کربلا : صفحہ 64
حُر: یا حضرت حاکم کے حکم سے مجبور ہوں۔ بیعت سے مجبور ہوں۔ نمک کی قید سے مجبور ہوں۔ لیکن دل حضرت حسین علیہ السلام کا غلام ہے۔
حسین علیہ السلام: (عباس علیہ السلام سے) اُسے آنے دو۔ اس کی باتوں میں صداقت کی بو آتی ہے۔
حُر: یا حضرت اہل کوفہ نے آپ کے ساتھ دغا کی ہے۔ زیاد اور یزید دونوں آپ کو قت کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ چاروں طرف سے فوجین جمع کی جارہی ہیں۔
حسین علیہ السلام: پہلے یہ بتاؤ کہ تمہارے سپاہی کیوں اتنے بدحال اور نیم جان ہو رہے ہیں۔
حُر: یاحضرت کیا عرض کروں۔ تین پہر سے پانی کی ایک پوند نہیں ملی۔ پیاس کے مارے سب کے دم لبوں پر ہیں۔
حسین علیہ السلام: (عباس علیہ السلام سے) بھیا پیاسوں کی پاس بجھانا بہت ثواب کا کام ہے۔ تمہارے یہاں پانی ہو تو انہیں پلا دو۔ کیا ہوا اگر یہ میرے دشمن ہیں۔ ہیں تو مسلمان میرے نانا کے نام پر مرنے والے۔
عباس علیہ السلام: یا حضرت ہمارے ساتھ عورتیں اور بے زبان بچے ہیں اور پانی یہاں عنقا ہو رہا ہے۔
حسین علیہ السلام: انہیں پانی پلا دو۔ میرے بچوں کا خدا حافظ ہے۔
(عباس علیہ السلام، علی اکبر اور حبیب پانی کی مشکیں لا لا کر حر کے سپاہیوں کو پانی پلاتے ہیں)