ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 96

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000098.gif
 

نایاب

لائبریرین
(194)

نگاہ کبھی بری نہیں ہوئی ۔ جا اور جنت میں آرام کر ۔
حسین۔ قمر صبر کرو کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔
قمر۔ مجھے ان کے مرنے کا غم نہیں ہے ۔ میں خوش ہوں کہ انہوں نے حق پر جان دی ۔ اس وقت اگرچہ میرے سو بیٹے ہوتے تو میں اسی طرح انہیں بھی آپ کے قدموں پہ نثار کر دیتی ۔ کاش وہب اتنا زن پرست نہ ہوتا ۔۔۔۔۔
(وہب کا آنا)
وہب۔ السلام علیک یا حضرت حسین ۔
قمر۔ (وہب کو سینے سے لگا کر ) ذرا دیر پہلے کیوں نہ آ گئے بیٹا کہ اپنے باپ کا آخری دیدار کر لیتے ۔ نسیمہ کہاں ہے ؟
وہب۔ وہ خیمے کے پیچھے کھڑی ہے ۔
قمر۔ میں ابھی تمہارا ہی ذکر کر رہی تھی ۔ کیوں بیٹا اپنے باپ کا نام روشن نہ کرو گے ۔ ؟ میرا تمہارے اوپر بڑا حق ہے ۔ تم نے میرے جگر کا خون پی کر پرورش پائ ہے ۔ میرا دودھ حلال نہ کرو گے ۔ ؟ میری تمنا ہے کہ حسین پر اپنی جان نثار کر دو ۔ تاکہ جہاں میں قمر کا نام قمر کی طرح چمکے ۔ جس کا شوہر اور بیٹا دونوں حق پر شہید ہوئے ۔
وہب۔ اماں جان ۔ میری بھی دلی تمنا یہی تھی اور ہے ۔ میں اپنے والد کے نام کو داغ نہییں لگانا چاہتا ۔ مگر نسیمہ کو کیا کروں ؟ اس کی مصیبتوں کا خیال ہمت کو پست کر دیتا ہے ۔ جاتا ہوں اگر اس نے اجازت دے دی تو میرے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی ہو سکتی ہے ۔
قمر۔ بیٹا تم اس کی عادت سے واقف ہو کر پھر اسی سے پوچھنے جاتے ہو ۔ اس کا

(195)

مطلب اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ تم خود میدان میں جاتے ڈرتے ہو ۔
(وہب نسیمہ کے پاس جاتا ہے )
نسیمہ۔ کاش ، ہم ذرا دیر قبل آ جاتے تو ابا جان کی آخری دعائیں مل جاتیں ۔؟
وہب۔ ہماری بد نصیبی ۔
نسیمہ۔ میں جانتی ہوں تم مجھے ہمیشہ کے لئے خیرباد کہنے آئے ہو ۔ جاؤ پیارے ۔ ایک سپوت بیٹے کی طرح اپنے والد کا نام روشن کرو ۔ کاش عورتوں پر جہاد حرام نہ ہوتا تو میں بھی تمہارے ساتھ حق کی حمایت میں نثار ہو جاتی ۔ جب سے میں نے فرزند رسول کی پاک صورت دیکھی ہے ۔ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میرا دل روشن ہو گیا ہے ۔ اور اس روشنی میں زندگی تمنائیں اور خواہشیں نظر سے مٹتی جا رہی ہیں ۔ جاؤ پیارے جاؤ اور حق پر قربان ہو جاؤ ۔ نسیمہ جب تک زندہ رہے گی ۔ تمہارے مزار پر فاتحہ اور درود پڑھے گی ۔ جاؤ جنت میں مجھے بھول نہ جانا ۔ میں نے ہوس کے دام میں پھنس کر تمہیں فرض کی راہ سے ہٹا دیا تھا ۔ رسول پاک سے کہنا میرا گناہ معاف کریں جاؤ ان آنسوؤں کا خیال نہ کرنا ۔ ورنہ یہ آنسو تمہارے جوش کو بجھا دیں گے ۔ میں ابھی بہت دنوں تک روؤں گی ۔ تم اس کا غم نہ کرو ۔ جاؤ کارخیر میں دیر نہ کرو ۔ تمہیں خدا کو سونپا ۔ آہ : دل ٹکڑے ٹکڑے ہوا جاتا ہے ۔ کیسے صبر کروں ؟
( وہب آنسو پونچھتا ہوا باہر جاتا ہے ۔)
قمر۔ (اندر آ کر ) بیٹی آؤ تجھے گلے سے لگا لوں ۔ اور تجھ پر اپنی جان فدا کروں تو نے خاندان کی لاج رکھ لی ۔
نسیمہ۔ اماں جان ، رسول پاک نے اگر کوئی نا انصافی کی تو یہی کہ عورتوں پر جہاد
 
Top