گرمی___اور__مفت__مشورے

بدترین لوڈشیڈنگ اور گرمی سے تنگ آکر میں نے سوچ لیا ہے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو اپنی بجلی خود پیدا کرنی ہوگی‘
یقین کریں بجلی کی بندش کی وجہ سے پسینے کا یہ عالم ہوتا ہے کہ دفتر سے واپسی پر نہانے کی بجائے سروس کرانے کو جی چاہتا ہے۔
میں نے بجلی سے نمٹنے کے لیے کچھ طریقے سوچے ہیں‘ آپ بھی اِن سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
ایک نہایت سستا اور آسان طریقہ تو یہ ہے کہ مری‘ کاغان یا گلگت شفٹ ہوجائیں‘
اگر اس میں پرابلم ہو تو لوکل نسخہ یہ ہے کہ سائیکل کی پرانی ٹیوبیں اکٹھی کریں‘ سب کو پنکچر لگوا کے ہوا بھروا لیں اوربیڈ کے نیچے سٹور کر لیں۔ جب بھی لائٹ لمبی جائے اور گرمی لگے تو ٹیوب کا وال کھول کر چہرے کے قریب کرلیں ‘ زندگی آسان ہوجائے گی۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ململ کی دھوتیاں سلوا لیں‘ دھوتی وہ واحد لباس ہے جس میں سخت گرمی میں بھی ’’ہولے ہولے سے ہوا لگتی ہے‘‘۔
تیسرا طریقہ یہ ہے کہ کسی اے ٹی ایم مشین کے باہر Not Working کا کاغذ چپکا کر خوداندر آرام سے ٹانگیں پسار کے سو جائیں ‘ ایمان سے بڑا ٹھنڈا ماحول ہوتاہے۔
چوتھا طریقہ ہے کہ ٹنڈ کروا لیں‘ لیکن ٹنڈ کی بجائے waxکروا لیں تو زیادہ مناسب رہے گا ‘ اس سے گرمی بھی نہیں لگتی اور سر پر بار بار ہاتھ پھیرنے کو بھی دل کرتاہے۔
پانچواں طریقہ یہ ہے کہ روز رات کوکسی بس کی چھت پر بیٹھ کر اپنے شہر سے پانچ سو کلومیٹر دور نکل جایا کریں ۔۔۔ہوا بھی لگے گی ‘ جھولے بھی آتے رہیں گے اور نیند بھی نہیں ٹوٹے گی۔
چھٹا طریقہ یہ ہے کہ اپنے کمرے میں بیس کبوتر چھوڑ کر کمرہ بند کردیں اور ہاتھ میں ایک چھڑی لے کر سوجائیں‘ جب بھی گرمی لگے‘ چھڑی زور سے دیوار پر ماریں‘ کبوتر گھبرا کر پھڑپھڑائیں گے اور یوں مفت کی ہوا ملے گی‘ لیکن یاد رہے کہ اس طریقے پر عمل کرنے سے پہلے کبوتروں کو بھوکا رکھنا بہت ضروری ہے ورنہ ایک ہی رات میں ٹشو کا سارا ڈبہ ختم ہوسکتا ہے۔
ساتواں طریقہ ذرا مشکل ہے۔ کمزور دل والے حضرات اس پر بالکل عمل نہ کریں۔ طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی سرکاری ہسپتال کے مردہ خانے کے انچارج کو چار پیسے لگائیں ‘ ایک بیڈ حاصل کریں اور Chill کریں ۔ یہاں نہ ٹی وی کی آواز آئے گی‘ نہ خراٹوں کی ۔۔۔لیکن اخلاق کا تقاضا ہے کہ آپ بھی اپنی آوازوں پر کنٹرول رکھیں۔
اسی سے ملتا جلتا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ محلے میں جہاں بھی کوئی فوتیدگی ہوجائے وہاں فوراً پہنچیں‘ آج کل میت کے سرہانے برف رکھ کر پنکھا چلا دیا جاتاہے‘ آپ نے صرف یہ کرنا ہے کہ پنکھے کے عین سامنے آکر دھاڑیں مار مار کر رونا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ جنازہ زیادہ سے زیادہ لیٹ ہوجائے‘
اگر میت کے لواحقین تدفین کے لیے جلدی پر زور دے رہے ہوں تو انہیں باور کرائیں کہ یہ ٹھیک طریقہ نہیں ‘ پہلے پاکستان کے تمام شہروں سے مرحوم کے رشتہ داروں کو آلینے دیں۔۔۔!!!
کاش کبھی ایسا بھی ہو کہ گرمیاں ‘ سردیوں میں آئیں‘ یقین کریں جون جولائی کا لطف دوبالا ہوجائے گا۔
۔
(دل پہ نہ لیں- بس ذرا سا مسکرا ہی دیں .....):ROFLMAO::ROFLMAO::LOL::LOL::D:D:D
 
Top