ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 41

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000043.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 41

چھٹا سین

شام کا وقت ہے۔ آفتاب غروب ہوچکا ہے۔ کوفہ کے کئی ساربان اونٹون کا گلہ لئے داخل ہورہے ہیں۔

پہلا: یار گلیوں سے چلنا نہیں کسی سپاہی کی نظر پڑ جائے گی تو مہینوں بیگار جھیلنی ہوگی۔

دوسرا: ہاں ہاں سب بلا کے موذی ہیں۔ کچھ لادنے کو نہیں ہوتا تو یونہی بیٹھ جاتے ہیں اور دس بیس کوس کا چکّر لگا کر لوٹ آتے ہیں۔ ایسا اندھیر پہلے کبھی نہ ہوتا تھا۔ مزدوری تو بھاڑ میں گئی۔ اوپر سے لات گالیاں کھاؤ۔

تیسرا: یہ سب پیسہ کمانے کے ہتھکنڈے ہیں نہ معلوم کہاں کے کتے آکر سپاہیوں میں داخل ہو گئے ہیں۔ چھوٹے بڑے سب کے سب ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔

چوتھا: امیر کے پاس فریاد لے کر جاؤ تو اُلٹے اور بوچھاڑ پڑتی ہے ۔ عجیب مصیب کا سامنا ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام جب تک نہ آئیں‌ گے، ہمارے سر سے یہ بلا نہ جائے گی۔

(حضرت مسلم پیچھے سے آتے ہیں)​

مسلم: کیوں دوستوں اس شہر میں‌ کوئی خدا کا بندہ ایسا ہے جس کے یہاں مسافروں کے ٹھہرنے کو جگہ مل جائے۔


پہلا: یہاں کے رئیسوں کی کچھ نہ پوچھو۔ کہنے کو دو چار بڑے آدمی ہیں مگر کسی کے یہاں پوری مزدوری نہیں ملتی۔ ہاں‌ ذرا گالیاں کم دیتے ہیں۔

مسلم: سارے شہر میں ایک بھی سچا مسلمان نہیں ہے؟

دوسرا: جناب یہاں کوئی شہر کے قاضی تو ہیں نہیں ۔ ہاں مختار کی نسبت سنتے ہیں کہ بڑے دین دار آدمی ہیں۔ حیثیت تو ایسی نہیں ۔ مگر خدا نے ہمّت دی ہے۔ کوئی غریب چلا جائے تو بھوکا نہ لوٹے گا۔

تیسرا: سنا ہے ان کی جاگیر ضبط کر لی گئی ہے۔

مسلم: یہ کیوں

تیسرا: اسی وجہ سے کہ اب تک اُنہوں نے یزید کی بیعت نہیں کی۔

مسلم: تم میں سے مجھے کوئی ان کے گھر تک پہنچا سکتا ہے؟

چوتھا: جناب یہ اوٹنیوں کے دوہنے کا وقت ہے ۔ ہمیں فرصت نہیں سیدھے چلے جایئے آگے لال مسجد ہے وہی ان کا مکان ہے۔

مسلم: خدا تم پر رحمت نازل فرمائے۔ اب چلا جاؤں گا۔

(پردہ بدلتا ہے مسجد کے قریب مختار کا مکان)​

مسلم: (ایک بڈھے سے) یہی مختار کا مکان ہے نا؟

بڈھا: جی ہاں غریب ہی کا نام مختار ہے۔ آئیے کہاں سے تشریف لائے ہیں۔

مسلم: مکہ شریف سے۔

مختار: (مسلم کے گلے مل کر) معاف فرمائیے گا۔ ضعیف کی بینائی شرابیوں کی توبہ کی طرح کمزور ہوتی ہے۔ آج بڑا مبارک دن ہے۔ بارے حضرت نے ہماری فریاد سن لی۔ خیریت سے ہیں نا۔
 
Top