ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 102

نایاب

لائبریرین
KarBala%20-%2000104.gif
 

نایاب

لائبریرین
(206)
محمد۔ تو اماں جان یہ کہاں کا انصاف ہے کہ بڑا بھائی تو مرنے جائے اور چھوٹا بھائی بیٹھا رہے اور اس کی لاش پر ماتم کرے ۔ اماں آپ چاہے خوش ہوں یا ناراض مجھ سے یہ تو نہ ہو گا ۔ شاید ان کا خیال ہو کہ میں جنگ کے قابل نہیں ہوں ۔ چھوٹا ہوں کیا جواب دوں ۔ لیکن خدا چاہے گا تو ۔۔
ایک حملے میں گر ہم نہ الٹ دیں صف لشکر
پھر دودھ نہ اپنا ہمیں تم بخشیو مادر
شہ کے قدم پاک پہ سر دے کے پھریں گے
یا جنگ سے سر شمر و عمر لے کے پھریں گے
اماں جان آپ نی میری خاطر کیجئے نہ ان کی انصاف سے فرمائیے ۔ پہلے کس کو جانے کا حق ہے ۔
زینب۔ اچھا تم لوگوں کے جنگ میں نہ جانے کا یہ مطلب تھا ۔ میں کچھ اور سمجھ رہی تھی ۔ پیارو تمہاری ماں نے تمہاری دلیری پر شک کیا ۔ اسے معاف کر دو ۔ معلوم نہیں مجھے کیا ہو گیا تھا ۔ کہ میرے دل میں تمہاری طرف سے ایسے شبہے پیدا ہوئے ۔ لو میں جھگڑا ختم کئے دیتی ہوں ۔ تم دونوں خدا کا نام لے کر ساتھ ساتھ روانہ ہو اور دکھا دو کہ تم کسی سے شبیر کی الفت میں کم نہیں ہو ۔ میری اور میرے خاندان کی عزت تمہارے ہاتھ میں ہے ۔
شیروں کے لئے ننگ ہے تلوار سے ڈرنا
میدان میں تن تن کے سپر سینوں کو کرنا
ہر زخم پہ دم الفت شبیر کا بھرنا
قربان گئی جینے سے بہتر ہے یہ مرنا۔
دنیا میں بھلا عزت اسلام تو رہ جائے
تم جیتے رہو یا نہ رہو نام تو رہ جائے
نانا کی طرح کون وفا کرتا ہے دیکھوں
سر کون ہزاروں کے جدا کرتا ہے دیکھوں
حق کون بہت ماں کا ادا کرتا ہے دیکھوں
ایک ایک صف جنگ میں کیا کرتا ہے دیکھوں

(207)

دکھلائیو ہاتھوں سے صفائی کا تماشہ
میں خیمے سے دیکھوں گی لڑائی کا تماشہ
یہ تو میں جانتی ہوں کہ نام کرو گے پر کمسن بہت ہو اس لئے سمجھاتی ہوں جاؤ تمہیں خدا کے سپرد کیا ۔
دونوں میدان جنگ کو جاتے ہیں اور لڑتے ہیں ۔ زینب پردے کے پیچھے سے دیکھتی ہیں ۔
( شہر بانو کا آنا )
شہر بانو ہے ہے بہن تم نے کیا ستم کیا ۔ ان ننھے ننھے بچوں کو جنگ میں جھونک دیا ۔ ابھی تو علی اکبر بیٹھا ہی ہوا ہے ۔ عباس موجود ہی ہیں ایسی کیا جلدی پڑی تھی ۔ ؟
زینب۔ یہ کسی کے روکے رکتے تھے ؟ کل ہی سے ہتھیار سجا کر بیٹھے تھے ۔ رات بھر تلواریں صاف کی گئی ہیں ۔ اور یہاں آئے کس لئے تھے ۔ زندگی باقی ہے تو دونوں پھر آئیں گے ۔ مر جانے کا غم نہیں ۔ آخر کس دن کام آتے ۔ جہاد میں چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں رہتی ۔ میں رسول پاک کو کون منہ دکھاتی ۔
شہر بانودیکھو ۔ ہائے ہائے دونوں کو دشمنوں نے کس طرح سے گھیر رکھا ہے ۔ کوئی جا کر بیچاروں کو پھیر بھی نہیں لاتا ۔ شبیر بھی بیٹھے تماشا دیکھ رہے ہیں ۔ یہ نہیں کسی کو بھیج دیں ۔ ہیں تو ذرا ذرا سے ۔ پر کیسے مچھلیوں کے طرح چمکتے پھرتے ہیں ۔ خیر اچھا ہوا عباس دوڑے جا رہے ہیں ۔
( حضرت عباس کا میدان کی طرف دوڑتے ہوئے جانا )
زینب۔ ( خیمے سے نکل کر ) عباس تمہیں روسل پاک کی قسم جو تم انہیں لوٹانے جاؤ ۔ ہاں ان کا دل بڑھانے جاؤ ۔ کیا مجھے شہادت کے ثواب میں سے کچھ بھی حصہ دینے کا
 
Top