کتاب: خدا عظیم نہیں ہے

فرخ منظور

لائبریرین
شايد ملاحظہ فرمايا ہو كہ ميں نے كہيں يہ نہيں لكھا كہ كارل ارنسٹ، كيرن آرم سٹرانگ ، اين ميرى شمل يا كسى اور نے اسلام كو درست كہا ہے يا كسى فرقے كے اسلام كو درست كہا ہے ۔
ميری گزارشات اس نكتے پر مبنى تھيں كہ خود ان مستشرقين نے اپنے گروہ كى اسلام كے حق ميں ظالمانہ prejudice كا اعتراف كيا ہے اور تسليم كيا ہے كہ مذہب اسلام كو مغرب كے سامنے پيش كرتے وقت اس كى تعليمات كو توڑ مروڑ كر پيش كيا گيا ۔ اور اس ضمن ميں بنيادى غلطياں كى گئيں حو آگے چل كر سارى مغربى دنيا كے ليے اسلام دشمن ذہنيت كا سبب بنيں۔
البتہ ڈاكٹر لارنس بى براؤن جو امريكا كے ٹاپ آئى سرجن اور ophthalmologist ہيں ، ان كا پوچھیے تو وہ ايتھی اسٹ سے سيدھے " وہابى " مسلمان ہو گئے ہيں اور امريكا سے سعوديہ ميں سكونت اختيار كر لى ہے۔ مزيد: ۔ http://www.drlbb.com/
 

فرخ منظور

لائبریرین
شايد ملاحظہ فرمايا ہو كہ ميں نے كہيں يہ نہيں لكھا كہ كارل ارنسٹ، كيرن آرم سٹرانگ ، اين ميرى شمل يا كسى اور نے اسلام كو درست كہا ہے يا كسى فرقے كے اسلام كو درست كہا ہے ۔
ميری گزارشات اس نكتے پر مبنى تھيں كہ خود ان مستشرقين نے اپنے گروہ كى اسلام كے حق ميں ظالمانہ prejudice كا اعتراف كيا ہے اور تسليم كيا ہے كہ مذہب اسلام كو مغرب كے سامنے پيش كرتے وقت اس كى تعليمات كو توڑ مروڑ كر پيش كيا گيا ۔ اور اس ضمن ميں بنيادى غلطياں كى گئيں حو آگے چل كر سارى مغربى دنيا كے ليے اسلام دشمن ذہنيت كا سبب بنيں۔
البتہ ڈاكٹر لارنس بى براؤن جو امريكا كے ٹاپ آئى سرجن اور ophthalmologist ہيں ، ان كا پوچھیے تو وہ ايتھی اسٹ سے سيدھے " وہابى " مسلمان ہو گئے ہيں اور امريكا سے سعوديہ ميں سكونت اختيار كر لى ہے۔ مزيد: ۔ http://www.drlbb.com/

میرا خیال ہے کہ ہمیں دوسروں کی فکر کرنے کی بجائے اپنی قوم کی فکر کرنا چاہیے۔ مغرب کے کس عالم نے ہمارے دین کے بارے میں کیا کہا اور کیا نہیں کہا اسے چھوڑیں اور یہ دیکھیں کہ ہم میں کیا خرابیاں ہیں۔ ہم مسلمانوں میں ہزار خرابیاں ہونے کے باوجود یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بہت بہترین قوم ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم زمانے کی ایک دھتکاری ہوئی قوم ہیں۔ چاہے آپ یا آپ جیسے لوگ لاکھ خواب دیکھتے رہیں یہ حقیقت بدل نہیں سکتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام عرب ممالک میں تمام عجمی مسلمان دوسرے بلکہ تیسرے درجے کی مخلوق سمجھے جاتے ہیں بلکہ سرے سے شہری ہی نہیں سمجھے جاتے۔ جبکہ مغرب میں مسلمانوں کے ساتھ اس درجہ حقیر سلوک نہیں کیا جاتا۔
 

ظفری

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ ہمیں دوسروں کی فکر کرنے کی بجائے اپنی قوم کی فکر کرنا چاہیے۔ مغرب کے کس عالم نے ہمارے دین کے بارے میں کیا کہا اور کیا نہیں کہا اسے چھوڑیں اور یہ دیکھیں کہ ہم میں کیا خرابیاں ہیں۔ ہم مسلمانوں میں ہزار خرابیاں ہونے کے باوجود یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بہت بہترین قوم ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم زمانے کی ایک دھتکاری ہوئی قوم ہیں۔ چاہے آپ یا آپ جیسے لوگ لاکھ خواب دیکھتے رہیں یہ حقیقت بدل نہیں سکتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام عرب ممالک میں تمام عجمی مسلمان دوسرے بلکہ تیسرے درجے کی مخلوق سمجھے جاتے ہیں بلکہ سرے سے شہری ہی نہیں سمجھے جاتے۔ جبکہ مغرب میں مسلمانوں کے ساتھ اس درجہ حقیر سلوک نہیں کیا جاتا۔
یہ وہ بنیادی باتیں ہیں ۔ جنہیں میں مختلف دھاگوں میں مختلف زایوں سے رکھ کر سامنے لانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ مگر ہم کنویں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ سو یہ تضادچلتا رہے گا ۔ شکریہ فرخ بھائی آپ نے سرسری طور پر مگر بہت اہم نکات کی طرف توجہ مبذول کرائی ۔
 

ظفری

لائبریرین
میں اپنی مصروفیت کی بناء پر اس دھاگے پر کسی تحقیقی یا علمی بحث کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ مگر منطقی طور پر یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ میں نے جب بھی ایسی ان کتب کا مطالعہ کیا ۔ تو مصنفین کے نظریات کے بارے میں میرا جو تاثر ابھرا ۔ وہ یہ تھا کہ انہوں نے زیادہ تر اسلام میں ملوکیت ، انتہاپسندی اور بدھ مت کی طرح اسلام میں تزکیہ نفس کی اصطلاحات کو اپنا ہدف بنایا ہے ۔ ( واضع رہے کہ تزکیہ نفس وہ نہیں جو قرآن میں بیان ہوا ہے ) ۔ اس کے بعد قرآن اور احادیث کی ان Interpretation کو اپنا ہدف بنایا ۔جس سے قرآن و حدیث کا مفہوم پس پشت جاکر کسی اور ہی نظریے اور عقائد کا ترجمان بنتا ہوا نظر آیا ۔ مثلاً " یہود اور نصاریٰ تمہارے دوست بن نہیں سکتے " ( قرآن ) اور برائی کو ختم کرنے کے لیئے ہاتھ، زبان اور دل کا استعمال حدیث میں جس طرح Interpreted کیا گیا ہے ۔ انہوں ایسی ہی سیکڑوں باتوں کو اپنی کتابوں میں تختہ مشق بنایا ہے ۔ اور اس کے بعد عموماً تاریخی حوالوں کیساتھ فلسفے کا بھی بے دریغ استعمال کیا ہے ۔ میرے نزدیک ان کتب پر تنقید کرنا بہت آسان ہے ۔
 

زیک

مسافر
پہلی بات تو یہ کہ یہ کتاب اسلام کے متعلق نہیں ہے بلکہ مذہب کے خلاف ایک ایتھیئسٹ کی کتاب ہے

باقی آئیندہ
 
اوہ سبحان الله ، ميرے مراسلے ميں كيرن آرمسٹرانگ كى اصل كتاب The Case for God كا ذكر رہ گيا جو خاص طور پركرسٹوفر ہيچنز سميت ، سیم ہیرس ، ڈینیل ڈینیٹ وغیرہ قبيل ك باقى ملاحدہ ء عصر (Recent Atheists) كا رد ہے ۔ اس ميں ان سب اعتراضات كا تفصيلى تذکرہ ہے جو خصوصا ابراہيمى اديان پر کئے گئے ہيں (ظاہر ہے كہ اسلام ان ميں سے ايك ہے اور ميرى دلچسپی كا اولين مركز اس ليے اس كا ذكر زيادہ ہوا)۔ مذہب پر جب بھی ملحدين كى جانب سے تنقيد ہوئى اولين نشانہ يہى اديان بنے ۔ اور وحى كے متعلق فلسفيانہ مباحث كا اولين موضوع بھی یہی بنتے ہيں ، اسلام ان ميں شامل ہے تو زير بحث آئے گا ۔۔
 
لگے ہاتھوں خدا ہی عظیم ہے بھی پڑھ لیجیے گا۔
جى ديكھ لى ہے ليكن ايك بات تسليم كرنى چاہیے كہ اردو ميں تازہ ملحدانہ افكار كا كوئى مضبوط رد نہيں ملتا ۔ يہ كتابچہ ٹھيك ہے ليكن بہت حد تك روايتى ۔
اس سلسلے میں شاید مولانا وحیدالدین خان کی یہ کتاب کافی مفید ثابت ہو
مذہب اورجدید چیلنج
http://www.alrisala.org/Audio_Books/Urdu/Mzhb_Chlg/Fehrist.html

اوراسلام سے انسانیت اورپوری دنیا کوکیافائدہ پہنچااورسائنس کے فروغ میں اسلام نے کیاکردار اداکیااس کو جاننے کیلئے پڑھئے
http://www.alrisala.org/Audio_Books/Urdu/Islam_Khaliq/Fehrist.html
والسلام
ميرے خيال ميں وحيد الدين خان كئى اعتراضات كے جواب ميں نسبتا مرعوبانہ انداز اختيار كرتے ہيں ۔ مثلا بطور ٹيسٹ كيس : اسلام تلوار سے پھيلا والا اعتراض اور اس كا جواب ديكھيں ۔ حيرت انگيز بات ہے كہ كيرن كا جواب زيادہ بہتر لگتا ہے ۔ مثلا وہ پوسٹ نائن اليون اسلاموفوبيا كو اينٹی سميٹزم كا ايك نيا روپ قرار دے كر مغرب كو اس sinister cultural flaw كو درست كر لينے كا مشورہ ديتى ہيں ۔ وہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا دفاع اپنی كتابوں ميں بہت خوب صورتى اور جرات سے كرتى ہيں ، ان كو پيس ميكر قرار ديتى ہيں، يہوديوں کے ساتھ مسلمانوں کے فراخدلانہ رويے كى مثال دے كر اسلامى روادارى كا تاريخى مثالوں کے ساتھ ذكر كر کے اس تاثر كى نفى كرتی ہيں كہ اسلام زبردستى قبول كروايا گيا ۔
 

زیک

مسافر
اوہ سبحان الله ، ميرے مراسلے ميں كيرن آرمسٹرانگ كى اصل كتاب The Case for God كا ذكر رہ گيا جو خاص طور پركرسٹوفر ہيچنز سميت ، سیم ہیرس ، ڈینیل ڈینیٹ وغیرہ قبيل ك باقى ملاحدہ ء عصر (Recent Atheists) كا رد ہے ۔ اس ميں ان سب اعتراضات كا تفصيلى تذکرہ ہے جو خصوصا ابراہيمى اديان پر کئے گئے ہيں (ظاہر ہے كہ اسلام ان ميں سے ايك ہے اور ميرى دلچسپی كا اولين مركز اس ليے اس كا ذكر زيادہ ہوا)۔ مذہب پر جب بھی ملحدين كى جانب سے تنقيد ہوئى اولين نشانہ يہى اديان بنے ۔ اور وحى كے متعلق فلسفيانہ مباحث كا اولين موضوع بھی یہی بنتے ہيں ، اسلام ان ميں شامل ہے تو زير بحث آئے گا ۔۔
http://www.nytimes.com/2009/10/04/books/review/Douthat-t.html
http://www.guardian.co.uk/books/2009/jul/04/case-for-god-karen-armstrong
 
مفيد روابط ليكن يہ تو كچھ بھی نہيں Hugh Fitzgerald نے جو لكھا ہے اس سے چار ہاتھ آگے ہے ليكن كسى كو ياد ھے مريم جميلہ اور اين ميرى شمل کے ساتھ كيا ہوا تھا اور كارل ارنسٹ كو اپنى كتاب کے شروع ميں ہی يہ وضاحت كيوں دينى پڑتی ہے كہ وہ مسلمان نہيں ہے ؟ ميرے خيال ميں يہی اسلاموفوبيا ہے۔ بہر حال مريم جميلہ اور محمد اسد والا زمانہ اب نہيں رہا ، اب مغرب ميں اسلام كى آواز ذرا توانا ہے ۔
 

زیک

مسافر
مفيد روابط ليكن يہ تو كچھ بھی نہيں Hugh Fitzgerald نے جو لكھا ہے اس سے چار ہاتھ آگے ہے ليكن كسى كو ياد ھے مريم جميلہ اور اين ميرى شمل کے ساتھ كيا ہوا تھا اور كارل ارنسٹ كو اپنى كتاب کے شروع ميں ہی يہ وضاحت كيوں دينى پڑتی ہے كہ وہ مسلمان نہيں ہے ؟ ميرے خيال ميں يہی اسلاموفوبيا ہے۔ بہر حال مريم جميلہ اور محمد اسد والا زمانہ اب نہيں رہا ، اب مغرب ميں اسلام كى آواز ذرا توانا ہے ۔
مگر جو روابط میں نے دیئے ہیں ان کا اسلاموفوبیا کیا اسلام سے بھی کوئ تعلق نہیں ہے۔
 
مگر جو روابط میں نے دیئے ہیں ان کا اسلاموفوبیا کیا اسلام سے بھی کوئ تعلق نہیں ہے۔
اب الحاد و اسلام پر مطالعہ ركھنے والے اتنا تو سمجھ سكتے ہيں كہ كيا نائن اليون ، apophatismاور 7 ويں صدى اسلام كى طرف اشارے نہيں ہيں ؟ بالكل اس طرح جس طرح ہولوكاسٹ ايك خاص مذہب كا اشارہ ہے ۔ بليك برن كا رى ويو ميں آج ديكھ رہی ہوں ، ليكن ہوفمين كو پڑھے الحمد للہ زمانہ ہوا اور اس ربط ميں بھی وہ Hugh Fitzgerald كو كوٹ كر رہا ہے جس كا ذكر ميں كر چکی ہوں۔ اس كے ہاں يہ سب اشارے موجود ہيں ۔ اور عموما اسلام مذہب ميں شامل ہے تو يہاں بھی شامل ہے مثلا سياست اور مذہب كى آميزش كے سوال سے اسلام كو الگ كيسے كيا جا سكتا ہے؟
apophatism كا طعنه ملتا ہے " ليس كمثله شيء " کہنے پر۔
 

زیک

مسافر
اب الحاد و اسلام پر مطالعہ ركھنے والے اتنا تو سمجھ سكتے ہيں كہ كيا نائن اليون ، apophatismاور 7 ويں صدى اسلام كى طرف اشارے نہيں ہيں ؟ بالكل اس طرح جس طرح ہولوكاسٹ ايك خاص مذہب كا اشارہ ہے ۔ بليك برن كا رى ويو ميں آج ديكھ رہی ہوں ، ليكن ہوفمين كو پڑھے الحمد للہ زمانہ ہوا اور اس ربط ميں بھی وہ Hugh Fitzgerald كو كوٹ كر رہا ہے جس كا ذكر ميں كر چکی ہوں۔ اس كے ہاں يہ سب اشارے موجود ہيں ۔ اور عموما اسلام مذہب ميں شامل ہے تو يہاں بھی شامل ہے مثلا سياست اور مذہب كى آميزش كے سوال سے اسلام كو الگ كيسے كيا جا سكتا ہے؟
apophatism كا طعنه ملتا ہے " ليس كمثله شيء " کہنے پر۔
معلوم نہیں ہوفمین کہاں سے بیچ میں آ گیا!! میں نے تو اس کا ربط ہی نہیں دیا۔
 
جى درست ۔ معذرت خواہ ہوں ، ان دو روابط ميں نيويارك ٹائمز والا لاگ ان ہوئے بغير ديكھنا ممكن نہيں، اس دوران Hugh Fitzgerald كا كيرن كے متعلق ايك تلخ تنقيدى مضمون تلاش كر رہی تھی اس ليے مغالطہ ہوا ۔
بليك برن كے رى ويو كو ابھی تك مكمل نہيں پڑھا، البتہ اس ميں بھی apophatism سميت يه اصطلاحات موجود ہيں ۔اور ۔۔۔ اس كے ريليٹڈ لنكس ميں Alain de Botton كا رى ويو بھی ہے : ) كيا مجھے اس كا ربط درج كرنا چاہیے ؟ http://www.guardian.co.uk/books/2009/jul/19/armstrong-case-god-alain-de-botton?INTCMP=ILCNETTXT3487
 

زیک

مسافر
apophatism کا صرف اسلام ہی سے تعلق نہیں ہے۔ اور بہت سے مسلمان apophatism سے کوئ تعلق نہیں رکھتے۔
 

زیک

مسافر
میرا خیال ہے کہ مصنف کے خیالات تو بیان کر دیے گئے ہیں ۔۔اورکتاب کے تمام ابواب کی کیفیت نگاری بھی ہو گئی ہے
تاہم "اپنا تبصرہ"اور "میرے کیا تاثرات ہیں" اس کی شدید کمی محسوس ہوئی، مصنف کے خیالات آپ کو کیسے لگے؟ جو دلائل وہ اپنے موقف میں پیش کر رہا ہے وہ کس حد تک مضبوط ہیں۔؟ کیا مصنف کے خیالات سے آپ اپنے دل و دماغ میں ہم نوائی محسوس کرتے ہیں؟ کیا مصنف کا لب و لہجہ، اسلوب بیان، منطقی سائنسی اور تایخی دلائل اتنے مضبوط اور توانا ہیں کہ اپنے قاری کو قائل کر سکیں، وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ ۔ اگر ان باتوں پر بھی گفتگو ہوتی تو میں سمجھتا کہ "تبصرہ" و "تاثرات" کا جو وعدہ کیا گیا ہے وہ بھی پورا کیا گیا ہے
میں نے چند ایک پوسٹس میں کچھ حد تک ہیچنز کے خیالات کے بارے میں اپنی رائے بھی پیش کی ہے۔

بہرحال مجموعی طور پر میرا خیال ہے کہ ہیچنز ایک اچھا لکھاری ہے۔ اس کا لکھنے کا سٹائل کافی مزے کا اور دھواں دار ہے۔ لٹریچر کا ایکسپرٹ ہے اور اس لحاظ سے تحریر میں اچھے حوالے ہوتے ہیں۔ البتہ وہ مذہب کا ایکسپرٹ نہیں ہے۔ یہ کتاب تحقیقی نہیں بلکہ ایک مذہب کے مخالف کی کتاب ہے۔

جہاں تک اس کے دلائل مضبوط ہونے کا تعلق ہے تو اکثر وہ ایسے واقعات اور دلائل پیش کرتا ہے جو اس مذہب کے مخالفین نے پہلے بھی بہت دفعہ دہرائے ہیں۔ ان مین کچھ وزنی ہیں اور بے بنیاد۔ مگر اس کتاب میں خاص بات یہی ہے کہ تمام مذاہب کے خلاف دلائل اکٹھے ہوئے ہیں۔ جب ہم ایک مذہب یا فرقے کو دوسرے کے خلاف بولنے کی نہ صرف اجازت دیتے ہیں بلکہ اگر ہمارا اس سے اتفاق ہو تو اسے سراہتے بھی ہیں تو مجھے کوئی وجہ نہیں نظر آتی کہ ہم ہیچنز پر لعن طعن کریں۔

مذہبی لوگوں کے ڈھائے گئے مظالم کو ہم یہ کہہ کر رد کر سکتے ہیں کہ اس کا ان کے مذہب کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں مگر ایک شخص جو مذہب یا خدا پر یقین ہی نہیں رکھتا اس کے لئے شاید یہ مذہب اور مذہبی لوگوں کو پرکھنے کا اہم ذریعہ ہے۔

جاری ہے۔۔۔
 
apophatism کا صرف اسلام ہی سے تعلق نہیں ہے۔ اور بہت سے مسلمان apophatism سے کوئ تعلق نہیں رکھتے۔
بلا شك ۔ اسى ليے اس apophatismكو ايك طعنہ قرار ديا ۔ ليكن مستشرقين اور ملاحدہ کے اكثر اعتراضات كا يہی حال ہے كہ وہ غلط فہمى يا غلط بيانى پرمبنى ہيں۔ مثلا اسلام تلوار سے پھيلا ايك اعتراض ہے ليكن كيا يہ حقيقت بھی ہے ؟ يہ ايك دوسرى بحث ہے ۔ پھر بعض معترضين مذہب كى اصل كے بجائے مذہب پرستوں كو ديكھتے ہيں ۔ ان كا استدلال يہ ہے ك مسلمانوں كى ايك بڑی اكثريت apophatic يا معطلہ ہے۔ مسلم كلامى مذاہب ميں ماتريدی اور اشعرى مذاهب كے حوالے سے ان كا يہ استدلال ہے جو نظر انداز نہيں كيا جا سكتا ۔ دوسرى جانب جن كو غلط طور پر cataphatic يا literalistic ہونے كا طعنه ديا جاتا ہے كم از كم وہ اس طعنے سے محفوظ ہيں ۔۔۔ اس كا يقينا صرف اسلام سے تعلق نہيں تمام مذاہب كى ذيلى بحث كے طور پر اسلام كا ذكر بار بار آ سكتا ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
مذہبی لوگوں کے ڈھائے گئے مظالم کو ہم یہ کہہ کر رد کر سکتے ہیں کہ اس کا ان کے مذہب کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں مگر ایک شخص جو مذہب یا خدا پر یقین ہی نہیں رکھتا اس کے لئے شاید یہ مذہب اور مذہبی لوگوں کو پرکھنے کا اہم ذریعہ ہے۔

زیک! مجھے آپ کی بات سے کلی اتفاق ہے۔ ۔ ۔ ۔ کسی بھی مذب کا پیروکار ہی دراصل اس مذہب کا نمائندہ اور اس کی تعلیمات مظہر ہونا چاہیئے لیکن عام طور پر ایسا نہیں ہوتا اس لیے مذہب کی بجائے مذہب پرستوں کو دیکھنا اور ان کے اعمال کے ذریعہ مذہب کے بارے میں رائے قائم کرنا ایک عمومی سی بات ہے۔ ایک لٹریچر کا ایکسپرٹ بہر حال اپنے مشاہدات اور تاثرات پر ہی بیس کرتا ہے۔ البتہ کوئی ماہر مذہبیات اس قسم کی بات کرے تو اس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اس نے تحقیق کے تقاضے پورے نہیں کیے اور مذہب کو اس کی اصل تعلیمات کے منبع یعنی الہامی کتابوں اور بانی مذہب کے اقوال کی روشنی میں پرکھنے کی بجائے اس کے پیروکاروں کے عمل سے چانچنے کی کوشش کر کے نا انضافی کی ہے یا تحقیق کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا۔۔ بدقسمتی سے مذاہب کے پیروکاروں نے خود اپنی من پسند تشریحات کے مطابق عمل کیا اور ان کی من پسند تشریحات کے پیچھے جو نفسانی ، مالی، معیشتی اور معاشرتی خواہشات کار فرما تھیں انہوں مذہب کے روشن اور پرنور رخسارے کو گرد آلود کر دیا
ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید سے پہلے اصلاح نفس سے کام شروع کیا جائے اور پھر اپنے کردار کا نمونہ پیش کر کے مذہب کی حقانیت پر بطور دلیل پیش کیا جائے۔ کیونکہ یہی طریقہ اللہ اور رسول کا بتا ہوا طریقہ ہے یہ بات قابل غور ہے کہ مذہب اسلام کے بانی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چالیس سال تک اپنی زندگی کا نمونہ لوگوں کو دکھایا اور پھر جب لوگوں نے ان کی صداقت اور امانت کی گواہی دی تو انہوں نے لوگوں کو مذہب کی طرف بلایا اس سلسلہ میں کوہ صفا کا وہ خطبہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے جس میں اسلام کا اعلان کرنے سے پہلے آپ نے لوگوں سے پوچھا تھا کہ اگر میں کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے تم پر ایک لشکر حملہ آور ہونے والا ہے تو کیا تم اسے مان لوگے
تو پوری دنیا جانتی ہے کہ لوگوں نے اس کا کیا جواب دیا تھا
 
Top