گل نوخیزاختر کے کالم" گو2016گو" سے اقتباس ۔۔۔۔۔

یوسف سلطان

محفلین
منشی صاحب کی بیگم 2 دسمبر کو بیمار ہوئیں۔ رات گیارہ بجے انہیں ایمرجنسی ہسپتال لے جایا گیا۔ بس آخری معلومات یہی ہیں۔اس کے بعد منشی صاحب سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ منشی صاحب میرے درینہ دوست ہیں'پورا نام میاں منیر شاہ ہے۔ تاہم احباب میں نک نیم "منشی" مشہور ہے۔ احباب جب بھی منشی صاحب سے ملنے جاتےانہیں گھر کی بیل بجائے بغیراندازہ ہوجاتا کہ منشی صاحب گھرمیں ہیں کہ نہیں۔گھر میں سکون ہوتومطلب ہے کہ منشی صاحب گھرمیں نہیں۔۔۔۔ اوراگرچیخ وپکاراوربرتن ٹوٹنےکی آواز آ رہی ہو تواندازہ ہوجاتا ہے کہ منشی صاحب نہ صرف گھر میں موجود ہیں بلکہ شدت سے کسی غیبی امداد کے بھی منتظر ہیں۔ منشی صاحب کے بقول ان کی بیگم آتشی سے زیادہ 'داعشی' مزاج کی حامل ہیں اور خاوند کی پیھنٹی لگانے کا کوئی سنہری موقع ہاتھ سےنہیں جانے دیتیں۔ اس کے باوجود جب ان کی بیگم بیمارہوئیں تو میں نے منشی صاحب کو بے حد بے چین پایا۔18 دسمبرکی رات 11 بجے منشی صاحب نے میرے گھر کی بیل دی،گیٹ کھولا تو گلے سے لگ کرزاروقطار رونے لگے۔ میں بوکھلا گیا'جلدی سے پوچھا 'منشی صاحب خیر تو ہے؟"۔ انہوں نے آنسوؤں بھری آنکھیں اوپراٹھائیں،کپکپاتے ہونٹوں سے کچھ کہنے کی کوشش کی لیکن صرف اتنا ہی نکلا'شکیلہ'۔۔۔ ایک لمحے میں مجھے سمجھ آ گئی ان پر کیا پہاڑ ٹوٹ گیا ہے۔ میرا دل بھر آیا' میں نے انہیں سینے سے لگایا اور آنسوپونچھتے ہوئے آہستہ سےکہا 'حوصلہ کیجیے،اللہ کو یہی منظور تھا"۔ منشی صاحب بلک بلک کر رو پڑھے'میرے دوست!مجھے پہلے ہی پتہ تھا یہ جاتا ہوا سال میرے دامن میں کوئی نہ کوئی ایسا دُکھ ضروردے کرجائےگا جس کا زخم کبھی نہیں بھرسکے گا۔ میں نے رومال نکال کراپنی آنکھیں پونچھیں اوردلگیر آواز میں کہا'ہونی تو ہو کررہتی ہے'میں آپ کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں'یہ بتائیے جنازہ کب ہے؟"منشی صاحب روتے روتے چونک اٹھے'کون سا جنازہ؟کس کا جنازہ؟میں بوکھلا گیا، وہ ۔۔۔ بھابی کا۔۔۔ جنازہ۔ منشی صاحب نے ایک دھاڑ ماری اور روتے روتے بے حال ہو گئے۔ میں اچھی طرح سمجھ سکتا تھا کہ منشی صاحب کے لئے اپنی اہلیہ کے بارئے میں جنازہ کا لفظ سننا کتنی اذیت ثابت ہواہوگا لیکن مجبوری تھی، جنازہ تو ہونا ہی تھا اوروقت پوچھنا بھی ضروری تھا تا کہ کفن دفن کےانتظامات کیے جا سکیں۔ میں نے انہیں پھر حوصلہ دیا' کندے تھپتھپائے'صبرکیجیے منشی صاحب خدا کی یہی مرضی تھی،ڈیڈ باڈی آگئی ہے یا ہسپتال میں ہے؟۔ منشی صاحب کے حلق سے ایک فلک شگاف چیخ نکلی اورگھوم کر دیوارمیں ٹکر دےماری ۔میرے ہاتھ پاؤں پھول رہے تھے، منشی صاحب کو قابوکرنا مسئلہ ہورہا تھا۔ منشی صاحب چلاتے جا رہے تھے 2016 نے مجھے برباد کر دیا۔۔۔۔2016 نے میری خوشیاں چھین لی۔۔۔2016 نے مجھے جیتے جی مار دیا۔ میں نے بمشکل انہیں چوتھی دفعہ سنبھالا'منشی صاحب! میں آپ کے جذبات سمجھ سکتا ہوں لیکن پلیز مجھے بتائیے ڈیڈ باڈی کہاں ہے اوروفات کب ہوئی؟"منشی صاحب پوری قوت سے چلائے۔۔۔۔'ابے وہ بچ گئی ہے'!!!۔۔۔۔
 
Top