ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 35

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000037.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۷۲


پر دستخط کرنے والوں کی تعداد پندرہ ہزار سے کم نہیں ہے ۔
مسلم :۔ اور سبھی بڑے قبیلوں کے سردار ہیں ۔ سلیمان ، حارث ، حجاج ، شمر ، مختار ، ہانی یہ معمولی آدمی نہیں ہیں ۔
زبیر :۔ میں تو عرض کرچکا کہ تمام عراق آپ کی بیعت کرنے کے لئے بیقرار ہے ۔
حسین :۔ مجھے تو ابھی تک ان کی باتوں پر اعتبار نہیں ہوتا ۔ خدا معلوم کیوں میرے دل میں ان کی طرف سے دغا کا شبہ جاگزیں ہے ۔ مجھے حبیب کی باتیں نہیں بُھولتیں ۔ جو اُس نے چلتے چلتے کہیں تھیں ۔
مسلم :۔ گستاخی تو ہے لیکن آپ کا ان پر شک بیجا ہے ۔ آخر آپ ان کی وفا داری کا کیا ثبوت چاہتے ہیں ؟ وہ قسمیں کھاتے ہیں ۔ وعدے کرتے ہیں ۔ صاف لکھتے ہیں آپ کی مدد کے لئے بیس ہزار بہادر سورما تیار بیٹھے ہیں ۔ اب اور کیا چاہئیے ؟
زبیر :۔ کم از کم میں تو ایسے ثبوت پاکر ایک پل کی بھی دیر نہ کرتا ۔
عباس :۔ مجھے تو ان کوفیوں پر اس وقت بھی اعتبار نہ آئے گا ۔ اگر اُن بیسیوں ہزار آدمی یہاں آکر آپ کی بیعت کی قسم کھالیں ۔ اگر وہ کلام پاک لے کر بھی قسم کھائیں تو بھی میں ان سے دور بھاگوں گا ۔
(طارق آتا ہے )
حسین :۔ خدا تم پر رحمت نازل فرمائے ۔ کہاں سے آرہے ہو ؟
طارق :۔ کوفے کے مظلوموں نے اپنی فریاد سنانے کے لئے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے ۔ غروب آفتاب کے قریب چلا تھا اور آفتاب ڈوبنے کے وقت آیا


۷۳


ہوں ۔ قبل طلوع آفتاب کے جانا ہے ۔
عباس :۔ ہوا پر آئے ہو یا تخت سلیمان پر ؟ قسم ہے قبر رسول کی میں اس گھوڑے کے لئے پانچ ہزار دینار پیش کرسکتا ہوں ۔
طارق :۔ حضور گھوڑا نہیں سانڈنی ہے جو سفر میں کھانا اور تھکنا نہیں جانتی ۔
(حسین کے ہاتھ میں خط دیتا ہے )
حسین :۔ (خط پڑھ کر ) آہ کس قدر درد آمیز خط ہے ۔ ظالموں نے دل نکال کر رکھ دیا ہے ۔ یہ کس قدر غضب کا جملہ ہے ۔ اور اگر آپ نہیں آئیں گے ۔ تو ہم عاقبت میں آپ سے انصاف کے دعویدار ہوں گے ۔ آہ ! انہوں نے نانا کا واسطہ دیا ہے ۔ میں نانا کے نام پر جان فدا کرسکتا ہوں ۔جیسے کوئی حریص دولت پر ایمان فدا کر دیتا ہے ۔ اتنا ظلم ، اتنی سختی ، دن دوپہر لوٹ !! دن دہاڑے عورتوں کی بے حرمتی ذرا ذرا سی باتوں پر لوگوں کا قتل کیا جانا ۔ عباس اب مجھے صبر کی تاب نہیں ہے ۔ مین اپنی بیعت کے لئے ہرگز نہ جاتا ۔ مگر مصیبت زدوں اور دین کی حمایت کے لئے نہ جاؤں ۔ یہ میری غیرت گوارا نہیں کرتی ۔
مُسلم :۔ اے برادر آپ اس کا کچھ غم نہ کریں ۔ میں اسی قاصد کے ساتھ وہاں جاؤں گا اور وہاں کی کیفیت سے اطلاع دوں گا ۔ میرا خط دیکھ کر آپ مناسب فیصلہ کیجئے گا ۔
حسین :۔ جب تک یزید ان غریبوں پر خدا جانے کیا کیا ظلم ڈھائے اس کا عذاب میری گردن پر ہوگا ۔ غور تو کرو ۔ جب قیامت کے روز لوگ فریاد کناں ہوں گے ۔ تو میں نانا کو کیا منہ دکھاؤں گا ۔ رسول پاک مجھ سے پوچھیں گے
 
Top