ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 56

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000058.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 56

سلیمان: ارے یہ کیا ستم ہو گیا۔ یہ لوگ پیچھے کیوں‌چلے آتے ہیں۔

قیس: (کھڑکی سے سر باہر نکال کر) بھائیو ہم اور آپ اسی شہر کے باشندے ہیں۔ کیا تم ہمارے خون سے اپنی تلواروں کی پیاس بجھاؤ گے۔ تم میں سے کتنے ہی میرے دوست ہیں ہم اور تم ساتھ کھیلتے ہیں۔ ساتھ بڑھے ہیں ۔ کیا یہ مناسب ہے کہ ہم ایک دوسرے کا خون بہائیں۔ ہم نے دولت ، عہدے یا جاگیر کی طمع سے یزید کی بیعت نہیں‌کی ہے۔ بلکہ محض اس لئے کہ کوفہ کی گلیوں میں‌خون کی نالے نہ بہیں۔

ایک مجاہد: تم ہمارے دشمن نہیں‌ہو۔ ہمارا دشمن زیاد ہے۔

مسلم: ٹھہرو ۔ ٹھہرو اس دغا باز کی باتوں میں نہ آؤ۔

سلیمان۔ افسوس کوئی نہیں‌سنتا۔ سب بھاگے چلے جاتے ہیں۔

مسلم: میری نادانی تھی کہ ان پر اعتبار کیا۔

مختار: ایسے ایسے لوگ دغا دیئے جارہے ہیں ۔ جنہیں میں تقدیر سے زیادہ اٹل سمجھتا تھا۔ وہ لیجئے یزید کے سپاہی باہر نکل آئے۔ خدا ان موذیوں سے سمجھے حضرت مسلم مجھے اب ایسا کوئی مکان نہیں نظر آتا۔ جہاں آپ کو پناہ مل سکے۔ مجھے یہاں‌کی مٹی سے بھی دغا کی بو آرہی ہے۔

کثیر: غریب کا مکان حاضر ہے۔

مختار: خدا تمہیں جزائے خیر دے کثیر۔ تم بڑے وقت پر کام آئے۔

حضرت مسلم آپ ان کے ساتھ جائیں۔ میں اور سلیمان بھی کسی گوشے میں پناہ گزین ہوں گے۔ ہم دو چار آدمیوں کا زندہ رہنا ضروری ہے۔ جو حضرت حسین پر اپنی جان نثار کر سکیں ہمیں اپنی جان عزیز نہیں۔ لیکن حضرت حسین علیہ السلام کی خاطر اس کی حفاظت کرنا ہوگی۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 56

تیرہواں سین

نو بجے رات کا وقت، مسلم ایک اندھیری گلی میں‌ کھڑے ہیں۔ تھوڑی دور پر ایک چراغ جل رہا ہے توعہ اپنے مکان کے دروازے پر بیٹھی ہے۔

مسلم: (دل میں) اُف ! کتنی سخت گرمی ہے جسم کا خون آگ ہو گیا۔ سارا دن گزر گیا۔ پانی کا ایک قطرہ بھی نصیب نہ ہوا۔ ایک دن، ہاں صرف ایک دن قبل بیس ہزار آدمیوں نے میرے ہاتھوں پر حسین علیہ السلام کی بیعت لی تھی۔ آج کسی سے ایک بوند پانی مانگتے ہوئے خوف آتا ہے کہ کہیں گرفتار نہ ہو جاؤں۔ سائے پر دشمن کا گمان ہوتا ہے۔ آہ جان نثار کثیر خدا تمہیں جنت دے۔ کتنا دلیر، کتنا جانباز، کتنا باوفا! دوست کی حمایت کا پاک فرض جوانمردی سے کس نے ادا کیا ہوگا۔ آہ! تم دونوں باپ اور بیٹے اس دغا اور فریب کی دنیا میں رہنے کے قابل نہ تھے۔ تمہارے مزار پر فرشتے فاتحہ پڑھنے آئیں گے۔ آہ اب پیاس کے مارے نہیں‌رہا جاتا۔ دشمنوں کی تلوار سے مرنا پیاس سے تڑپ تڑپ کر مرنے سے کہیں‌اچھا ہے۔ وہ سامنے چراغ نظر اتا ہے وہاں چل کر پانی مانگوں شاید مل جائے۔ (اس طرف جا کر توعہ سے) اے نیک بی بی!‌ پیاس کے مارے میرا بُرا حال ہے۔ تھوڑا سا پانی پلا دو۔ ثواب ہوگا۔
 
Top