ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 101

نایاب

لائبریرین
KarBala%20-%2000103.gif
 

نایاب

لائبریرین
(204)

اکبر۔ یا خدا چاروں دیکھتے دیکھتے غائب ہو گئے ۔
حسین۔ شائد ان کے سامنے کوئی خندق کھودی گئی ہے ۔
عباس۔ جی ہاں میرا بھی یہی خیال ہے ۔
حسین۔ چتائیں تیار کراؤ ۔ اگر فریب نہ کیا جاتا تو یہ جانباز ساری فوج کو خاک کر دیتے ۔ تیر ہیں کہ معجزہ ۔ ہے ۔
عباس۔ خدا کے ایسے بندے بھی ہیں جو بے غرض سر کٹاتے ہیں ۔
حسین۔ یہ لوگ اس پاک ملک کے رہنے والے ہیں جہاں سب سے پہلے توحید کی صدا بلند ہوئی تھی ۔ میری خدا سے دعا ہے کہ انہیں شہیدوں میں اونچا رتبہ دے ۔ وہ چتا میں شعلے اٹھے ۔ اے خدا یہ سوز اسلام کے دل سے کبھی نہ مٹے ۔ اس قوم کے لئے ہمارے دلیر ہمیشہ اپنا خون بہاتے رہیں ۔ یہ بیج جو آج آگ میں بویا گیا ہے ۔ قیامت تک سرسبز رہے ۔
چوتھا سین
شام کا وقت ہے ۔ اور زینب اپنے خیمے میں بیٹھی ہوئی ہے ۔
زینب ۔ ( دل میں ) عباس اور علی اکبر کے علاوہ اب بھیا کا کوئی بھی رفیق باقی نہیں رہا ۔ سب لوگ ان پر نثار ہو گئے ۔ ہائے قاسم کا سا جوان مسلم کے بیٹے ۔ عباس کے بھائی ۔ بھیا امام حسن کے چاروں بیٹے سب داغ دے گئے ۔ دیکھتے دیکھتے ہرا بھرا باغ ویران ہو گیا ۔ گلزار ہستی اجڑ گئی ۔ سبھی ماؤں کے کلیجے ٹھنڈے ہوئے ۔ باپوں کے دل باغ باغ ہوئے ۔ ایک میں ہی بد نصیب نامراد رہ گئی ۔ خدا نے مجھے بھی دو بیٹے

(205)

دیئے ہیں ۔ پر جب وہ کام ہی نہ آئیں تو ان کو دیکھ کر جگر کیا ٹھنڈا ہو ۔ اس سے تو یہی بہتر ہوتا کہ میں نے اولاد کا منہ ہی نہ دیکھا ہوتا ۔ تب یہ بیوفائی کا داغ تو ماتھے پر نہ لگتا ۔ حسین نے لڑکوں کو اپنے لڑکوں کی طرح سمجھا ۔ اولاد کی طرح پالا ۔ پر وہ اس مصیبت میں اس طرح ساتھ چھوڑتے ہیں جیسے تاریکی میں سایہ دغا کر رہے ہیں ۔ ہاں یہ دغا نہیں تو اور کیا ہے ۔ آخر بھیا اپنے دل میں کیا سمجھ رہےہوں گے ۔ کہیں یہ خیال ہی نہ کرتے ہوں کہ میں نے ہی انہیں میدان میں جانے سے روک دیاس ہے ۔ یہ خیال نہ پیدا ہو کہ میں بھائی صاھب کے ساتھ اپنی غرض نکالنے کے لئے زمانہ سازی کر رہی تھی ۔ آہ ۔ انہیں کیونکر اپنا دل کھول کر دکھاؤں کہ وہ ان کے لئے کتنا بے قار ہے ۔ پر اپنے لڑکوں پر قابو نہیں ۔ جاؤ جیسے تم نے میرے منہہ پر کالکھ لگائی ہے میں بھی تمہیں دودھ نہ بخشوں گی ۔ یہ اتنے کم ہمت کیسے ہو گئے ۔ جن کے نانا میدان جنگ میں طوفان پیدا کر دیتے تھے ۔ جن کے والد کی للکار سن کر دشمنوں کے کلیجے دہل جاتے تھے ۔ وہی لڑکے اتنے بودے پست ہمت ہوں ۔ یہ میری تقدیر کی خرابی ہے اور کیا ۔ جبب میدان جگنگ میں جانا ہی نہیں تو وہ ہتھیار سج کر مجھے جلاتے کیوں ہیں ۔ بھیا کو کون منہ دکھاؤں گی ۔ سامنے آنکھیں کیسے اٹھاؤں گی ۔
( دونوں لڑکوں کا آنا )
عون۔ اماں جان ہمارا فیصلہ کر دیجیئے ۔ میں پہلے میدان میں جاتا ہوں پر محمد مجھے جانے نہیں دیتے ۔ کہتے ہیں پہلے میں جاؤں گا ۔ صبح سے یہی بحث چھڑی ہوئی ہے ۔ کسی طرح چھوڑتا ہی نہیں ۔ بتاؤ بڑے بھائی کے ہوتے ہوئے چھوٹا بھائی شہید ہو یہ کہاں کا انصاف ہے ۔ ؟
 
Top