کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے

آصف اثر

معطل
سب بھائی بہنوں کا بہت بہت شکریہ۔
اللہ آپ سب کی دعائیں میرے حق میں اور میری آپ سب کے حق میں قبول فرمائے۔
آمین۔

ریحان بھائی، مجھے یہ تو احساس تھا کہ میرے نتائجَ فکر معمولی نہیں ہیں۔ مگر جب زمانے کے ہاتھوں اپنی اور اپنے خیالات کی بے نہایت ناقدری ہوتے دیکھی تو یہ سوچ پیدا ہوئی کہ شاید میں بھی اور بہت سے دیوانوں کی طرح خوش فہمیوں کا شکار ہوں۔ گو کہ حالات ہنوز وہی ہیں، مگر للہ الحمد کہ امریکی سائنس دانوں نے میری اس رائے کو نقل کر کے گویا ایک ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر دیا ہے کہ واجبی تعلیم، وسائل کے فقدان اور انتہائی نامساعد حالات کے باوجود ذہن کی جولانیاں رنگ لا سکتی ہیں۔

جس شخص کو خواب دیکھنے کی عادت ہو اسے امکان سے دلچسپی پیدا ہو ہی جاتی ہے۔
میرے ساتھ بھی یہی معاملہ تھا۔ اگر اس ارتقا کو سادہ لفظوں میں بیان کروں تو مجھے رفتہ رفتہ یہ احساس ہوا کہ 99 فیصد امکان کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ مقصود حاصل ہو کر رہے گا (حق تو یہ ہے کہ وسیع تر معنوں میں 100 فیصد کا بھی یہ مطلب نہیں)۔ عین ممکن ہے کہ 1 فیصد امکان رکھنے والا واقعہ پیش آ جائے۔ کیونکہ کسی وقوعے کے ظہور میں کارفرما عوامل کا کلی ادراک ممکن نہیں۔ اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دو مظاہر جن کے ظہور کے امکانات 99 فیصد اور 1 فیصد ہوں، کسی خاص موقع کے لیے درحقیقت 50، 50 فیصد امکان ہی رکھتے ہیں۔ 99 فیصد امکان کا مطلب فقط اس قدر ہے کہ ماضی میں 100 میں سے 99 واقعات میں اس طرح کے حالات پیش آئے۔ مگر ماضی حال کی ضمانت تو پھر بھی کسی قدر دے سکتا ہے، مستقبل کی ہرگز نہیں۔
پیش گوئی کے معاملات میں میری دلچسپی معاشیات اور سیاسیات سے لے کر مذہب اور سائنس تک رہی۔ اگر آپ میری بات پر یقین کریں اور مجھے ایک کٹھ ملا خیال نہ کریں تو میں عرض کروں گا کہ اکابرینِ مذہب کے ہاں امکانات کا جیسا وسیع ادراک پایا جاتا ہے، اس کا عشرِ عشیر بھی جدید سائنس اور عقلیات کے لیے ممکن نہیں۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ مذہبی لوگ مستقبل کو سائنس کی طرح ماضی کے تجربات کی روشنی میں دیکھنے کی بجائے حال کی کیفیت میں دیکھتے ہیں۔ سائنس یہ کام نہیں کر سکتی۔ سائنس کے لیے ہنوز ممکن نہیں ہو سکا کہ لمحۂِ موجود جیسی متغیر اکائی سے نتائج کا استنباط کر سکے۔ اگر آپ 'حال' کے صوفیانہ اور سریانہ معانی کا ادراک بھی رکھتے ہیں تو یقیناً میری بات بہت بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

آپ نے ان کا خیال پڑھا ہے، میں نے بھگتنے میں عمر گزاری ہے۔ :laughing::laughing::laughing:
میری رائے ہرگز ان سے متضاد نہیں۔ مگر انھوں نے فطرت کے ایک بالکل ہی مختلف قاعدے کی جانب توجہ دلائی ہے۔ جس کی توجیہ شاید انٹروپی کی مابعد الطبیعیات اور تکوین سے متعلق مذہبی روایات میں ڈھونڈی جا سکتی ہے۔ :)
بہت خوب راحیل فاروق بھائی۔ ایسے قابلِ قدر نگینے اپنی بھاری بھر کم کثافت کے باعث سمندر کی گہرائیوں میں پنہاں ہوتے ہوئے بھی کس قدر آب وتاب لیے ہوئے ہیں!
 

فرقان احمد

محفلین
لیجیے، دوستو!
C2tP3CaWIAAF_Q4.jpg
ایک اعزاز اور۔۔۔
یونیورسٹی آف الی‌نوئے کی پرفیسر میری ہرمن نے اپنی حال ہی میں طبع ہونے والی تازہ ترین تصنیف کا باب پنجم فقیر کے ایک جملے سے آغاز کر کے اسے بے‌نہایت عزت بخشی ہے۔
کوڈ:
Wisdom is intelligence in context.
حقوقِ ملکیت محفوظ ہونے کے سبب میں کتاب یہاں مہیا نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی دوست پڑھنا چاہیں تو ذاتی مکالمے میں عندالطلب مہیا کر دی جائے گی۔
آپ سب کی دعاؤں، نیک تمناؤں اور محبتوں کا شکرگزار ہوں۔ سب سے بڑھ کر اس رب‌العزت کا جس نے میری کوتاہیوں کو اپنے فضل سے ہمیشہ ڈھکے رکھا۔ سرتاپا ممنون!
صاحب! آپ نے تو کمال کر دکھایا! کیا خوب صورت جملہ ہے! واہ واہ! جب ہم متاثر ہو گئے تو پھر گوری میم نے کیسے متاثر نہیں ہونا تھا ۔۔۔
ویسے راحیل بھائی! اس جملے کا اردو ترجمہ کیا ہے؟
 
Top