سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

ایک سلسلہ تعلیم اور گوشہ اطفال کے حوالے سے بھی ہو جائے۔ ان دنوں گرمیوں کی چھٹیاں ہیں تو یقینا ہر گھر میں گرمیوں کی چھٹیوں کا کام بھی آیا ہوا ہو گا :) تو کرنا یہ ہے کہ بلکہ بتانا یا دکھانا ہے کہ امسال آپ کے گھر میں (اگر گھر میں بچے نہیں تو آس پاس جھانکیں) موجود بچوں کو چھٹیوں کا کیا کام ملا؟

اگر پرنٹ کی صورت ہے تو ان صفحات کی تصاویر شیئر کی جا سکتی ہیں۔
اگر کوئی پراجیکٹ ملا ہے تو کیا اور کس موضوع پر؟

اگر چاہیں تو یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ: :)

آپ نے بچوں کی مدد یا رہنمائی کی/کرتے ہیں کام کرنے میں؟ اگر ہاں تو کس حد تک؟
کام /پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے، آغاز ہو چکا ہے یا پھر ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا؟ :)
بچوں کی دلچسپی کام میں کس حد تک ہے؟ (زیادہ تر بچوں کو مصیبت ہی لگتا ہے۔ :) )
جب آپ خود چھٹیوں کا کام کرتے تھے تو مصیبت لگتا تھا یا دلچسپ؟
اگر آپ خود استاد ہیں تو آپ نے شاگردوں کو کیا کام دیا؟
مزید کچھ شیئر کرنا چاہیں چھٹیوں کے کام کے حوالے سے تو ضرور کیجیے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
وعلیکم السلام!!

سب سے پہلے تو ہم اپنا بتائیں گے کہ جب ہمیں چھٹیوں کا کام ملتا تھا تو نئے رجسٹرز اور اسٹیشنری کی بہت خوشی ہوتی تھی۔ شروع شروع میں بہت بنا سنوار کے اور صاف صاف کام کیا جاتا۔ کچھ دن تک جب جوش و خروش ماند پڑ جاتا تو چھٹیوں کا کام زحمت لگنے لگتا اور چھوڑ دیا جاتا۔ پھر آخر کی کچھ چھٹیوں میں جلدی جلدی اور کچھ گندہ گندہ سا لکھ کر آخر کار سارا کام مکمل کر ہی لیتے تھے۔ :p :)
 
جب آپ خود چھٹیوں کا کام کرتے تھے تو مصیبت لگتا تھا یا دلچسپ؟
جب سکول میں تھے تو ہم لوگوں نے چھٹیوں کا دوسرا مہینہ کراچی جانا ہوتا تھا اپنے ننھیال۔ جس کے سبب سارا کام ہم لوگ پہلے مہینہ میں ختم کرتے تھے۔
دادا مرحوم نے ہمارا شیڈول بنایا ہوتا تھا
صبح ساڑھے سات، آٹھ بجے ناشتہ ہوتا تھا، جی ساڑھے سات آٹھ بجے۔ کسی زمانے میں ہمارے گھر میں ناشتے کا یہی وقت ہوتا تھا، چاہے چھٹی ہی کیوں نہ ہو۔ :)
اس کے بعد 9 بجے ہم بہن بھائی ڈائننگ ٹیبل کو سٹڈی ٹیبل بنا دیتے تھے، اور چھٹیوں کا کام شروع ہو جاتا تھا۔ 11 بجے آدھے گھنٹے کی بریک ہوتی تھی، جس میں تربوز کھایا جاتا تھا اور تھوڑا ریلیکس۔
ساڑھے گیارہ سے 1 بجے تک پھر چھٹیوں کا کام۔ 1 بجے چھٹی۔ ظہراور ظہرانہ کے بعد آرام۔ پھر عصر کے بعد کھیل کا وقت۔
مغرب سے عشاء پھر چھٹیوں کا کام۔عشاء اور عشائیہ کے بعد آرام۔

اب تو ایسا کوئی شیڈول ترتیب دینا نا ممکن سا لگتا ہے۔
 

زیک

مسافر
جب سکول میں تھے تو ہم لوگوں نے چھٹیوں کا دوسرا مہینہ کراچی جانا ہوتا تھا اپنے ننھیال۔ جس کے سبب سارا کام ہم لوگ پہلے مہینہ میں ختم کرتے تھے۔
دادا مرحوم نے ہمارا شیڈول بنایا ہوتا تھا
صبح ساڑھے سات، آٹھ بجے ناشتہ ہوتا تھا، جی ساڑھے سات آٹھ بجے۔ کسی زمانے میں ہمارے گھر میں ناشتے کا یہی وقت ہوتا تھا، چاہے چھٹی ہی کیوں نہ ہو۔ :)
اس کے بعد 9 بجے ہم بہن بھائی ڈائننگ ٹیبل کو سٹڈی ٹیبل بنا دیتے تھے، اور چھٹیوں کا کام شروع ہو جاتا تھا۔ 11 بجے آدھے گھنٹے کی بریک ہوتی تھی، جس میں تربوز کھایا جاتا تھا اور تھوڑا ریلیکس۔
ساڑھے گیارہ سے 1 بجے تک پھر چھٹیوں کا کام۔ 1 بجے چھٹی۔ ظہراور ظہرانہ کے بعد آرام۔ پھر عصر کے بعد کھیل کا وقت۔
مغرب سے عشاء پھر چھٹیوں کا کام۔عشاء اور عشائیہ کے بعد آرام۔

اب تو ایسا کوئی شیڈول ترتیب دینا نا ممکن سا لگتا ہے۔
پانچ گھنٹے روزانہ چھٹیوں کا کام! اس سے تو بہتر تھا سکول ہی بھیج دیتے
 

لاریب مرزا

محفلین
اگر آپ خود استاد ہیں تو آپ نے شاگردوں کو کیا کام دیا؟
اس دفعہ چھٹیوں کا کام فائنل کرنے سے پہلے ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں یہ طے ہوا تھا کہ اس دفعہ طلبہ کو چھٹیوں کا کام نقل کرنے کے لیے نہیں دیا جائے گا بلکہ صرف یاد کرنے کے لیے دیا جائے گا۔ اور ساتھ ہی طلبہ کو گرینڈ ٹیسٹ کی ڈیٹ شیٹ دے دی گئی ہے۔ جب بچے چھٹیوں کے بعد آئیں گے تو ان کا گرینڈ ٹیسٹ لیا جائے گا۔
لکھنے کے کام میں طلبہ کو کچھ سرگرمیاں دی گئی ہیں جو انہوں نے لکھنی ہیں۔ اور ہاں، tenses کی پریکٹس کے لیے طلباء کو کچھ verbs دئیے گئے ہیں جن سے وہ جملے بنائیں گے اور اس جملے کو منفی، سوالیہ اور سوالیہ منفی جملے میں تبدیل کریں گے۔
اگر کوئی پراجیکٹ ملا ہے تو کیا اور کس موضوع پر؟
ہمارے یہاں پروجیکٹ چھٹیوں کے کام میں نہیں دئیے جاتے۔ طلبہ مختلف موضوعات پر پروجیکٹ اسکول میں اساتذہ کی رہنمائی میں ہی بناتے ہیں اور پھر اس کی ایک نمائش رکھ لی جاتی ہے۔ گھر سے پروجیکٹس بنا کر لانے میں یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ زیادہ تر بچے والدین یا کسی اور سے بنوا لیتے ہیں جس کا طلبہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
اگر پرنٹ کی صورت ہے تو ان صفحات کی تصاویر شیئر کی جا سکتی ہیں۔
ابھی تو شدید نیند آنے شروع ہو گئی ہے۔ :sleep: ہماری فائل میں ایک ایک کاپی ہو گی چھٹیوں کے کام کی۔ اشتراک کریں گے۔
 
شکر ہے کہ ہم اس سال چُھٹیوں کا کام لینے والوں سے چھٹیوں کا کام دینے والوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔ :)
اب تو چھٹیاں ختم بھی ہوگئیں اور دیا ہوا لے رہے ہیں !!

نائنتھ کلاس کو بائیو کے دو چیپٹرز کے کونسیپچوئل کوسچنز کے آنسرز سوچنے اور لکھنے کے لیے دیے تھے۔
سیونتھ اور ایٹتھ کلاس کو انگریزی کے چھے چھے ٹینسز کی ایکسرسائزز سمجھنے اور لکھنے کے لیے دی تھیں۔
سکستھ کلاس کو اردو کا کام کولیگ نے اُس دن دے دیا جب میں چھٹی پر تھی۔ اب جب چیک کروں گی تو علم ہو پائے گا کہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ گھر میں چھوٹے دونوں ٹوئنز بھائیوں کا نائنتھ کا چھٹیوں کا خوب کام ملا۔ ساری چھٹیاں کام لکھنے میں گزاریں اور شاید آخری دن مکمل ہو پایا۔ بچے کہتے ہیں کہ سکول والے اتنا کام دے دیتے ہیں کہ اس سے اچھا ہے کہ چھٹیاں نہ ہی کریں، جبکہ سکول والے کہتے ہیں کہ ان کو اور بھی زیادہ کام ملنا چاہئیے تاکہ ان کی کسی بھی قسم کی دوسری (منفی) ایکٹوٹیز میں پارٹسپیشن کی پرابیبیلیٹی کم سے کم ہوجائے۔
 

نایاب

لائبریرین
آپ نے بچوں کی مدد یا رہنمائی کی/کرتے ہیں کام کرنے میں؟ اگر ہاں تو کس حد تک؟
صاحبزادوں نے تو کبھی مدد نہ مانگی کہ " ابو ہمیں سب آتا ہے" ۔ آپ کو جیسا رزلٹ چاہیئے ویسا ہی ملے گا ۔ سو پلیززز نو لیکچر
غزل نایاب ہی مجھے سے زبردستی مدد اور رہنمائی لیتے اپنا کام کرواتی ہیں ۔ روز میرے لنچ ٹائم پر ایمو پر تشریف لے آتی ہیں ۔ اور انگلش کے انگلش میں معنی تلاش کرواتی ہیں ۔
لگتا ہے جلد ہی سیکھ جاؤں گا
کام /پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے، آغاز ہو چکا ہے یا پھر ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا؟ :)
پہلی چھٹی سے ہی یہ معاہدہ ہوا تھا کہ عید تک آدھا کام مکمل کر لیا جائے گا پھر دادی سے ملنے جانا ہوگا ۔ سو آدھا کام مکمل کر آج کل لاہور ہیں ۔ دس دن بعد واپسی ہو گی ان شاءاللہ پھر باقی کم مکمل ہوگا ۔
سو میری چھٹیاں ہیںٍ آج کل ۔۔
بچوں کی دلچسپی کام میں کس حد تک ہے؟ (زیادہ تر بچوں کو مصیبت ہی لگتا ہے۔ :) )
دل چسپی بہت ہے سکول کے کام میں ماشاء اللہ ۔۔ اللہ سوہنا بہت سا علم نافع عطا فرمائے میری بٹیا کو آمین

جب آپ خود چھٹیوں کا کام کرتے تھے تو مصیبت لگتا تھا یا دلچسپ؟
میں تو اک نمبرکا بھگوڑا رہا سکول کے دنوں میں ۔۔ رجسٹر ہوتے تھے اور ان کے اندر کوئی نہ کوئی ناول ڈائجسٹ
گھر والے کہتے تھے بہت پڑھاکو ہے ۔۔۔۔
اگر آپ خود استاد ہیں تو آپ نے شاگردوں کو کیا کام دیا؟
اے کاش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچپن کے دن کتنے اچھے کتنے مختصر ہوتے ہیں نا ۔ جانے بچپن کب چھوٹ جاتا ہے ۔
جانے کیا کچھ یاد کروا دیا محترم سیدہ شگفتہ بٹیا نے
بہت دعائیں
 

محمد وارث

لائبریرین
السلام علیکم

ایک سلسلہ تعلیم اور گوشہ اطفال کے حوالے سے بھی ہو جائے۔ ان دنوں گرمیوں کی چھٹیاں ہیں تو یقینا ہر گھر میں گرمیوں کی چھٹیوں کا کام بھی آیا ہوا ہو گا :) تو کرنا یہ ہے کہ بلکہ بتانا یا دکھانا ہے کہ امسال آپ کے گھر میں (اگر گھر میں بچے نہیں تو آس پاس جھانکیں) موجود بچوں کو چھٹیوں کا کیا کام ملا؟

اگر پرنٹ کی صورت ہے تو ان صفحات کی تصاویر شیئر کی جا سکتی ہیں۔
اگر کوئی پراجیکٹ ملا ہے تو کیا اور کس موضوع پر؟

اگر چاہیں تو یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ: :)

آپ نے بچوں کی مدد یا رہنمائی کی/کرتے ہیں کام کرنے میں؟ اگر ہاں تو کس حد تک؟
کام /پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہے، آغاز ہو چکا ہے یا پھر ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا؟ :)
بچوں کی دلچسپی کام میں کس حد تک ہے؟ (زیادہ تر بچوں کو مصیبت ہی لگتا ہے۔ :) )
جب آپ خود چھٹیوں کا کام کرتے تھے تو مصیبت لگتا تھا یا دلچسپ؟
اگر آپ خود استاد ہیں تو آپ نے شاگردوں کو کیا کام دیا؟
مزید کچھ شیئر کرنا چاہیں چھٹیوں کے کام کے حوالے سے تو ضرور کیجیے۔
میں اپنے تینوں بچوں کو شروع ہی سے پڑھاتا آیا ہوں اور اُن کی ماں بھی انہیں پڑھاتی رہی ہے۔ بڑے دونوں بیٹے اب کچھ بڑی جماعتوں میں ہیں اور خود ہی پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھر بھی میتھس، فزکس، کیمسٹری میں جہاں پھنستے ہیں مجھ سے رجوع کرتے ہیں۔ میں انہیں اردو پڑھانا چاہتا ہوں لیکن وہ الجبرا اور سپیڈ ولاسٹی کھول کر بیٹھ جاتے ہیں۔

ویسے میرے بچوں کو چھٹیوں میں اسکول کا کچھ خاص کام نہیں ملتا، اسکول والے کچھ راہنمائی کر دیتے ہیں بچوں کو فلاں فلاں ناول پڑھا دیں وغیرہ وغیرہ، لیکن ہم کہ "ٹاٹ" اسکولوں میں پڑھتے رہے ہیں سو اتنا زیادہ کام ملتا تھا کہ الامان، رجسٹر کے رجسٹر بھر دیتے تھے لیکن صرف آخری ایک دو ہفتے میں دن رات ایک کر کے :)
 
آخری تدوین:

رانا

محفلین
مجھے تو یاد نہیں کہ میں نے بچپن میں کبھی اسکول کی چھٹیوں کا کام کیا ہو۔ ہر مرتبہ یہی سوچ ہوتی تھی کہ ابھی تو پورے دو مہینے ہیں پہلا مہینہ ختم ہوتے ہی کام شروع کردیں گے۔ جب دوسرا مہینہ شروع ہوجاتا تھا تو پھر سوچتے تھے کہ ابھی دس دن اور کھیل لیں بیس دن بہت ہیں کام کرنے کے لئے۔ دس دن بعد دل ہی دل میں کیلکولیشن شروع ہوتی تھی کہ فلاں مضمون کا کام تو روزانہ اتنے گھنٹے لگائیں تو اتنے دن میں ہوجائے گا۔ اور یہ کیلکولیشن ہر سال ایک نتیجہ دکھاتی تھی کہ آخری دس دن بہت ہیں پوری چھٹیوں کے کام کے لئے۔ اور آخری دس دن میں جب شروع کرتے تھے تو پہلے دن کیا گیا کام ہی تمام کیلکولیشن کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیتا تھا اور پھر شروع ہوتی تھی ٹینشن۔ اور ٹینشن میں کیا کام ہونا ہوتا تھا نتیجہ اسکول میں مس سے ڈانٹ ہی کھاتےتھے۔ :)
 

ہادیہ

محفلین
بھتیجی کو سکول کا کام کروایا۔ ابھی پلے گروپ ہے تو مختلف چیزوں کے نام یاد کروائے جیسے پھلوں،سبزیوں،کچن اور بیڈ روم وغیرہ وغیرہ۔ اور پھلوں سبزیوں کی ڈرائنگ بھی کی۔ کاؤئنگ وغیرہ لکھنے کے لیے تھی 20 تک۔
اور الحمداللہ کل اس کا پہلا دن تھا نورانی قاعدہ پڑھنے گئی۔ اللہ پاک دین و دنیا کا نافع علم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
ابھی فی الحال جاب نہیں کررہی ۔سو کسی کو دیا نہیں۔ :)
 

ہادیہ

محفلین
مجھے تو یاد نہیں کہ میں نے بچپن میں کبھی اسکول کی چھٹیوں کا کام کیا ہو۔ ہر مرتبہ یہی سوچ ہوتی تھی کہ ابھی تو پورے دو مہینے ہیں پہلا مہینہ ختم ہوتے ہی کام شروع کردیں گے۔ جب دوسرا مہینہ شروع ہوجاتا تھا تو پھر سوچتے تھے کہ ابھی دس دن اور کھیل لیں بیس دن بہت ہیں کام کرنے کے لئے۔ دس دن بعد دل ہی دل میں کیلکولیشن شروع ہوتی تھی کہ فلاں مضمون کا کام تو روزانہ اتنے گھنٹے لگائیں تو اتنے دن میں ہوجائے گا۔ اور یہ کیلکولیشن ہر سال ایک نتیجہ دکھاتی تھی کہ آخری دس دن بہت ہیں پوری چھٹیوں کے کام کے لئے۔ اور آخری دس دن میں جب شروع کرتے تھے تو پہلے دن کیا گیا کام ہی تمام کیلکولیشن کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیتا تھا اور پھر شروع ہوتی تھی ٹینشن۔ اور ٹینشن میں کیا کام ہونا ہوتا تھا نتیجہ اسکول میں مس سے ڈانٹ ہی کھاتےتھے۔ :)
یعنی پوری چھٹیوں میں صرف بہانے:p
اور آخر میں مس کی صرف ڈانٹ تو نہیں پڑتی ہوگی۔۔ مار بھی کسی چیز کا نام ہے:p:D
"مار نہیں پیار " اصول تو اب اپلائی کرتے ہیں سکول میں ۔۔ پہلے تو ہرگز ایسا نہیں تھا:ROFLMAO:
 
آخری تدوین:

رانا

محفلین
یعنی پوری چھٹیوں میں صرف بہانے:p
اور آخر میں مس کی صرف ڈانٹ تو نہیں پڑتی ہوگی۔۔ مار بھی کسی چیز کا نام ہے:p:D
"مار نہیں پیار " اصول تو اب اپلائی کرتے ہیں سکول میں ۔۔ پہلے تو ہرگز ایسا نہیں تھا:ROFLMAO:
مار کوئی ایسی ویسی :) ویسے یہ ٹیچر پر منحصر ہوتا تھا۔ ایک ٹیچر تو بہت سخت تھیں اور کھڑے اسکیل سے الٹے ہاتھ پر مارتی تھیں۔ دوسری ٹیچر ہمارے گالوں پر طمانچوں سے شغل فرماتی تھیں اور ایک اور بہت اچھی ٹیچر تھیں وہ بے چاری غصے میں بس اپنے گال سرخ کرکے ڈانٹنے پر اکتفا کرتی تھیں۔ :)
 

ہادیہ

محفلین
مار کوئی ایسی ویسی :) ویسے یہ ٹیچر پر منحصر ہوتا تھا۔ ایک ٹیچر تو بہت سخت تھیں اور کھڑے اسکیل سے الٹے ہاتھ پر مارتی تھیں۔ دوسری ٹیچر ہمارے گالوں پر طمانچوں سے شغل فرماتی تھیں اور ایک اور بہت اچھی ٹیچر تھیں وہ بے چاری غصے میں بس اپنے گال سرخ کرکے ڈانٹنے پر اکتفا کرتی تھیں۔ :)
یہی تو میں کہہ رہی تھی "پوری" بات لکھتے ہیں ۔ گول نہیں کرتے اصل بات:rollingonthefloor:
 

ہادیہ

محفلین
ہم نے تو پھر بھی پٹائی کی بات بتادی آپ تو بالکل ہی ایسے چھپاگئیں جیسے کبھی پٹائی ہی نہ ہوئی ہو۔:)
میں نے اپنا کچھ بتایا نہیں صرف بھتیجی کا لکھا تھا۔ :)
اور پٹائی ۔۔۔ اب آپ خود سمجھدار ہیں۔۔ :sneaky:
چھوٹے بھی ہوں سکول بھی جاتے ہوں تو مار نا پڑے۔امپاسبل:LOL::p
اور ڈانٹ تو ابھی تک پڑتی امی سے وہ بھی کلاسیکل۔۔ :rollingonthefloor:
سمجھ تو آہی گئی ہوگی یا کچھ اور بھی پوچھنا ہے۔:laughing::rollingonthefloor:
 

عثمان

محفلین
مار کوئی ایسی ویسی :) ویسے یہ ٹیچر پر منحصر ہوتا تھا۔ ایک ٹیچر تو بہت سخت تھیں اور کھڑے اسکیل سے الٹے ہاتھ پر مارتی تھیں۔ دوسری ٹیچر ہمارے گالوں پر طمانچوں سے شغل فرماتی تھیں اور ایک اور بہت اچھی ٹیچر تھیں وہ بے چاری غصے میں بس اپنے گال سرخ کرکے ڈانٹنے پر اکتفا کرتی تھیں۔ :)
مس نے کیا مار لینا ہے۔
ہمیں تو ماسٹروں سے ڈنڈے پڑتے تھے۔ :)
 

عثمان

محفلین
میرے سکول میں چھٹیوں کا بہت زیادہ کام ملتا تھا۔ ڈھیروں کے حساب سے کہ کتاب سے نقل کر کے لاو۔
میں نے کبھی چھٹیوں کا کام نہیں کیا۔ کبھی ایک مضمون کا کام بھی مکمل نہیں کیا۔ ایک دو مضامین کا کام لے کر بیٹھ جاتا اور محض چند صفحات لکھ کر چھوڑ دیتا۔
بچپن میں تمام چھٹیاں کھیل کود اور ناول اور رسالے پڑھنے میں گزاریں۔
 
Top