ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 18

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000020.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۳۸


کو بھی صبر کے ساتھ کاٹ دیجئے ۔ یہ بھی ممکن ہے تھوڑے دنوں میں یزید کے ظلم سے تنگ آکر لوگ بغاوت کر بیٹھیں اور آپ کے لئے موقع نکل آئے ۔ صبر ساری مشکلوں کو آسان کردیتا ہے ۔
حسین :۔ عباس یہ کیا کہتے ہو ۔ اگر میں خوف سے یزید کی بیعت قبول کر لوں تو اسلام کا مجھ سے زیادہ اور کوئی دشمن نہ ہوگا ۔ میں خدا اور رسول کو والد کو ، بھائی حسن کو کیا منہ دکھاؤں گا ۔ والد بزرگوار نے شہادت قبول کرلی ۔ مگر معاویہ کی بیعت کو حرام سمجھا تو میں کیوں خاندانی چلن چھوڑوں ۔ عزت کی موت بے عزتی کی زندگی سے بہتر ہے ۔
عباس :۔ (متحیر ہو کر ) خدا کی قسم یہ حسین کی آواز نہیں رسول کی آواز ہے اور یہ باتیں حسین کی نہیں علی کی ہیں بھیّا آپ کو خدا نے عقل دی ہے ۔ میں تو آپ کاخادم ہوں میری باتیں آپ کو ناگوار گزری ہوں تو معاف فرمائیے۔
حسین :۔ (عباس کو چھاتی سے لگا کر ) میرا خدا مجھ سے ناراض ہو جائے ۔ اگر میں تم سے ذرا بھی ملال رکھوں ۔ تم نے مجھے جو صلاح دی ۔ وہ میری بھلائی کے لئے دی اس میں مجھے ذرا بھی شک نہیں ۔ مگر تم اس مغالطہ میں ہو کہ یزید کے دل کی آگ میری بیعت ہی سے ٹھنڈی ہوجائے گی ۔ درحقیقت یزید نے میرے قتل کا یہی حلیہ نکالا ہے ۔ اگر وہ جانتا ہے کہ میں بیعت کرلوں گا ۔ تو وہ کوئی اور تدبیر سوچتا ۔
عباس :۔ اگر اس کی یہ نیت ہے تو کلام پاک کی قسم میں آپ کے پسینہ کی جگہ اپنا خون بہا دوں گا ۔ اور آپ سے بڑھ کر اتنی تلواریں چلاؤں گا ۔ چاہے میرے دونوں ہاتھ کٹ جائیں ۔
(زینب ، شہربانو اور گھر کے دیگر لوگ آتے ہیں )


۳۹


زینب :۔ عباس ایسی مایوسانہ باتیں نہ کرو (حسین سے ) بھیّا میں آپ کے قدموں میں گرتی ہوں ۔ آپ یہ ارادہ ترک کردیجئے ۔ مدینہ میں رسول کی قبر سے وابستہ رہ کر زندگی بسر کیجئے اور اپنی گردن پر تباہی کا الزام نہ لیجئے ۔
حسین :۔ زینب جب تک زمین و آسمان قائم ہیں میں یزید کی بیعت منظور نہیں کرسکتا ۔ کیا تم سمجھتی ہو کہ میں غلطی پر ہوں ؟
زینب :۔ نہیں بھیّا آپ غلطی پر نہیں ہیں اللہ اپنے رسول کے بیٹے کو غلط راستے پر نہیں لے جا سکتا ۔ مگر آپ جانتے ہیں کہ زمانہ کا رنگ بدلا ہوا ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ لوگ آپ کے خلاف ہو جائیں ۔
حسین :۔ بہن انسان ساری دنیا کے طعنے برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے ایمان کا نہیں ۔ اگر تمہارا خیال ہے کہ میرے بیعت نہ کرنے سے اسلام میں تفرقہ پڑ جائے گا تو یہ سمجھ لو کہ اتفاق کتنی ہی اچھی چیز ہو مگر راستی اس سے کہیں زیادہ اچھی ہے ۔ راستی کو چھوڑ کر اتفاق کو قائم رکھنا ہے ویسا ہی ہے جیسے جان نکل جانے کے بعد جسم کا قائم رکھنا ۔ راستی قوم کی جان ہے ۔ اسے چھوڑ کر کوئی قوم بہت دنوں تک زندہ نہیں رہ سکتی ۔ اس بارے میں میں اپنی رائے قائم کر چکا ہوں ۔ اب تم لوگ مجھے رخصت کرو ۔ جس طرح میری بیعت سے اسلام کا وقار قائم رہے گا میں اسلام پر نثار ہو جاؤں گا ۔
شہر بانو :۔ (روکر ) کیا آپ ہمیں اپنے قدموں سے جدا کردیں گے ؟
علی اکبر :۔ ابّا جان اگر شہید ہی ہونا ہے تو ہم بھی وہ درجہ کیوں نہ حاصل کریں ۔
 
Top