ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 86

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000088.gif
 

نایاب

لائبریرین
(174)
ہو گا اس کی تعمیل کریں گے ۔
سعد۔ اس کا جواب میں اپنی فوج کے دوسرے سرداروں سے مشورہ کے کے دوں گا ۔ عباس اپنے خیمے کی طرف جاتے ہیں اور حر حجاج اشعث قیس سب سعد کے پاس آکر کھڑے ہوجاتے ہیں ۔
سعد۔ شمر تمہاری اس معاملے میں کیا صلاح ہے ۔؟
شمر۔ یہ ان کی حیلہ بازی ہے ۔ آیندہ آپ امیر ہیں جو جی چاہے کریں ۔
سعد۔ ( دوسرے سرداروں سے مخاطب ہو کر ) حضرت حسین نے ایک دن کی مہلت کی درخواست کی ہے ۔ آپ لوگوں کی کیا صلاح ہے ۔
شمر۔ اس کا آپ لوگ خیال رکھیئے گا کہ یہ مہلت میزان کو پلٹ سکتی ہے ۔
حرمہلت منظور کرنے میں پس و پیش کا کوئی موقعہ نہیں ۔
حجاج۔ حسین اگر کافر ہوتے اور مہلت کی درخواست کرتے تو بھی اس کو قبول کرنا لازم تھا ۔ بہت ممکن ہے کہ وہ کل تک آپس میں صلاح کر کے یزید کی بیعت قبول کر لیں تو ناحق خونریزی کیوں ہو ۔
شمر۔ اور اگر شام تک بنی اسد اور دوسرے قبیلے ان کی مدد کیلئے آ جائیں تو ؟
شیث۔ حضرت حسین نے ابھی تک کسی قبیلے سے امداد نہیں طلب کی ہے ۔ ورنہ ہم اتنے اطمینان سے یہاں نہ کھڑے ہوتے ۔
سعد۔ بنی اسد ہی نہیں اگر عراق کے سارے قبیلے آ جائیں تب بھی ہم آج انہیں جنگ کے لئے مجبور نہیں کر سکتے ۔ یہ انسانیت سے بعید ہے ۔ میرا فیصلہ یہی ہے ۔ آئندہ آپ لوگوں کا اختیار ہے ۔
(175)
( سعد غصہ میں بھرا ہوا وہہاں سے چلا جاتا ہے ۔ )
شمر۔ کیا آپ لوگوں کی یہی مرضی ہے کہ آج جنگ ملتوی کی جائے ۔
حر۔ یہاں جتنے اصحاب موجود ہیں ۔ سب اپنی رائیں دے چکے ۔ امیر لشکر بھی چلا گیا ۔ ایسی حالت میں مہلت کے سوائے اور ہو ہی کیا سکتا ہے ۔ اگر آپ اپنی ذمہ داری پر جنگ کرنا چاہتے ہیں تو شوق سے کیجئے ۔
( حر حجاج وغیرہ بھی چلے جاتے ہیں )
شمر۔ (دل میں ) کون کہتا ہے کہ حسین سے دغا کی گئی ؟ یہاں سب کے سب حسین کے دوست نظر آتے ہیں ۔ اس فوج میں رہنے سے کہیں یہ بہتر تھا کہ سب کے سب حسین کی فوج میں ہوتے ۔ تب بھی ان کی اتنی مدد نہ کر سکتے ۔ مجھے ذرا بھی تعجب نہ ہو گا ۔ اگر کل سب لوگ ہتھیار رکھ کر حسین کے قدموں پر گر پڑیں ۔ زیاد کو اس مہلت کی اطلاع تو دے دوں ۔
( سعد کا قاصد مہلت کا پیغام لے کر حسین کی لشکر کی جانب آتا ہے ۔ شمر اپنے خیمے کی طرف جاتا ہے ۔ )
آٹھواں سین
( وقت آٹھ بجے رات ۔ حسین ایک کرسی پر میدان میں بیٹھے ہوئے ہیں ان کے دوست اور عزیز سب فرش پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ شمع جل رہی ہے ۔ )
حسین ۔ شکر ہے خدائے پاک کا جس نے ہمیں ایمان کی روشنی عطا کی ۔ تاکہ ہم نیکی کو قبول کریں اور بدی سے بچیں ۔ میرے سامنے اس وقت میرے بیٹے اور بھتیجے بھائی
 
Top