ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 59

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000061.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 59

(اُٹھ کر چپکے سے توعہ کی چارپائی کی طرف دیکھتا ہے اور چپکے سے دروازہ کھول کر باہر چلا جاتا ہے)

توعہ: (دروازہ کے کھلنے کی آواز سن کر) آہ ظالم! ماں سے بھی دغا کی۔ عاقبت کے دن خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائے گا۔ ایک کثیر تھا کہ اپنی اور اپنے بیٹے کی جان عزیز وفا پر نثار کر دی۔ اور ایک بدنصیب میں ہوں کہ میرا بیٹا بے غیرت حریص۔ گمراہ بیٹا غداری پر آمادہ ہے۔ اندر کا دروازہ بند کردوں۔ کہیں شیاطین نہ آتے ہوں۔

(اُٹھ کر اندر کا دروازہ بند کرنا چاہتی ہے۔ کہ باہر سے شور سُن کر حضرت مسلم اندر سے اُس کمرہ میں آجاتے ہیں۔

مسلم۔ توعہ، یہ شور کیا ہے؟

توعہ: یا حضرت کیا بتاؤں۔ میرا بیٹا جسے میں‌نے اپنی کوکھ میں رکھا جسے اپنے خون جگر سے پالا۔ مجھ سے دغا کر گیا۔ جس وقت آپ نے مجھ سے پانی مانگا تھا۔ میں نے کاش بے مروتی کی ہوتی۔ تو آپ اس خطرے میں نہ پڑتے۔ اگر کبھی کسی ماں کو بیٹا جننے پر افسوس ہوا ہے تو وہ بدنصیب میں ہوں۔ اگر جانتی کہ اس کے ہاتھوں یہ روز بد دیکھنا پڑے گا تو زچہ خانہ ہی میں اس کا گلا گھونٹ دیتی۔

مسلم: اے پاکیزہ صفت خاتون۔ افسوس نہ کر یہ تیرے بیٹے کی خطا نہیں۔ سب کچھ وہی ہورہا ہے جو تقدیر میں تھا۔ جس کی مجھے پہلے سے خبر تھی۔ لیکن دنیا میں رہ کر انصاف عزت اور ایمان کے لئے قربان ہوجانا ایک مسلمان کا فرض ہے۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 59

خدا نبیوں کے ہاتھ ہدایت کے بیچ بوتا ہے اور شہیدوں کے خون سے انہیں سینچتا ہے۔ شہادت وہ اعلی سے اعلی رتبہ ہے جو خدا انسان کو عطا کر سکتا ہے مجھے غم ہے تو یہی کہ جو بات ایک دن قبل ہونی چاہیئے تھی وہ آج خدا کے دو نیک بندوں کے خون بہنے کے بعد ہورہی ہے۔

(زیاد کے سپاہی توعہ کے گھر کو آگ لگا دیتے ہیں اور مسلم تلوار لے کر باہر نکل آتے ہیں)

ایک سپاہی۔ تلوار کیا ہے۔ برق ہے، قہر خدا ہے، خدا بچائے۔

دوسرا سپاہی۔ غضب کی کاٹ ہے۔ کون مفت میں‌جان دے۔ بندہ تو گھر کی راہ لیتا ہے۔

(بھاگتا ہے)

تیسرا سپاہی۔ ارے، رے، رے، رے یا حضرت میں‌ غریب مسافر ہوں دیکھنے آیا تھا کہ یہاں کیا ہورہا ہے۔

چوتھا سپاہی۔ (دل میں) جہنم میں‌جائے ایسی ملازمت آدمی آدمی سے لڑتا ہے یا دیو سے (مسلم سے) یا حضرت میں فوج میں‌ نہیں‌ ہوں۔ میں تو حضور کے دست مبارک پر بیعت لینے کو آیا تھا۔

پانچواں سپاہی۔ (دل میں) کدھر بھاگوں کہیں راہ نہیں ملتی (حضرت مسلم سے) یا حضرت اپنی کا اکیلا فرزند ہوں۔ جان بخشیں تو حضور کی جوتیاں سیدھی کروں گا۔

(سپاہیوں میں‌ بھگدڑ مچ جاتی ہے)
 
Top