ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 57

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000059.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 57

توعہ: آؤ بیٹھو پانی لاتی ہوں۔

توعہ پانی لاتی ہے۔ حضرت مسلم پانی پی کر خدا کا شکر کرتے ہیں اور دیوار سے لگ کر بیٹھ جاتے ہیں۔

توعہ: اے خدا کے بندے کیا تونے پانی نہیں پیا؟

مسلم: خوب پی چکا۔

توعہ: تو اب گھر کی راہ لو یہاں کھڑا رہنا مناسب نہیں ہے۔ زیاد کے سپاہی چکر لگا رہے ہیں۔ کہیں تمہیں شبہ میں پکڑ نہ لیں۔۔ ایک بار پکڑے جاؤ گے تو پھر چھوٹنا مشکل ہوگا۔ ایسا ہی زمانہ ہے۔

مسلم: چلا جاؤنگا۔

توعہ: ہاں بیٹا زمانہ نازک ہے۔ تم چلے جاؤ تو میں دروازہ بند کر لوں۔

مسلم: چلا جاؤنگا ۔

توعہ: سبحان اللہ تم بھی عجیب آدمی ہو۔ میں تم سے بار بار گھر جانے کو کہتی ہوں اور تم اُٹھتے ہی نہیں۔ تمہارا یہاں پڑا رہنا مجھے پسند نہیں۔ کہیں کوئی وقوعہ ہو جائے تو بندھا بندھا کون پھرے گا۔

مسلم: اے خدا کی بندی جس کا یہاں گھر ہی نہ ہو۔ وہ کس کے گھر جائے جس کے لئے گھروں کے دروازے بند ہوں۔ سڑکیں بند ہو گئی ہوں۔ اس کا کہاں ٹھکانہ۔ اگر تمہارے گھر میں‌جگہ اور دل میں درد ہو تو مجھے پناہ دو شاید میں کبھی اس نیکی کا صلہ دے سکوں۔

توعہ: تم کون ہو۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 57

مسلم: میں وہی بدنصیب ہوں جس کی آج چاروں طرف تلاش ہورہی ہے میرا نام مسلم بن عقیل ہے۔

توعہ: یا حضرت تم میری جان فدا ہو۔، جب تک توعہ زندہ ہے ۔ آپ کو کسی گھر جانے کی ضرورت نہیں‌۔ خوشا نصیب کہ مرنے کے وقت آپ کی زیارت نصیب ہوئی۔ میں‌ زیاد سے کیوں ڈروں۔ میرے لئے موت کے سوا اب اور آرزو ہی کون سی ہے۔ آئیے آپ کو اپنے مکان کے دوسرے حصہ میں‌ٹھیرا دوں جہاں کسی کا گزر نہیں ہوسکتا۔

(دونوں گھر کے اندر جاتے ہیں) یہاں آپ آرام کیجئے میں آپ کے لئے کھانا لاتی ہوں۔

(بلال آتا ہے)

بلال: اماں جان آج زیاد نے سب کی خطائیں معاف کردیں۔ سب کو تسلی دی اور اطمینان دیا کہ کسی کے ساتھ سختی نہ کی جائے گی۔ حضرت مسلم کا نہ جانے کیا حال ہوا۔

توعہ : جو حسین علیہ السلام کا دشمن ہے اس کے قول کا کیا اعتبار۔

بلال: نہیں اماں جان اپنے قول کا سچا آدمی ہے۔ اس کے بشرہ صداقت جھلکتی ہے۔ اب حضرت مسلم کا بچنا مشکل ہے۔ زیاد نے وعدہ کیا ہے کہ جو انہیں گرفتار کرائےگا۔اُسے پانچ ہزار دینار انعام دیا جائے گا۔

توعہ: بیٹا کہیں تیری نیت تو نہیں بدل گئی۔ خدا کی قسم دودھ نہ بخشوں گی۔
 
Top