ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 26

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000028.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۵۴


اور ہمارے دل ٹھنڈے ہو گئے ہیں ۔ خدا گواہ ہے ۔ آپ نے رسول پاک کا حلیہ پایا ہے ۔ آئیے کعبہ ہاتھ پھیلائے آپ کا انتظار کر رہا ہے ۔
سب لوگ مسجد میں داخل ہوتے ہیں مستورات حرم میں جاتی ہیں ۔
عبداللہ عمّو ان پہاڑوں پر سے ہمارا تو ہمارا گھر دکھائی دیتا ہوگا ؟
حسین :۔ نہیں بیٹا ہم لوگ گھر سے بہت دور آگئے ہیں ۔ تم نے کچھ ناشتہ نہیں کیا ۔
عبداللہ :۔ مجھے بھوک نہیں ہے ۔ پہلے معلوم ہوتی تھی ۔ مگر اب غائب ہوگئی ہے ۔
حسین :۔ تو تم یہیں رہو کہ تمہیں بھوک ہی نہ لگے ۔
حبیب :۔ حضرت آپ بھی ذرا آرام فرمالیں ۔ ہماری بہت دنوں سے تمنا ہے کہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھیں ۔
(زبیر اور عباس کو چھوڑ کر سب لوگ وضو کرنے چلے جاتے ہیں )
حسین :۔ کیوں زبیر یہاں کے لوگوں کے کیا خیالات ہیں ۔
زبیر :۔ کچھ نہ پوچھئے ۔ مجھے یہاں کی کیفیت بیان کرتے شرم آتی ہے یوں ظاہراً تو سب کے سب آپ پر نثار ہونے کی قسم کھائیں گے بیعت کرنے کو بھی تیار نظر آئیں گے ۔ مگر دل کسی کا بھی صاف نہیں ہے ۔
حسین :۔ کیا دغا کا اندیشہ ہے ؟
زبیر :۔ یہ تو میں نہیں کہہ سکتا ۔ کیونکہ کوئی بات دیکھنے میں نہیں آئی ۔ لیکن اِدھر اُدھر کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی نیّت صاف نہیں ہے ۔ عجب نہیں کہ یزید دولت اور جاگیر کا لالچ دے کر انہیں مِلالے اُس وقت یہ ضرور آپ کے


۵۵


ساتھ دغا کر جائیں گے ۔ میں تو آپ کو بھی صلاح دوں گا کہ آپ مدینہ لوٹ جائیں ۔
حسین :۔ مجھ کو تو ان کی طرف سے دغا کا گمان نہیں ہوتا ۔ دغا میں ایک جھجھک ہوتی ہے ۔ جو یہاں کسیی کے چہرے پر نظر نہیں آتی ۔ دغا اسی طرح شک پیدا کردیتی ہے ۔ جیسے ہمدردی اعتبار پیدا کرتی ہے ۔س
زبیر :۔ مگر آپ کو یہ بھی تو معلوم ہے کہ دغا گرگٹ کی طرح کبھی اپنے اصلی رنگ مین نہیں دکھائی دیتی ۔ وہ ہاتھوں کا بوسہ لیتی ہے ۔ پیروں تلے آنکھیں بچھاتی ہے اور ہاتھوں سے حلاوت ٹپکتی ہے ۔
عباس :۔ دوست بن کر صلاح دیتی ہے ۔ خود کنارے پر رہتی ہے ۔ مگر دوسروں کر دریا میں ڈبو دیتی ہے ۔ آپ ہنستی ہے مگر دوسروں کو رلاتی ہے اور اپنی صورت کو ہمیشہ زاہدوں کے لباس میں چھپائے رکھتی ہے ۔
زبیر :۔ خدائے پاک کی قسم آپ میری طرف اشارہ کر رہے ہیں ۔ اگر آپ جانتے کہ میں حضرت حسین کی کس قدر عزت کرتا ہوں تو مجھ پر دغا کا شک نہ کرتے اگر میں یزید کا دوست ہوتا تو اب تک مالا مال ہوجاتا ۔ اگر خود بیعت کی نیت رکھتا تو اب تک خاموش نہ بیٹھا رہتا ۔ آپ مجھ پر شبہ کر رہے ہیں ۔
حسین :۔ عباس ، مجھے تمہاری باتین سن کر بڑی شرم آتی ہے ۔ زبیر سب سے الگ رہتے ہیں ۔ کسی کے درمیان نہیں پڑتے ۔ تنہائی میں بیٹھنے والے آدمیوں پر اکثر لوگ شبہ کرنے لگتے ہیں ۔ تمہیں شاید یہ نہیں معلوم کہ دغا گوشہ سے صحبت کو زیادہ پسند کرتی ہے ۔
 
Top