ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 52

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000054.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 52

ہانی:۔ کل سے آنکھیں نہیں کھولیں ساری رات کراہتے گزری ہے۔

شریک:۔ خدا فرماتا ہے۔ حق کے واسطے جو تلوار اٹھاتا ہے ۔ اس کے واسطے جنت کا دروازہ کُھلا ہوا ہے۔

زیاد:۔ شریک! شریک کیسی طبیعت ہے؟

شریک:۔ شوق کہتا تھا کہ ہاں حسرت یہ کہتی تھی نہیں!
میں ادھر مشکل میں تھا، قاتل اُدھر مشکل میں تھا

ہانی:۔ حضرت آنکھیں کھولئے۔ امیر آپ کی عیادت کو آئے ہیں۔

شریک: سلب تھی قوت "تڑپنے کی، " تڑپتا کس طرح
ایک دل میں‌، دوسرا خنجرِ کفِ قاتل میں تھا

زیاد: کیا رات کو بھی ان کی یہی‌ حالت تھی۔

ہانی: جی ہاں۔ یونہی ہذیان بکتے رہے۔

زیاد: کسی کو بلانا چاہیئے۔

شریک: کون آیا ہے؟ زیاد؟

ہجوم آرزو سے بڑھ گئیں بیتابیاں دل کی!
ارے او چھینے والے، یہ حجابِ جانشان کب تک

زیاد: تمہارے گھر والوں کو خبر بھیجی جائے؟

شریک: میں یہیں مروں گا۔ یہیں میرا مزار ہوگا۔ اور اس پر خار زار ہوگا۔

زیاد: خدا کسی غریب کو غربت میں مریض نہ بنائے۔ ہاں مجھے معلوم ہوا ہے کہ مسلم مکے سے یہاں آئے ہیں۔ خلیفہ نے مجھے سخت تاکید کی ہے کہ اُنہیں‌گرفتار کرلوں۔ آب زعمائے شہر سے ہیں، اس کا کچھ سراغ ملے تو مجھے اطلاع دیجئے گا۔ مجھے آپ کے اوپر کامل اعتماد ہے۔ آپ قیاس کر سکتے ہیں کہ ان کے آنے سے ملک میں کتنا شور و شر پیدا ہو گا۔ قسم کلام پاک کی۔ اس وقت جو ان کا سراغ لگا دے اس کا دامن جواہرات سے بھر دوں۔

چلا جاتا ہے۔ حضرت مسلم کمرہ سے باہر نکل آتے ہیں۔

شریک: حضرت مسلم آپ سے آج جو غلطی ہوئی ہے۔ اُس پر آپ تادمِ آخر افسوس کریں گے اور آپ کے بعد مسلمان قوم قیامت تک اس کا خمیازہ اُٹھائے گی۔ آپ قیاس نہیں کر سکتے کہ آج آپ نے اسلام کو کتنا بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ شاید خدا کو بھی منظور ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا لگایا ہوا پودا یزید کے ہاتھوں برباد ہو جائے۔ افسوس!

مسلم: حضرت میں نے اپنی زندگی میں کبھی دغا نہیں کی۔ اور مجھے یقین ہے کہ حضرت حسین علیہ السلام میری اس حرکت کو ہر گز پسند نہ کرتے۔ اسلام کا درخت حق کے بیج سے اُگا ہے۔ دغا سے اُس کی آبیاری نہیں‌ہو سکتی۔ حق پر قائم رہ کر اگر اسلام کا نام و نشان دنیا سے مٹ جائے تو بھی اُس سے کہیں بہتر ہے کہ اُسے زندہ رکھنے کے لئے دغا کا سہارا لینا پڑے (ہانی سے) بھائی صاحب کو اطلاع دے دوں کہ یہاں اٹھارہ ہزار آدمی آپ کی بیعت قبول کرنے پر آمادہ ہیں۔

ہانی: ضرور، میرا غلام اس خدمت کے لئے حاضر ہے۔

مسلم: (دل میں) یہ غیر ممکن ہے کہ اتنے آدمی بیعت کا وعدہ کر کے پھیر جائیں۔
 
Top