کورٹ سین….ظفر اقبال محمّد

ماکھا ولد مہنگا قوم سہو
سکنہ چک چرانوے
اوکانوالا بنگلہ …… حاضر ہووووو
یوور آنر
ماکھا بدمعاش ، جو اس وقت آپ کے روبرو کھڑا ہے چک چرانوے میں ست کنال زمین کا مالک ہے- 2 سال پہلے فصل اچھی نہ ہوئ تو اس نے میرے مؤکل شیخ جابر سے ایک لاکھ کی رقم ادھار لی اور واپس کرنا بھول گیا
مائ لارڈ
اگلی بار پھر ماکھے کی فصل اچھی نہ ہوسکی اور شیخ جابر اس کے دروازے پر آ کر بیٹھ گیا – ماکھے نے محض جان چھڑانے کےلیے شیخ صاحب کو چیک لکھ کر دیا جو حسب توقع بوگس ثابت ہوا
اس دھوکہ دہی ، اور سرعام جعلسازی پر شیخ صاحب نے ماکھے کے خلاف تھانہ اوکانوالہ بنگلہ میں زیر دفعہ 419/ 420 کا کیس فائل کروایا ….. اور ملزم کو اندرکروا دیا
یور آنر
تاریخوں پر تاریخیں پڑتی رہیں- ایک سال گزر گیا- ملزم کو ہر ماہ جیل سے زنجیروں میں باندھ کر عدالت لایا گیا اور عدالتی دباؤ ڈال کر شیخ صاحب کی رقم لوٹانے کا کہا گیا مگر ملزم کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی- الٹا مکر کرتا رہا کہ اس کے گھر میں ایک بیمار بیوی ، تین بھوکے بچوں ، اور ایک لاغر کھوتی کے سوا کچھ بھی نہیں …. حالانکہ ایک کنال زمین بیچ کر قرض باآسانی چکایا جا سکتا تھا
یوور آنر
ملزم ماہانہ پیشیوں کے بہانے نہ صرف سرکار کا قیمتی وقت برباد کرتا رہا بلکہ بلکہ جیل کی مفت روٹی ، سرکاری وین کا پٹرول ، کچہری کی تازہ ہوا اور سورج کی روشنی بھی مفت میں مانجھتا رہا- جس کی تفصیلات کیس فائل میں لگا دی گئ ہیں
یور آنر
کورٹ ھذہ میں حاجی صدیق صاحب بحیثیت ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تو ملزم کے دن پھر گئے- حاجی صاحب سیدھے سادھے بندے تھے چنانچہ ماکھے کی باتوں میں آگئے اور اس بدمعاش کو لتاڑنے کی بجائے اس کی مزاج پرسی کرنے بیٹھ گئے
ماکھا بدمعاش ایک شریف جج کی شہ پاکر میرے مؤکل پر الزام لگانے لگا کہ شیخ صاحب زمینداروں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر بھاری سود پہ قرضہ دیتے ہیں- حالانکہ چھ ماہ کے کارے پر دس پندرہ ہزار روپے مارک اپ کچھ زیادہ نہیں .. اور یہ کسی طرح سود کے زمرے میں نہیں آتا
لیکن جج صاحب نے جائز مارک اپ کو خواہ مخواہ حلال حرام کا مسئلہ بنا لیا- چنانچہ عدالت مذھبی جوش کھا گئ اور پرائیویٹ سودی بینک چلانے کے الزام میں شیخ صاحب کی گرفتاری کے احکامات صادر فرما دیے
چنانچہ ماکھا بدمعاش سال بعد رہا ہو کر گھر آگیا……اور میرے معزز کلائنٹ شیخ جابر کو بنا کسی جرم کے جیل میں ٹھونس دیا گیا – حالانکہ شیخ صاحب کی میڈیکل رپورٹس اس بات کی گواہ ہیں کہ وہ بلڈ پریشر ، شوگر اور ھائپرٹینشن کے پرانے مریض ہیں
یور آنر
اب حاجی صدیق صاحب یہاں سے ٹرانسفر ہو چکے ہیں- پولیس نے دو روز پہلے ماکھا کو کپاس کی گوڈی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا ہے
میری عدالت عظمی سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ ماکھے کو جعلسازی کے کیس میں دوبارہ اندر کیا جائے اور شیخ صاحب کو باہر نکالا جائے ….. تاکہ حق دار کو حق ملے اور مجرم کو سزا-

اور عدلیہ کا کھویا ہوا وقار بلند ہو
دیٹس آل یور آنر
 
Top