ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 48

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000050.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 48

بہت سے آدمی مسجد میں گھُس پڑتے ہیں۔

بس حضر مسلم ۔ زبان بند کیجئے۔

آپ کے لئے اب یہی مناسب ہے کہ بہ یک بینئی دوگوش مدینہ کی راہ لیں۔ یزید ہمارا خلیفہ ہے اور زیاد ہمارا امام۔

سلیمان: مجھے معلوم ہے کہ زیاد نے تمہاری پیٹھ پر آج خوب ہاتھ پھیرے ہیں اور ہری ہری گھاس دکھائی ہے۔ پر یاد رکھو اس ہریالی کے نیچے خندق ہے۔

(باہر سے اینٹ اور پتھر کی بارش ہونے لگتی ہے)

مارو، مارو! یہ قوم کا دشمن ہے۔

سلیمان: ظالمو! یہ خانہء خداوند ہے۔ اس کی حُرمت کا تو خیال رکھو۔

خانہ خدا نہیں۔ دشمنانِ اسلام کا مسکن کہو۔ اُس کی زبان تالو سے کھینچ لو۔

مسلم: اے بدنصیب قوم! اگر تو اتنی جلد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایتوں کو فراموش کر سکتی ہے ۔ اور تجھ میں نیک و بد کی تمیز نہیں رہی ۔ تو تو دنیا میں کبھی فروغ نہ پائے گی۔

ایک آواز: یہ اسلام کا دشمن ہے۔

دوسری آواز: نہیں نہیں - یہ حضرت حسین علیہ السلام کے چچرے بھائی ہیں ان کی توہین مت کرو۔

تیسری آواز: انہیں پکڑ کر شہر کی کسی اندھیری گلی میں‌ چھوڑ دو۔ ہم ان کے خون سے ہاتھ نہ رنگیں گے۔ کئی آدمی مسلم پہ ٹوٹ پڑتے ہیں اور انہیں کھینچتے ہوئے مسجد کے باہر لے جاتے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 48

نواں سین

ہانی کا مکان، مسلم، سلیمان، مختار، ہانی بیٹھے ہوئے ہیں۔

رات کے بارہ بجے ہیں۔

مسلم: آپ نے یہ پیش بندی نہ کی ہوتی ۔ تو شاید میں زندہ نہ بچتا۔

ہانی: اس وقت یہی مصلحت تھی۔ آپ نے دیکھا نہیں مجمع کتنا غضبناک تھا۔ میرے آدمیوں نے آپ کو کوئی تکلیف تو نہیں دی۔ ایک بار مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں یہ سب دغا کر جائیں اور میرے گھر کے بجائے آپ کو زیاد کے پاس پہنچا دیں۔ تو غضب ہی ہو جائے۔ مگر اندیشہ غلط تھا ۔ میرے غلام وفادار ہیں۔

(شریک آتے ہیں)

شریک: السلام علیک یا حضرت مسلم۔ میں بھی حضرت حسین علیہ السلام کے غلاموں میں ہوں۔

ہانی: کیوں حضرت مسلم۔ آپ نے شریک کا نام تو سُنا ہی ہوگا۔ آپ حضرت علی علیہ السلام کے پرانے خادم ہیں۔ اور اُن کی شان میں کئی قصیدے کہہ چکے ہیں۔

مسلم: (شریک سے گلے مل کر) ایسا کون بدنصیب ہے ۔ جس نے آپ کے پاکیزہ کلام سے فیض نہ اُٹھایا ہو شکر ہے آپ سے نیاز حاصل ہوا۔

شریک: زیاد تو آج لوگوں‌کو خوب سبز باغ دکھائے۔ اس کی تقریر کا اثر حیرت انگیز تھا۔ قسم معبود کی میں اہلِ کوفہ کو اس درجہ حریص اور خود غرض نہ سمجھتا تھا۔
 
Top