کس عجب کنجِ انکشاف میں ہوں!

ایک تازہ غزل پیش خدمت ہے ۔۔۔۔۔ اپنی آراء اور توجہ سے مستفید فرمائیں ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس عجب کنجِ انکشاف میں ہوں!
خود حمایت میں خود خلاف میں ہوں!

خیر میں ہر طرف ضرر دیکھوں
حلقہءِ عقلِ موشگاف میں ہوں!

ایک دنیا ہو بس مکمل سی
اس زمیں کے تو میں خلاف ہوں!

عقل کی ہاں میں ہاں ملاتا ہوں
آج کل خود سے انحراف میں ہوں!

چپ ہوں خود کو ہرا کے منطق سے
تب سے خودبیں ہوں اعتکاف میں ہوں!

معنی سمجھا رہا ہے الفت کے
اس کے آغوشِ انکشاف میں ہوں!!

مثلِ اردو ہوں اُس کی باتوں میں
اس کے لہجے کے شین قاف میں ہوں!

سر خوشی سے ہوا میں اڑتا ہوں
ثقل کے حزبِ اختلاف میں ہوں!

کیا یہ سایہ ہے اس کی زلفوں کا
یا کسی مخملی غلاف میں ہوں !

عشق ہاتھوں سے پھسلا جاتا ہے
عقل کے دلدلی شگاف میں ہوں !

سیّد کاشف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

نمرہ

محفلین
عقل بیچاری کو اتنا کیوں لتاڑا ہے آپ نے؟ حزب اختلاف مؤنث ہے، اور آغوش بھی۔
اچھی غزل ہے :)
 

عاطف ملک

محفلین
عقل کی ہاں میں ہاں ملاتا ہوں
آج کل خود سے انحراف میں ہوں
عقل کی ہاں میں ہاں ملانا خود سے انحراف کیسے ٹھہرا؟؟
یہ نہیں سمجھ سکا :)
سر خوشی سے ہوا میں اڑتا ہوں
ثقل کے حزبِ اختلاف میں ہوں
خوبصورت :)

عشق ہاتھوں سے پھسلا جاتا ہے
عقل کے دلدلی شگاف میں ہوں
لاجواب :)
بہت عمدہ غزل کاشف بھائی :)
ڈھیروں داد قبول کیجیے :)
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ:redheart:
عقل بیچاری کو اتنا کیوں لتاڑا ہے آپ نے؟
غالباً اس لیے کہ شاید غیرت کھا کے کسی تک پہنچ جائے :p
حزب اختلاف مؤنث ہے، اور آغوش بھی۔
حزب "گروہ" کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔مونث کیسے ہوا بھلا؟
اور آغوش بھی غالباً مذکر کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
متفق :)
سلامت رہیں :)
 
بہت خوب کاشف بھائی۔
کس عجب کنجِ انکشاف میں ہوں!
میں اس طرح پڑھ گیا
کس عجب گنجِ انکشاف میں ہوں۔ :p
آج کل خود سے انحراف میں ہوں!
صلاح
آج کل دل سے انحراف میں ہوں؟؟؟
معنی سمجھا رہا ہے الفت کے
اس کے آغوشِ انکشاف میں ہوں!!
کون؟
 
عقل بیچاری کو اتنا کیوں لتاڑا ہے آپ نے؟ حزب اختلاف مؤنث ہے، اور آغوش بھی۔
اچھی غزل ہے :)
لفظ آغوش مذکر اور مونث دونوں طرح مستعمل ہے ۔
حزب بھی مذکر ہے جیسا عاطف بھائی نے عرض کیا ہے!
رہی بات عقل کو لتاڑنے کی، تو یہ تو دستورِ زمانہ ہے !:p
شکریہ
 
عقل کی ہاں میں ہاں ملانا خود سے انحراف کیسے ٹھہرا؟؟
یہ نہیں سمجھ سکا :)

خوبصورت :)


لاجواب :)
بہت عمدہ غزل کاشف بھائی :)
ڈھیروں داد قبول کیجیے :)
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ:redheart:

غالباً اس لیے کہ شاید غیرت کھا کے کسی تک پہنچ جائے :p

حزب "گروہ" کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔مونث کیسے ہوا بھلا؟
اور آغوش بھی غالباً مذکر کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

متفق :)
سلامت رہیں :)
پسندیدگی کے لئے شکریہ عاطف بھائی
رہی بات خود سے انحراف کی تو معنی صاف ہیں کہ شاعر کہہ رہا کہ " میں نے کبھی عقل کی بات ہی نہیں کی تھی، سو یہ پہلی بار ہے کہ عقل کی حمایت کر رہا ہوں اور خود سے انحراف"
اس تفصیلی تبصرے کے لئے احقر خصوصی طور پر شکرگزار ہے !
جزاک اللہ!
 
خوبصورت غزل شاہ جی۔
شاہ جی اس پر نظر فرمائیے گا۔
یہاں آپ کا مطمع نظر نہیں پا سکا ! کیا مصرع میں خامی ہے؟
اسی زمین میں ایکشعر پڑھا تھا معلوم نہیں کس کا ہے۔
حلقۂ عین شین قاف میں ہوں
عقل کی حزب اختلاف میں ہوں
جی۔ میں نے بھی بس اتنا ہی پڑھا ہے اور یہی شعر اس غزل کے لئے تحریک بنا !:)
شکریہ
 
بہت خوب کاشف بھائی۔

میں اس طرح پڑھ گیا
کس عجب گنجِ انکشاف میں ہوں۔ :p

صلاح
آج کل دل سے انحراف میں ہوں؟؟؟

کون؟
پسندیدگی کے لئے شکریہ قبول کریں!
لفظ "خود" یہاں جو بات پیدا کر رہا ہے وہ "دل" نہیں کر سکتا ! "خود" بمعنی "میں"، پوری، مکمل شخصیت ! "دل" - بس ایک مٹھی ! :p ایسا میرا ماننا ہے ! اسے ایسے ہی رہنے دیں !:)

جو معنی سمجھا رہا؟؟
"کون معنی سمجھا رہا ہے؟؟"
جس کے آغوش انکشاف میں ہوں
"کس کے آغوش انکشاف میں ہیں"
جو معنی سمجھا رہا ہے
یہاں آپ مطلب تک پہنچ گئے ہیں !:) تابش بھائی غور فرمائیں !
 

عاطف ملک

محفلین
پسندیدگی کے لئے شکریہ عاطف بھائی
رہی بات خود سے انحراف کی تو معنی صاف ہیں کہ شاعر کہہ رہا کہ " میں نے کبھی عقل کی بات ہی نہیں کی تھی، سو یہ پہلی بار ہے کہ عقل کی حمایت کر رہا ہوں اور خود سے انحراف"
اس تفصیلی تبصرے کے لئے احقر خصوصی طور پر شکرگزار ہے !
جزاک اللہ!
جزاک اللہ :)
"میں نے کبھی عقل کی بات ہی نہیں کی تھی،" والا کلیہ نہیں سمجھ سکا تھا :)
وضاحت کیلیے بہت شکریہ :)
ادب میں بائیلوجی کے در آنے کی تک تھوڑا ہی ہے کوئی۔
ہم ادب میں "طب" گھسانے کیلیے پر تول رہے ہیں اور آپ بائیولوجی کو بے تکا کہہ رہی ہیں:cry::cry::cry:
غمناک
 
Top