ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 85

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000087.gif
 

نایاب

لائبریرین
(172)

(آہستہ آہستہ جا کر فوج کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے )
شمر۔ (اونچی آواز سے ) اے خلافت کو زندہ رکھنے کے لئے اپنے تئیں قربان کرنے والے بہادرو ۔ خدا کا نام لیکر قدم آگے بڑھاؤ ۔ دشمن تمہارے سامنے ہے ۔ وہ ہمارے رسول کا نواسا ہے ۔ اور اس رشتے سے ہم سب تعظیم سے اس کے آگے سر جھکاتے ہیں لیکن جو آدمی حرص کا اتنا بندہ ہے کہ رسول پاک کے حکم کو جو انہوں نے خلافت کو اب تک قائم رکھنے کے لئے دیا تھا پیرؤں تلے کچلتا ہے اور قوم کی بیعت کی پرواہ نہ کر کے اپنی وراثت کے حق کے لئے خلافت کو خاک میں ملا دینا چاہتا ہے وہ رسول کا نواسا ہوےت ہوئے بھی مسلمان نہیں ہے ۔ ہماری نگاہوں میں رسول کے حکم کی عزت اس کے نواسے کی عزت سے کہیں زیادہ ہے ۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم نے جس خلیفہ کی بیعت قبول کی ہے اسے ایسے حملوں سے بچائیں ، کو مذہب کے نام پر کئے جاتے ہیں ۔ چلو فرض کے میدان میں قدم بڑھاؤ ۔
نقارے پر چوٹ پڑتی ہے اور پورا لشکر حضرت امام حسین کے پڑاؤ کی طرف بڑھتا ہے ۔ سعد آگے قدم بڑھاتا ہوا حسین کے قریب پہنچ جاتا ہے ۔
عباس۔ ( حضرت حسین کے خیمے سے نکل کر ) سعد یہ دغا ۔ ہم تمہارے جواب کا انتظار کر رہے ہیں اور تم ہمارے اوپر حملہ کر رہے ہو کیا یہی آئین جنگ ہے ؟
سعد۔ حضرت کلام پاک کی قسم ۔ میں دغا کے ارادے سے نہیں آیا ۔ ( زیاد کا خط عباس کے ہاتھ میں دے کر ) یہ دیکھیئے میرے ساتھ انصاف کیجئے ۔ میں اس وقت نام کے لئے سردار ہوں ۔ اختیار شمر کے ہاتھوں میں ہے ۔

(173)
عباس۔ ( خط پڑھ کر ) آخر تم دنیا کی طرف جھکے ۔ یاد رکھو خدا کی درگاہ میں شمر نہیں تم خطاوار سمجھے جاؤ گے ۔
سعد۔ یا حضرت یہ جانتا ہوں لیکن زیاد کے غصے کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ وہ بلی ہے میں چوہا ہوں ۔ وہ باز ہے میں کبوتر ہوں ۔ وہ ایک اشارے سے میرے خاندان کا نشان مٹا سکتا ہے ، اپنی حفاظت کی فکر نے مجھے مجبور کر دیا ہے ۔ میرے دین اور ایمان کو خوفناک کر دیا ہے ۔
عباس۔ خلاصہ یہ کہ تم ہمارا محاصرہ کرنا چاہتے ہو ۔ ٹھہرو کہ میں جا کر بھائی صاحب کو اطلاع کروں ۔
( عباس حضرت حسین کے خیمے کی جانب جاتے ہیں )
شمر۔ ( سعد کے نزدیک آ کر ) کیا اب کوئی دوسری چال چلنے کے لئے سوچ رہے ہیں ۔
سعد۔ نہیں حضرت حسین کو ہماری آمد اور ارادہ کی اطلاع دینے گئے ہیں ۔
شمر۔ یہ اس موقعہ کو ہمارے ہاتھوں سے چھین لینے کا حیلہ ہے ۔ شایدقبیلوں سے امداد طلب کرنے کا قصد ہے ۔ ایک دن کی دیر بھی انہیں موقع کا بادشاہ بنا سکتی ہے ۔
( عباس خیمے سے واپس آتے ہیں )
عباس۔ میں نے حضرت حسین کو تمہارا پیغام دیا ۔ حضرت کو اس کا بے حد صدمہ ہے کہ ان کی کوئی شرط منظور نہیں ہوئی ۔ صلح کی اس سے زیادہ کوشش ان کے امکان میں نہ تھی ۔ گو ہم سب جنگ کے لئے تیار ہیں ۔ لیکن انہوں نے ایک دن کی مہلت مانگی ہے کہ دعا اور نماز میں گزاریں ۔ صبح کو جو ہمیں خدا کا حکم
 
Top