ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 67

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000069.gif
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اثر نہ دکھائے گی ۔

انسان کی غفلت سب جگہ ایک سی ہوتی ہے ۔ میرے لیے کوفہ کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ اگر تم نہ جانے دو گے تو زبردستی جاؤں گا ۔ یہ جانتا ہوں کہ وہاں مجھے شہادت نصیب ہوگی ۔ اس کی خبر مجھے نانا کی زبان مبارک سے مل چکی ہے کیا خوف سے شہادت کے مرتبہ کو چھوڑ دوں ؟

حُر : اگر آپ جانا ہی چاہتے ہیں تو مستورات کو واپس کر دیجیئے ۔

حسین : ہاں اگر ایسا ممکن ہوتا تو مجھ سے زیادہ کوئی خوش نہ ہوتا مگر ان میں سے کوئی بھی میرا ساتھ چھوڑنے کو تیار نہیں ہے اور میں بھی انہیں مجبور کرنا مناسب نہیں سمجھتا ۔ اب مجھے اپنے مرنے کا غم نہیں رہا میرے نانا کی امت حق اور انصاف کی حمایت کرے گی ۔ شاید اسی لیے رسول نے اپنی اولاد کو حق پر قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

حُر : یا حضرت آپ کا رُتبہ آج جیسا سمجھا ہوں ایسا کبھی نہ سمجھا تھا حضور رسول پاک سے میرے حق میں دعا کریں کہ مجھ روسیاہ کے گناہ معاف کرے ۔


(چلا جاتا ہے)

حسین ، عباس اب ہمیں کوفہ والوں کو اپنے پہنچنے کی اطلاع دینی چاہیے ۔

عباس : بجا ہے ۔

حسین : کون جاسکتا ہے ۔

عباس : سیداوی کو بھیج دوں ؟

حسین : بہت اچھی بات ہے ۔



(عباس سیداوی کو بلا کر لاتے ہیں)

عباس : سیداوی تمہیں ہمارے پہنچنے کی خبر لے کر جانا پڑے گا ، یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ بڑے خطرے کا کام ہے ۔

سیداوی : یا حضرت جب آپ کی مجھ پر نگاہ ہے تو پھر خوف کس بات کا ۔

حسین : شاباش یہ خط لو اور وہاں کسی ایسے سردار کو دینا جو رسول کا سچا ماننے والا ہو ، جاؤ خدا تمہیں خیریت سے لے جائے ۔


(سیداوی جاتا ہے)

حسین : (دل میں) سیداوی جاتے تو ہو مگر مجھے شک ہے کہ تم زندہ لوٹو گے ۔ تم نے جسے نہ دین کی حفاظت کا خیال ہے نہ حق کا ، جسے دشمنوں نے چاروں طرف سے گھیر نہیں رکھا ہے ، جس کو شہید کرنے کے لیے فوجیں نہیں جمع کی جا رہی ہیں ، جو دنیا میں آرام سے زندگی بسر کر سکتا ہے ، محض وفاداری کا حق ادا کرنے کے لیے جان بوجھ کر موت کے منہ میں قدم رکھا ہے تو میں کیوں موت سے ڈروں ۔




پانچواں سین




(رات کا وقت ہے ۔ حسین اپنے خیمے میں سوئے ہوئے ہیں ، وہ چونک پڑتے ہیں
اور لیٹے ہوئے چوکنی آنکھوں سے ادھر ادھر تاکتے ہیں )

حسین : (دل میں) یہاں تو کوئی نظر نہیں آتا ۔ میں ہوں شمع ہے اور میرا دھڑکتا ہوا دل ہے پھر میں نے آواز کس کی سنی ۔ سر میں کیسا چکر آ رہا ہے ، ضرور کوئی تھا ۔ خواب پر حقیقت کا دھوکا نہیں ہو سکتا ۔ خواب کے آدمی چشم کے پردہ میں ڈھکی ہوئی
 
Top