ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 88

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000090.gif
 

نایاب

لائبریرین
(178)
نواں سین
( صبح حسین کے لشکر میں جنگ کی تیاریاں ہو رہی ہیں )
عباس۔ خیمے ایک دوسرے سے ملا دیئے گئے اور ان کے چاروں جانب خندقیں کھود ڈالی گئیں ۔ نقارہ بجا دوں ۔ ؟
حسین۔ نہیں ابھی نہیں ۔ میں جنگ میں پہلے قدم بڑھانا نہیں چاہتا ۔ میں ایک مرتبہ پھر صلح کی تحریک کروں گا ۔ ابھی تک میں نے شام کے لشکر سے کوئی تقریر نہیں کی ۔ سرداروں ہی سے کام نکالنے کی کوشش کرتا رہا ۔ اب میں جوانوں سے دوبدو باتیں کرنا چاہتا ہوں ۔ کہہ دو سانڈنی تیار کرے ۔
عباس۔ جیسا ارشاد
( باہر جاتے ہیں )
حسین۔ ( دعا کرتے ہیں ) اے خدا تو ہی ڈوبتی کشتیوں کو پار لگانے والا ہے ۔ مجھے تیری ہی پناہ ہے ۔ تیرا ہی بھروسہ ہے ۔ جس رنج سے دل کمزور ہو اس میں تیری ہی مدد مانگتا ہوں ۔ جو آفت کسی طرح نہ ٹلے ۔ جس میں دوستوں سے کام نہ نکلے ۔ جہاں کوئی حیلہ نہ ہو وہاں تو ہی میرا مددگار ہے ۔
( خیمے سے باہر نکلتے ہیں ۔ حبیب اور ظہیر آپس میں نیزہ بازی کی مشق کر رہے ہیں )
حبیب۔ یا حضرت میری خدا سے یہی دعا ہے کہ یہ نیزہ سعد کے جگر میں چبھ جائے اور رے کی صوبیداری کا ارمان اس کے خون کے راستے نکل جائے ۔
(179)
ظہیر۔ اسے صوبیداری ضرور ملے گی ۔ جہنم کی یا رے کی ۔ اس کا فیصلہ میری تلوار کرے گی ۔
حبیب۔ واہ ۔ وہ میرا شکار ہے ۔ ادھر نگاہیں نہ اٹھائیے گا ۔ آپ کے لئے میں نے شمر چھوڑ دیا ۔
ظہیر۔ بخدا وہ میرے مقابلے میں آئے ۔ تو میں اس کی ناک کان کاٹ کر چھوڑ دوں ۔ ایسے بد نیت آدمی کے لئے جہنم سے زیادہ تکلیف دنیا ہی میں ہے ۔
عباس۔ اور میرے لئے کون سا شکار تجویز کیا؟
ظہیر۔ آپ کے لئے زیاد حاضر ہے ۔
حسین۔ میں ذرا سعد کے لشکر سے باتیں کرکے آ جاؤں تو اس کا فیصلہ ہو ۔
حبیب۔ گمراہوں کو فہمائیش کرنا بے کار ہے ۔ ان کے دل اتنے سخت ہو گئے ہیں کہ ان پر کوئی تقریر اثر نہیں کر سکتی ۔
حسین۔ تاہم کوشش کرنا میرا فرض ہے ۔
( پردہ بدلتا ہے ۔ حسین اپنی اونٹنی پر سوار سعد کی فوج کے سامنے کھڑے ہیں ۔)
حسین۔ اے لوگو ۔ کوفہ اور شام کے دلیر جوانو اور سردارو ، میری بات سنو ۔ جلدی نہ کرو ۔ مسلمان اپنے بھائی کی گردن پر تلوار چلانے میں جتنی دیر کریں عین ثواب ہے ۔ میں اس وقت تک خونریزی نہیں کرنا چاہتا ۔ جب تک تمہیں اتنا نہ سمجھا لوں ۔ جتنا مجھ پر واجب ہے ۔ میں خدا اور انسان دونوں ہی کے نزدیک اس جنگ کی ذمہ داری سے پاک رہنا چاہتا ہوں ۔ جہاں بھائی کی تلوار بھائی کی گردن پر ہو گی ۔ تمہیں معلوم ہے میں یہاں کیوں آیا ۔ کیا میں نے عراق اورشام پر فوج کشی کی ۔ سنو اور انصاف
 
Top