ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 97

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000099.gif
 

نایاب

لائبریرین
(196)

حرام کر دیا ۔ ورنہ اس وقت نسیمہ وہب کے پہلو میں ہوتی ۔ دیکھئے دشمن ان پر چاروں طرف سے کتنی بیدرددی کے ساتھ نیزے اور تیر کی بارش کر رہے ہیں ۔ کسی کی ہمت نہیں ہے کہ ان کے سامنے خم ٹھونک کر آئے ۔ آہ دیکھیئے ان کے ہاتھ کتنی تیزی سے چل رہے ہیں ۔ جس پر ان کا ہاتھ پڑ جاتا ہے ۔ وہ پھر نہیں اٹھتا ۔ دشمن بھاگے جاتے ہیں ۔ ہائے بزدلو نا مردو ۔ ارے وہب ادھر چلے آرہے ہیں ۔ بدن لہو سے تر ہے سر پر بھی زخم لگے ہیں ۔
( وہب آ کر خیمے کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے )
وہب ۔ اماں جان ، مجھ سے خوش ہوئیں ۔
قمر۔ بیٹا تجھ پر ہزار جان سے نثار ہوں ۔ تو نے باپ کا نام روشن کر دیا ۔ لیکن میں چاہتی ہوں کہ جب تک تیرے ہاتھوں میں طاقت ہے تب تک دشمنوں کو آرام نہ لینے دے ۔
وہب۔ ( دل میں ) آہ : حق پر جان دینا بھی اتنا آسان نہیں ہے ۔ جتنا لوگ خیال کرتے ہیں ۔ ( ظاہر ) اماں جان یہی میرا ارادہ ہے ۔ لیکن نسیمہ کے آنسوؤں کی یاد مجھے کھینچ لائی ۔ ( قمر چلی جاتی ہے ) پیاری نسیمہ معاف کرنا ۔ تمہارے آخری دیدار کی تمنا مجھے میدان سے کھینچ لائی ہے ۔ صنم کا پجاری صنم ہی پر قربان ہو سکتا ہے ۔ دین اور ایمان حق اور انصاف یہ سب اس کی نظروں میں کھلونے ہیں ۔ محبت دنیا کی سب سے مضبوط سیڑھی ہے ۔ سب سے سخت زنجیر ہے ۔ ( چونک کر ) کوئی پہلوان میدان میں آ کر للکار رہا ہے ۔ ہائے لعنت ہو ان پر جو حق کو پامال کر کے ہزاروں کو نامراد مرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ نسیمہ ہمیشہ کے لئے رخصتی ۔ میری طرف ایک مرتبہ محبت کی نگاہوں سے دیکھ لو ان میں محبت کا ایسا جام ہو کہ ان کا نشہ قیامت تک میرے سر سے نہ اترے ۔
نسیمہ ۔ میری جان ، آہ ، دل بیٹھا جاتا ہے ۔

(197)

(وہب میدان کی طرف چلا جاتا ہے ۔)
خدایا کاش مجھے موت آ جاتی کہ یہ دل خراش نظارہ آنکھوں سے نہ دیکھنا پڑتا ۔ میرا نوجون دلبر جانباز شوہر موت کے منہ میں چلا جا رہا ہے اور میں بیٹھی دیکھ رہی ہوں ۔ زمین تو کیوں نہیں پھٹ جاتی کہ میں اس میں سما جاؤں ۔ بجلی آسمان سے گر کر کیوں میری مصیبتوں کا خاتمہ نہیں کر دیتی ۔ وہ دیو ان پر تلاوار لئے جھپٹا ۔ یا خدا مجھ نامراد پر رحم کر ۔ دور ہو ظالم ۔ سیدھا جہنم کو چلا جا ۔ اب کوئی آگے نہیں آتا ۔ وہ ملعون شمر اپنی جمعیت لئے ان کی طرف دوڑتا ہوا آرہا ہے ۔ ہائے ظالموں نے گھیر لیا ۔ خدا تو یہ بے انصافی دیکھ رہا ہے ۔ اور ان موذیوں پہ اتنا قہر نہیں نازل کرتا ۔ ایک کے لئے ایک فوج کو بھیج دینا کونسا آئین جنگ ہے ، ہائے ، ہائے غضب ہو گیا ۔ یا خدا نہیں دیکھا جاتا ۔ ( چھاتی پیٹ کر رونے لگتی ہے ۔ ) شمر وہب کا سر کاٹ کر پھینک دیتا ہے ۔ قمر دوڑ کر سر کو گود میں اٹھا لیتی ہے ۔ اور اسے آنکھوں سے لگاتی ہے ۔
قمر۔ میرے سپوت بیٹے مبارک ہے یہ گھڑی کہ میں تجھے اپنی آنکھوں سے حق پر شہید ہوتے ہوئے دیکھ رہی ہوں ۔ آج تو میرے قرض سے ادا ہو گیا ۔ آج میری مراد پوری ہو گئی ۔ آج میری زندگی کامیاب ہو گئی ۔ میں اپنی ساری تکلیف کا صلہ پا گئی ۔ خدا تجھے شہیدوں کے پہلو میں جگہ دے ۔ نسیمہ میری جان آج تو نے سچا سہاگ پایا ہے ۔ جو قیامت تک تجھے سہاگن بنائے رکھے گا ۔ اب حوریں تیرے تلوؤں کی نیچے آنکھیں بچھائیں گی ۔ اور فرشتے تیرے قدموں کا سرمہ بنائیں گے ۔
( وہب کا سر نسیمہ کی گود میں رکھ دیتی ہے ۔ نسیمہ سر کو گود میں رکھے ہوئے بین کر کے روتی ہے ۔ )
 
Top