کیا یہ اقبال کا ہی کلام ہے

اتمام احباب کا بہت شکریہ۔
ویسے عنوان صاف یہ ظاہر کر رہا ہے کہ میں یہی تصدیق کرنا چاہ رہا تھا کہ یہ اقبال کا ہی کلام ہے یا نہیں۔
بہرکیف آپ سبھی لوگوں کا شکر گزار ہوں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
اگر کچھ بے وزن مصرعے نہ ہوتے تو مجھے تو لاریب مرزا کی شاعری لگتی کیونکہ تخلص تو وہی استعمال کیا ہے ;)
ہاہاہاہاہا۔۔۔ ارے!! :D
فاتح بھائی! کہیں آپ یہ تو نہیں کہنا چاہ رہے کہ انتہائی بے وزن مصرعے ہیں۔ یہ تو ہمیں لاریب مرزا کی شاعری لگ رہی ہے۔ :ROFLMAO:
 
عبداللہ محمد بھائی نے تصدیق کی غرض سے ہی شاعری پوسٹ کی تھی۔ :)
تابش بھائی تصدیق کیلیے نیٹ سرچ کا فول پروف آپشن موجود ہے۔ عبداللہ بھائی اتنے اناڑی تو نہیں کہ خود نیٹ سرچ پر تصدیق کر سکیں۔
میں نے ایک غزل 2004 میں لکھی تھی۔ گذشتہ دنوں دیکھا تو ایک خاتون شاعرہ نے اس کے دو اشعار اپنی غزل میں زبردستی بھرتی کر کے اپنے نام سے شائع کر رکھے تھے۔اب سوچا ہے کہ میں کتاب چھپوانے سے پہلے وہ دو اشعار ضرور بدلوں گا۔ کیونکہ اکثر سرچ سائٹس پر وہ اس خاتون کے نام سے ظاہر ہو رہے ہیں ، تو میں لاکھ سچا ہوں پھر بھی لوگ میری غزل کو مشکوک سمجھیں گے۔ بھائی جی یہ فیس بکی لوگ بڑے ظالم ہیں۔اس لئے فیس بک سے مواد اٹھاتے ہوئے احتیاط بہتر ہے۔
 
آخری تدوین:
تابش بھائی تصدیق کیلیے نیٹ سرچ کا فول پروف آپشن موجود ہے۔ عبداللہ بھائی اتنے اناڑی تو نہیں کہ خود نیٹ سرچ پر تصدیق کر سکیں۔
اردو محفل پر ادب سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں تو کوئی حرج نہیں اگر یہاں پوسٹ کر کے پوچھ لیا جائے. :)
 
اگر عبداللہ بھائی نے غلطی کر ہی دی ہے تو مہربانی فرما کر انہیں معاف کر دیا جائے۔ کسی کو کیا پتہ کہ انہوں نے کتنی سرچنگ کی ہے۔ محمد تابش صدیقی صاحب نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ​
عبداللہ محمد بھائی نے تصدیق کی غرض سے ہی شاعری پوسٹ کی تھی۔ :)
 

یاز

محفلین
سوشل میڈیا کی وجہ سے جہالت اور گمراہی کی ایک ایسی لہر نے جنم لیا ہے کہ جس نے بڑے بڑوں کو اپنی لپیٹ میں لے ڈالا ہے۔ بابا بلھے شاہ اس معاملے میں سب سے بڑے victim دکھائی دیتے ہیں کہ جہاں کسی نے پنجابی میں ایک فقرہ گھسیٹا تو نیچے بلھے شاہ لکھنا اور ساتھ میں ایک بابے کی تصویر چسپاں کرنا لازم سمجھا۔
اسی طرح علامہ اقبال سے منسوب بھی بہت کچھ سوشل میڈیا پہ بکھرا پڑا ہے۔ اور تو اور احادیث کو بھی نہیں بخشا لوگوں نے۔ چند مثالیں ذہن میں آ رہی ہیں، تاہم ان کا تذکرہ نہ کرنا ہی بہتر ہے کہ کہیں لڑی کا رخ کسی اور جانب نہ جا مڑے۔
 
اور تو اور احادیث کو بھی نہیں بخشا لوگوں نے۔ چند مثالیں ذہن میں آ رہی ہیں، تاہم ان کا تذکرہ نہ کرنا ہی بہتر ہے کہ کہیں لڑی کا رخ کسی اور جانب نہ جا مڑے۔
بہت عمدہ فیصلہ ہے آپ کا، ایک ٹھوکر مجھے لگ چکی ہے۔
 

یاز

محفلین
اتمام احباب کا بہت شکریہ۔
ویسے عنوان صاف یہ ظاہر کر رہا ہے کہ میں یہی تصدیق کرنا چاہ رہا تھا کہ یہ اقبال کا ہی کلام ہے یا نہیں۔
بہرکیف آپ سبھی لوگوں کا شکر گزار ہوں۔
کچھ احباب کی اختلافی رائے کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے محفل فورم پہ اس بابت تصدیق کرانے کا مناسب فیصلہ کیا ہے۔ گوگل کی مدد سے تصدیق کرنا مشکل بھی ہے، اور وہاں غلط ریفرنس ملنے کا احتمال بھی خارج از امکان نہیں۔ محفل پہ اس موضوع کے حساب سے کافی ماہر حضرات موجود ہیں، جو کم وقت میں اس بابت بہتر معلومات مہیا کر سکتے ہیں۔
 
غیر مصدقہ شاعری کو کاپی پیسٹ کرنے والے عبداللہ بھائی کی غلطی کم اور ٹیکسٹ کی تصدیق کیے بنا غزل پر رائے زنی کرنے والے بھائیوں کی زیادہ ہے۔ البتہ اقبال اور کلامِ آصف کی مٹی پلید ہونے سے بچ گئی ہے۔
شکریہ صاحب۔ آپ نے معمہ حل کر دیا وگرنہ ابھی تو اس کلام کے غائبانہ شاعر اور کلام کے موضوعات پر عالم فاضل لوگوں کی طرف سے فری سٹائل شامت کا نزول رہنا تھا۔ بڑے بڑے شعرا کے سرٹیفیکیٹ کہ یہ تو کسی شاعر کا کلام ہی نہیں لگتا۔ لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کہ جن صاحب نے یہ لڑی شروع کی ہے کیا اس نے شاعر کا کلام درست حالت میں لکھا بھی ہے یا نہیں۔ غلطی ان صاحب کی ہے جنہوں نے یہ اس کلام کی کو کسی فیس بک پوسٹ سے بنا دیکھے ہی کاپی پیسٹ مار دیا۔ اور شامت آ گئی شاعر ِ غائب اور کلام صاحب کی۔
معذرت چاہتا ہوں۔ بات ایسی نہیں ہے، جیسی بن رہی ہے۔ اولین پوسٹ کی روشنی میں نہ تو یہ ڈاکٹر اقبال کا کلام ہے اور نہ ڈاکٹر آصف پراچہ کا۔ سو، ان دونوں میں سے تو کسی کی شامت نہیں آئی۔ اور اشعار کی جو درگت کسی بھی فیس بکی نے بنائی یا جیسے عبداللہ محمد نے پیش کی۔ اس پر موافق آراء تو آ نہیں سکتی تھیں۔ وہ تو جب ڈاکٹر آصف کا کلام (بقول قاضی صاحب) سامنے آیا تو پھر آپ نے دیکھا کہ گفتگو کا رخ ہی بدل گیا تھا۔ اس مرحلے پر ہمیں ایک دوسرے پر غلطی ڈالنے کی بجائے اسے یوں دیکھنا ہو گا کہ:
۔ ایک دوست کو کچھ اشعار پر شک گزرتا ہے کہ یہ ڈاکٹر اقبال کے ہیں بھی یا نہیں، وہ پوچھ لیتے ہیں۔
۔ یہ رائے آ جاتی ہے کہ یہ کلامِ اقبال نہیں ہے۔ باقی جتنی درگت بنتی ہے وہ کسی نامعلوم فیس بکی کی بنتی ہے، جس نے اپنی تسلی کے لئے ایک کے کلام میں دوسرے کا نام ڈالا اور وہ بھی بے ڈھنگے انداز میں۔
۔ لہٰذا صاحبانِ گرامی! معاملہ بخیر و خوبی انجام پذیر ہوا۔ خوش رہئے سارے دوست۔
 
میں معذرت خواہ ہوں تمام احباب سے ان لوگوں کو بلاوجہ دقت ہوئی میری وجہ سے۔
میں سمجھا تھا محفل بھی نیٹ کی دنیا کا حصہ ہےاور بندہ موجود لوگوں سے راہنمائی حاصل کر سکتا ہے ۔
خیرہم تو چلے خراماں خراماں کھیل اور کھلاڑی سیکشن میں آئندہ ادھر کا رخ کرنے سے توبہ تائب ہوتے ہوئے۔;)
 
کچھ احباب کی اختلافی رائے کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے محفل فورم پہ اس بابت تصدیق کرانے کا مناسب فیصلہ کیا ہے۔ گوگل کی مدد سے تصدیق کرنا مشکل بھی ہے، اور وہاں غلط ریفرنس ملنے کا احتمال بھی خارج از امکان نہیں۔ محفل پہ اس موضوع کے حساب سے کافی ماہر حضرات موجود ہیں، جو کم وقت میں اس بابت بہتر معلومات مہیا کر سکتے ہیں۔
اپنے مشاہدے اور تجربے کی ایک بات، احباب کی دل چسپی کے لئے:
میر کا ایک شعر (بقول انٹرنیٹ) نظر نواز ہوا:
وہ آئے بزم میں اتنا تو ہم نے دیکھا میر
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی​
کوئی چیز بے چین کر رہی تھی کہ "پھر اس کے بعد" میر تقی میر کا اسلوب نہیں لگتا۔ کئیوں سے پوچھا، یہی جواب ملا کہ یہ میر تقی میر کا شعر ہے۔ یا وحشت! مجھے کیا ہو گیا ہے؟ یا پھر میر کو کچھ ہو گیا تھا؟ میر کا دیوان ردیف ی متعدد بار دیکھا، شعر اس میں ہوتا تو ملتا! یہاں کسی صاحبِ علم دوست نے بتایا کہ یہ شعر میر کا ہے ہی نہیں، بلکہ پہلے مصرعے میں تصرف کیا گیا ہے۔ ایک ہندو شاعر تھے (نام اب ذہن میں نہیں)، "برق" تخلص کرتے تھے، یہ ان کا ہے:
وہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی​
۔۔۔۔۔
 
میں معذرت خواہ ہوں تمام احباب سے ان لوگوں کو بلاوجہ دقت ہوئی میری وجہ سے۔
میں سمجھا تھا محفل بھی نیٹ کی دنیا کا حصہ ہےاور بندہ موجود لوگوں سے راہنمائی حاصل کر سکتا ہے ۔
خیرہم تو چلے خراماں خراماں کھیل اور کھلاڑی سیکشن میں آئندہ ادھر کا رخ کرنے سے توبہ تائب ہوتے ہوئے۔;)
ایسا نہ کہیں، آپ کی یہ لڑی بہت فائدہ مند رہی. ایک تو اس نظم کے اصل شاعر کا سب کو پتہ چل گیا، جو کہ پہلے نہیں پتہ تھا.
کلامِ اقبال کے مختلف روابط میسر آگئے، اور استادِ محترم کے طفیل ایسے دیگر اشعار سے متعلق ایک اہم فیس بک پیج کے بارے میں معلوم ہوا.
جزاک اللہ
 

یاز

محفلین
میں معذرت خواہ ہوں تمام احباب سے ان لوگوں کو بلاوجہ دقت ہوئی میری وجہ سے۔
میں سمجھا تھا محفل بھی نیٹ کی دنیا کا حصہ ہےاور بندہ موجود لوگوں سے راہنمائی حاصل کر سکتا ہے ۔
خیرہم تو چلے خراماں خراماں کھیل اور کھلاڑی سیکشن میں آئندہ ادھر کا رخ کرنے سے توبہ تائب ہوتے ہوئے۔;)

نہ کریں جناب۔
رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور
وغیرہ
 
ایسا نہ کہیں، آپ کی یہ لڑی بہت فائدہ مند رہی. ایک تو اس نظم کے اصل شاعر کا سب کو پتہ چل گیا، جو کہ پہلے نہیں پتہ تھا.
کلامِ اقبال کے مختلف روابط میسر آگئے، اور استادِ محترم کے طفیل ایسے دیگر اشعار سے متعلق ایک اہم فیس بک پیج کے بارے میں معلوم ہوا.
جزاک اللہ
اس پر یاز بھائی کا ایک قول ہے جو کہ میں اکثر و بیشتر بلکہ ہر جگہ و محفل میں کوٹ(اقتباس) کرتا رہتا ہے کہ
"بندہ ہر ایک سے سیکھتا ہے ،جیسا کہ جاہل سے سیکھتا ہے کہ جہالت اچھی چیز نہیں ،مجھے جہل نہیں رہنا" وغیرہ وغیرہ
نہ کریں جناب۔
رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور
وغیرہ
اوہ پاء جی ایویں ای لگا سی میں بھلا باز آؤنا اے۔۔۔۔۔ :sneaky::sneaky:
 

فاتح

لائبریرین
ہاہاہاہاہا۔۔۔ ارے!! :D
فاتح بھائی! کہیں آپ یہ تو نہیں کہنا چاہ رہے کہ انتہائی بے وزن مصرعے ہیں۔ یہ تو ہمیں لاریب مرزا کی شاعری لگ رہی ہے۔ :ROFLMAO:
دوبارہ پڑھو۔۔۔ میں نے لکھا تھا کہ اگر با وزن ہوتے تو میں کہتا کہ لاریب مرزا کی شاعری ہے۔ :laughing:
 

فاتح

لائبریرین
اپنے مشاہدے اور تجربے کی ایک بات، احباب کی دل چسپی کے لئے:
میر کا ایک شعر (بقول انٹرنیٹ) نظر نواز ہوا:
وہ آئے بزم میں اتنا تو ہم نے دیکھا میر
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی​
کوئی چیز بے چین کر رہی تھی کہ "پھر اس کے بعد" میر تقی میر کا اسلوب نہیں لگتا۔ کئیوں سے پوچھا، یہی جواب ملا کہ یہ میر تقی میر کا شعر ہے۔ یا وحشت! مجھے کیا ہو گیا ہے؟ یا پھر میر کو کچھ ہو گیا تھا؟ میر کا دیوان ردیف ی متعدد بار دیکھا، شعر اس میں ہوتا تو ملتا! یہاں کسی صاحبِ علم دوست نے بتایا کہ یہ شعر میر کا ہے ہی نہیں، بلکہ پہلے مصرعے میں تصرف کیا گیا ہے۔ ایک ہندو شاعر تھے (نام اب ذہن میں نہیں)، "برق" تخلص کرتے تھے، یہ ان کا ہے:
وہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی​
۔۔۔۔۔
تقریباً ہر مشہور شاعر کے ساتھ یہی ہوا ہے اور میر بھی کم مشہور نہیں سو اس کے نام سے بھی ڈھیروں ڈھیر اشعار منسوب کیے گئے اور یہ غلطی عوام کالانعام نے ہی نہیں کی بلکہ معروف اساتذہ و علما بھی (یقیناً غلطی سے) ایسا کرتے رہے مثلاً میر کے نام سے ایک مشہور زمانہ غزل منسوب ہے جو چند سال قبل تک نصابی کتب میں بھی میر تقی میر ہی کے نام سے چھاپی جاتی رہی ہے:
آ کے سجّادہ نشیں قیس ہوا میرے بعد
نہ رہی دشت میں خالی کوئی جا میرے بعد

چاک کرتا ہوں اسی غم سے گریبانِ کفن
کون کھولے گا ترے بندِ قبا میرے بعد

وہ ہوا خواہِ چمن ہوں کہ چمن میں ہر صبح
پہلے میں جاتا تھا اور بادِ صبا میرے بعد

منہ پہ رکھ دامنِ گل روئیں گے مُرغانِ چمن
ہر روِش خاک اڑائے گی صبا میرے بعد

تیز رکھنا سرِ ہر خار کو اے دشتِ جنوں
شاید آ جائے کوئی آبلہ پا میرے بعد

تہِ شمشیر یہی سوچ ہے مقتل میں مجھے
دیکھیے اب کسے لاتی ہے قضا میرے بعد

بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا وہ میر
یاد آئی مرے عیسٰی کو دوا میرے بعد
بعد ازاں عقیل عباس جعفری صاحب کی وساطت سے ماہِ نو کراچی کے 1952 کے شمارے میں شائع ہونے والا مظفر علی سید کا تحقیقی مضمون پڑھا جس کے مطابق میر سے غلط طور پر منسوب اس غزل میں اکثر اشعار منور خان غافل کے ہیں اور کچھ اشعار مرزا تقی ہوس کے۔

پھر یہ شعر بھی میر سے منسوب سنا تھا کہ:
یوں پکارے ہیں مجھے کوچۂ جاناں والے
اِدھر آ بے، ابے او چاک گریباں والے​
لیکن کلیات میر کھنگال مارنے کے باوجود یہ شعر نہ ملا اور اب ایک ریختہ نامی ویب سائٹ پر یہ شعر کسی منشی انور حسین تسلیم کے نام سے منسوب ہے۔

پھر یہ اشعار ہیں جو محمد حسین آزاد نے آب حیات میں میر کا قصہ سناتے ہوئے میر سے منسوب کیے ہیں لیکن کلیات میر میں ان کا کہیں نام و نشان نہیں ملتا:
کیا بود و باش پوچھو ہو پورب کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پکار کے​

دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے​

جس کو فلک نے لوٹ کے ویران کر دیا
ہم رہنے والے ہیں اُسی اجڑے دیار کے​
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
ایک ہندو شاعر تھے (نام اب ذہن میں نہیں)، "برق" تخلص کرتے تھے، یہ ان کا ہے:
وہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی​

منشی مہاراج بہادر ورما برق (1884-1936)
حوالہ: محمد شمس الحق، "اردو کے ضرب المثل اشعار"
 
Top