ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 87

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000089.gif
 

نایاب

لائبریرین
(176)
اور بھانجے ، دوست رفیق سب جمع ہیں ۔ میں سب کے لیے خدا سے دعا کرتا ہوں ۔ مجھے اس کا فخر ہے کہ اس نے مجھے ایسے سعادت مند عزیز اور ایسے جانثار دوست عطا کیئے ۔ آپ نے اپنی دوستی کا حق پوری طرح ادا کر دیا ۔ آپ نے ثابت کر دیا کہ حق کے سامنے آپ جان و مال کی کوئی حقیقت نہیں سمجھتے ۔ اسلام کی تاریخ میں آپ کا نام ہمیشہ روشن رہے گا ۔ میرا دل اس خیال سے پاش پاش ہوا جاتا ہے کہ کل میرے باعث وہ لوگ جنہیں زندہ رہنا چاہیئے ۔ جن کا حق ہے زندہ رہنا جن کو ابھی زندگی میں بہت کچھ کرنا باقی ہے ، شہید ہو جائیں گے ۔ مجھے سچی خوشی ہو گی اگر تم لوگ میرے دل کا یہ بوجھ ہلکا کر دو گے ۔ میں بڑی خوشی سے ہر ایک کو اجازت دیتا ہوں کہ اس کا جہاں جی چاہے چلا جائے ۔ میرا کسی پر کوئی حق نہیں ہے ۔ میں تم سے التماس کرتا ہوں اسے قبول کرو ۔ تم سے کسی کی دشمنی نہیں ہوئی ہے ۔ جہاں جاؤ گے ۔ لوگ تمہاری عزت کریں گے ۔ تم زندہ شہید ہو جاؤ گے ۔ جو مر کر شہادت کا درجہ پانے سے کم عزت کی بات نہیں ۔ دشمن کو صرف میرے خون کی پیاس ہے ۔ میں ہی اس کے راستہ کا پتھر ہوں ۔ اگر حق اور انصاف کو میرے خون سے آسودگی ہو جائے ۔ تو اس کے لئے اور خون کیوں بہایا جائے ۔ سعد سے ایک شب کی مہلت مانگنے میں یہی میرا خیال تھا ۔ یہ دیکھو میں شمع ٹھنڈی کئے دیتا ہوں جس میں کسی کو حجاب نہ ہو ۔
( سب لوگ رونے لگتے ہیں اور کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلتا )
عباس۔ یا حضرت ۔ اگر آپ ہمیں مار کر بھگائیں تو بھی ہم نہیں جا سکتے ۔ خدا وہ دن نہ دکھائے کہ ہم آپ سے جدا ہوں ۔ آپ کی شفقت کے سائے میں پل کر اب ہم سوچ ہی نہیں سکتے کہ آپ کے بغیر ہم کیا کریں گے ۔ کیسے رہیں گے ۔
(177)
علی اکبر۔ اباجان یہ آپ کیا فرماتے ہیں ؟ ہم آپ کے قدموں پر نثار ہونے کے لئے آئے ہیں ۔ آپ کو یہاں تنہا چھوڑ کر جانا تو کیا محض اس خیال سے روح کو نفرت ہوتی ہے ۔
حبیب۔ خدا کی قسم ہم آپ کو اس وقت تک نہیں چھوڑ سکتے ۔ جب تک کہ دشمنوں کے سینے میں تیز برچھیاں نہ چھبو لیں اگر میرے پاس تلوار بھی نہ ہوتی تو میں آپ کی حمایت پتھروں سے کرتا ۔
عبداللہ کلبی۔ اگر مجھے اس کا یقین ہو جائے کہ میں آپ کی حمایت میں زندہ جلایا جاؤں گا اور پھر زندہ ہو کر جلایا جاؤں گا ۔ اور یہ عمل ستر مرتبہ ہوتا رہے گا ۔ تو بھی میں آپ سے جدا نہیں ہو سکتا ۔ آپ کے قدموں پر نثار ہونے سے جو رتبہ حاصل ہو گا وہ ایسی بے شمار زندگیوں سے بھی نہیں حاصل ہو سکتا ۔
ظہیر۔ حضرت آپ نے زبان مبارک سے یہ باتیں نکال کر کے میری جتنی دل شکنی کی ہے اس کا کافی اظہار نہیں کر سکتا ۔ اگر ہمارے دل دنیائی ہوس سے مغلوب بھی ہو جائیں تو بھی ہمارے قدم کسی دوسری جانب جانے سے گریز کریں گے ۔ کیا آپ ہمیں دنیا میں روسیاہ اور بے عزت بن کر زندہ رکھنا چاہتے ہیں ۔
حسین۔ آہ ۔ کاش رسول پاک آج زندہ ہوتے اور دیکھتے کہ ان کی اولاد اور ان کی امت حق پر کتنے شوق سےفدا ہوتی ہے ۔ میری خدا سے یہی التجا ہے کہ اسلام میں حق پر شہید ہونے والوں کی کبھی کمی نہ رہے ۔ دوستو آؤ نماز پڑھ لیں ۔ شاید یہ ہماری آخری نماز ہو ۔
( سب لوگ نماز پڑھنے لگتے ہیں )
 
Top