پارمنڈیز، اناکساگارس اور ایمپیڈوکلیز نامی فلسفہ دانوں کے علم سے اخذ کیا ہے تو ان لوگوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے کہ انھوں نے ادبی تنقید میں تخلیق کے پہلو کو محض "بہت گھٹیا بات ہے " کہہ کر بات ختم کردی ۔ دوسرا یہ کہ رولنڈ بارتھیز کا حوالہ آپ کے اس سوال کا جواب تھا کہ ادبیت کیا ہے ؟ اس کا بہترین جواب رولنڈ بارتھیز نے ہی پیش کیا ہے بہر حال کسی پاکٹ سائز نقاد کو اس سے اختلاف ہو تو رہے۔
جہاں تک بات نثری نظم کی ہے تو اس پر بحث ہوچکی ہے، کوئی اس کے وجود کا انکار کرے اور محض پتھر سے سر پھوڑنے کے گھسے پٹے افکار کو اشعار کی زینت بنا کر روایت کا دم بھرتا رہے تو رہے ۔۔۔ اس کو مکمل اختیار ہے ایسا کرنے کا۔ آج تقریباً ہر بڑا شاعر نثری نظم کہہ رہا ہے۔ یہ فورم اگر نثری نظم کے وجود سے ہی انکاری ہوتا تو یہاں نثری نظم کے زمرے کو شامل ہی نہ کیا جاتا۔خیر میں اس بحث میں نہیں پڑتا کہ جہاں میں نہ مانوں کی رٹ لگائے رکھنے کی عادت پختہ ہوچکی ہے وہاں بحث سے کوئی فائدہ نہیں۔
تیسرا یہ کہ آپ کو احسن فاروقی کے اس مضمون کو پڑھنے کا اس لیے کہا تھا کہ آپ اردو تنقید میں احسن فاروقی کے قدوقامت کو بھی جان پائیں اور ان کے پورے مضمون سے بھی استفادہ کر پائیں، اگر یہ بھی ناگوار ہے تو بات ہی ختم۔ خوش رہیے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
آپ کے سوال کا سب سے بڑا جواب اردو اور اس کے برتنے والوں کی ثقافت میں چھپا ہے ، برسوں اردو شاعری درباری فن رہا ہے اور اب نثر پر بھی اسی درباریت کا اثر ہے اردو کے کسی بھی فن پر کھل کر بات نہیں کہ جاتی بے جا ستائش نے اردو نثر اور شاعری کو دیمک کی طرح کھا لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ تنقید کو اس کے اصل معنوں میں نہ لیا جاتا ہے اور نہ برتا جاتا ہے ۔
 
Top