ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 66

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000068.gif
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

(قمر چلی جاتی ہے وہب سر تھام کر بیٹھ جاتا ہے)

مجھ سے ناراض نہ ہو ، خدا کے لیے ۔ تمہاری محبت کی خطاوار ہوں ۔ جو سزا چاہے دو ۔ محبت خود غرض ہوتی ہے وہ اپنے چمن کو جھونکے سے بچانا چاہتی ہے ۔ کاش تقدیر نے مجھے اس گلزار میں نہ بٹھا دیا ہوتا ۔ کاش میں نے اس چمن میں اپنا گھونسلا نہ بنایا ہوتا تو آج برق اور ضیاء کا اتنا خوف مجھے کیوں ہوتا میری بدولت یہ ندامت اٹھانی پڑی ۔ کاش میں مر جاتی ۔


( نسیمہ رونے لگتی ہے )




چوتھا سین




(آدھی رات کا وقت ، حضرت عباس امام حسین کے خیمے کے سامنے پہرہ دے
رہے ہیں ۔ حُر آہستہ سے آ کر خیمہ کے قریب کھڑا ہو جاتا ہے )​


حُر : (دل میں) خدا کو کیا منہ دکھاؤں گا؟ کس منہ سے رسول کے سامنے جاؤں گا ؟ آپ غلامی تیرا بُرا ہو ، جس بزرگ نے ہمیں ایمان کی روشنی دی ، خدا کی عبادت سکھائی ، انسان بنایا ، اُسی کے بیٹے سے جنگ کرنا میرے لیے کتنی شرم کی بات ہے ، یہ مجھ سے نہ ہو گا ، میں جانتا ہوں کہ یزید میرے خون کا پیاسا ہو جائے گا ، میری جاگیر چھین لی جائے گی ، میرے لڑکے روٹیوں کے محتاج ہو جائیں گے مگر دنیا کھو کر رسول کی نگاہ کرم کا حقدار ہو جاؤں گا ۔ مجھے نہ معلوم تھا کہ یزید کی بیعیت لے کر میں اپنی عاقبت بگاڑنے پر مجبور کیا جاؤں گا۔ اب یہ جان حضرت حسین پر نثار ہے جو ہونا ہے ہو، یزید کا خلافت پر کوئی حق نہیں ، میں نے اس کی بیعت لینے میں بڑی غلطی کی ۔ اب اُس کے حکم کی پابندی مجھ پر فرض نہیں ۔ خدا کے دربار میں اُس کے لیے گناہگار نہ ٹھیروں گا ۔


( آگے بڑھتا ہے)


عباس : کون ہے ؟ خبردار ایک قدم آگے نہ بڑھے ورنہ لاش زمین پر ہو گی ۔

حُر : یا حضرت آپ کا غلام حُر ہوں ۔ حضرت حسین کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ۔

عباس : اس وقت وہ آرام فرما رہے ہیں ۔

حُر : میرا ان سے اسی وقت ملنا ضروری ہے ۔

عباس : (دل میں) دغا کا اندیشہ تو نہیں معلوم ہوتا ۔ میں بھی اس کے ساتھ چلتا ہوں ، ذرا بھی ہاتھ پاؤں ہلایا تو سر اُڑا دوں گا ۔ (ظاہراً) اچھا آؤ ۔



(عباس خیمہ سے باہر حضرت حسین کو بلا لاتے ہیں)


حُر: یا حضرت معاف فرمائیے گا ۔ میں نے آپ کو نا وقت تکلیف دی ۔ میں یہ عرض کرنے آیا ہوں کہ آپ کوفہ کی طرف نہ جائیں ۔ رات کا وقت ہے میری فوج سو رہی ہے آپ کسی دوسری طرف چلے جائیں ۔ میری یہ عرض قبول کیجئے ۔

حسین : حُر ، یہ اپنی جان بچانے کا موقع نہیں ہے ۔ اسلام کی آبرو قائم رکھنے کا سوال ہے ۔

آپ یمن کی طرف چلے جائیں تو وہاں آپ کو کافی مدد ملے گی ۔ میں نے سنا ہے کہ سلیمان اور مختار وہاں آپ کی مدد کے لیے فوج جمع کر رہے ہیں ۔

حسین : حُر جس لالچ نے کوفہ کے رئیسوں کو مجھ سے پھیر دیا ، وہ کیا یمن میں
 
Top