کتابیں پڑھنے کے لیے ای بک ریڈر

جاسمن

لائبریرین
Clay tablets میں کیا برائی ہے؟
کوئی برائی نہیں۔۔۔۔بس مجھے اچھا لگتا ہے کاغذی کتابیں پڑھنا۔
(اب کتابوں کو خاص طور پر کاغذی کتابیں لکھنا مجھے بہت بُرا لگ رہا ہے۔ للہ!کتابوں کو کتابیں ہی رہنے دیں اور برقی کتب کے لئے جو مرضی اصطلاح چنیں۔:))
 

محمد وارث

لائبریرین
Clay tablets میں کیا برائی ہے؟
Clay Tablets والے اگر اب زندہ ہو کر آ جائیں تو کاغذ پر چھپی کتابوں پر heresy کا فتویٰ وہ بھی دے دیں۔ یہی حال کاغذی کتابوں کے عشاق کا ہے وہ ای بکس کو ابھی تک ہضم نہیں کر پائے۔ ایک شاعر محترم نے جو کتابوں کے پبلشر بھی ہیں ایک شعر کہا ہے کہ یہ کاغذی کتابوں کی آخری صدی ہے۔ درست ہے، کچھ عرصے کے بعد کاغذی کتابیں معدوم ہو جائیں گی، کلے ٹیبلٹس کی طرح اور پھر آثارِ قدیمہ ہی میں نکلا کریں گی لیکن سوچنے کی بات ہے کہ ہم نے کونسا دو چار صدیاں زندہ رہنا ہے، سو جب تک زندہ ہیں کاغذ پر چھپی کتابیں ہی ہمارا عشق ہیں، ہمارے بعد نہ ہوں بلا سے :)
 

فاتح

لائبریرین
کوئی برائی نہیں۔۔۔۔بس مجھے اچھا لگتا ہے کاغذی کتابیں پڑھنا۔
(اب کتابوں کو خاص طور پر کاغذی کتابیں لکھنا مجھے بہت بُرا لگ رہا ہے۔ للہ!کتابوں کو کتابیں ہی رہنے دیں اور برقی کتب کے لئے جو مرضی اصطلاح چنیں۔:))
ہم نے تو پڑھا اور سنا ہے کہ کتاب اللہ بھی اوّلاً کاغذ پر نہیں لکھی گئی تھی۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کتاب کے میڈیم پر ترجیحات اپنے اپنے مزاج کے مطابق ہوتی ہیں۔بنیادی اہمیت تو مواد کی ہوتی ہے۔
اگر کتاب کا مواد آپ کی حقیقی دلچسی کا ہو تو پھر کاغذ ہو یا سکرین کیا فرق پڑتا ہے ،جو میسر ہو وہی لیاجاتا ہے۔
البتہ ریڈر یا فون وغیرہ کا سائز بھی قاری کی سہولت کے مطابق ہونا چاہیئے۔
 

جاسمن

لائبریرین
Clay Tablets والے اگر اب زندہ ہو کر آ جائیں تو کاغذ پر چھپی کتابوں پر heresy کا فتویٰ وہ بھی دے دیں۔ یہی حال کاغذی کتابوں کے عشاق کا ہے وہ ای بکس کو ابھی تک ہضم نہیں کر پائے۔ ایک شاعر محترم نے جو کتابوں کے پبلشر بھی ہیں ایک شعر کہا ہے کہ یہ کاغذی کتابوں کی آخری صدی ہے۔ درست ہے، کچھ عرصے کے بعد کاغذی کتابیں معدوم ہو جائیں گی، کلے ٹیبلٹس کی طرح اور پھر آثارِ قدیمہ ہی میں نکلا کریں گی لیکن سوچنے کی بات ہے کہ ہم نے کونسا دو چار صدیاں زندہ رہنا ہے، سو جب تک زندہ ہیں کاغذ پر چھپی کتابیں ہی ہمارا عشق ہیں، ہمارے بعد نہ ہوں بلا سے :)
آپ نے میرے دل کی بات کہہ دی۔جزاک اللہ خیرا۔
 

عثمان

محفلین
کتاب کے میڈیم پر ترجیحات اپنے اپنے مزاج کے مطابق ہوتی ہیں۔بنیادی اہمیت تو مواد کی ہوتی ہے۔
اگر کتاب کا مواد آپ کی حقیقی دلچسی کا ہو تو پھر کاغذ ہو یا سکرین کیا فرق پڑتا ہے ،جو میسر ہو وہی لیاجاتا ہے۔
البتہ ریڈر یا فون وغیرہ کا سائز بھی قاری کی سہولت کے مطابق ہونا چاہیئے۔
بلاشبہ اصل اہمیت تو ٹیکسٹ کی ہے۔ باقی باتیں ثانوی ہیں۔
تاہم کتابوں کی دیگر تمام اقسام کے مقابلے میں ای بک میں مجھے یہ فرق نظر آتا ہے کہ ای بک سے آپ کئی طرح interact کر سکتے ہیں۔ مثلاً کتاب پڑھتے کئی دفعہ لغت کی ضرورت پڑتی ہے، کئی بار وکی پیڈیا میں کوئی اصطلاح تلاش کرنے کی حاجت ہوتی ہے، آپ گوگل پر کچھ مزید تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ اب کاغذ پر چھپی کتاب کو آپ ایک طرف رکھتے ہیں اور پھر کمپیوٹر کی طرف بڑھتے ہیں۔ لیکن ای بک میں یہ سب کچھ انگلی کی ایک جنبش پر وہیں دستیاب ہے۔
آپ نوٹس لکھنا چاہتے ہیں تو کاغذ پر قلم چلانے کی ضرورت نہیں۔ ای بک پر کئی طرح کی سہولت موجود ہے۔ آپ کوئی اقتباس کسی سے شئیر کرنا چاہتے ہیں تو اسے کتاب تھمانے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ایک جنبش سے کام ہوسکتا ہے۔
اب سے محض بیس برس پہلے میں اپنے محلے کی ایک چھوٹی سی لائبریری میں خجل ہوتا تھا۔ محض چند سو کتب پر مبنی ذخیرہ اور کرایہ چند روپے فی یومیہ۔ نئی کتاب خریدنے کا تصور محال تھا۔
کیا یہ حیران کن نہیں کہ اب لاکھوں کتب پر مبنی ذخیرہ آپ کی ہتھیلی پر رکھی چھ انچ کی ٹیبلٹ میں سما سکتا ہے۔
اب مسئلہ یہ نہیں کہ فلاں کتاب کیسے حاصل کرنی ہے ، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ انتخاب کیسے کرنا ہے۔
جس طرح صدیوں پہلے چھاپہ خانہ نے علم کی تخلیق اور پھیلاو کو ایک نئی سطح پر پہنچایا۔ کمپیوٹر اور نیٹ کی ایجاد نے علم کی اس تخلیق اور پھیلاو کو ایک اور نئے دور میں داخل کیا ہے۔
جیسے clay tablets چھاپہ خانہ سے پہلے کی باتیں ہیں۔
اسی طرح کاغذ پر چھپی کتب روایتی چھاپہ خانے کے دور کے ذرائع ہیں۔
ویلکم ٹو دی ای بک! :)
 

جاسمن

لائبریرین
بلاشبہ اصل اہمیت تو ٹیکسٹ کی ہے۔ باقی باتیں ثانوی ہیں۔
تاہم کتابوں کی دیگر تمام اقسام کے مقابلے میں ای بک میں مجھے یہ فرق نظر آتا ہے کہ ای بک سے آپ کئی طرح interact کر سکتے ہیں۔ مثلاً کتاب پڑھتے کئی دفعہ لغت کی ضرورت پڑتی ہے، کئی بار وکی پیڈیا میں کوئی اصطلاح تلاش کرنے کی حاجت ہوتی ہے، آپ گوگل پر کچھ مزید تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ اب کاغذ پر چھپی کتاب کو آپ ایک طرف رکھتے ہیں اور پھر کمپیوٹر کی طرف بڑھتے ہیں۔ لیکن ای بک میں یہ سب کچھ انگلی کی ایک جنبش پر وہیں دستیاب ہے۔
آپ نوٹس لکھنا چاہتے ہیں تو کاغذ پر قلم چلانے کی ضرورت نہیں۔ ای بک پر کئی طرح کی سہولت موجود ہے۔ آپ کوئی اقتباس کسی سے شئیر کرنا چاہتے ہیں تو اسے کتاب تھمانے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ایک جنبش سے کام ہوسکتا ہے۔
اب سے محض بیس برس پہلے میں اپنے محلے کی ایک چھوٹی سی لائبریری میں خجل ہوتا تھا۔ محض چند سو کتب پر مبنی ذخیرہ اور کرایہ چند روپے فی یومیہ۔ نئی کتاب خریدنے کا تصور محال تھا۔
کیا یہ حیران کن نہیں کہ اب لاکھوں کتب پر مبنی ذخیرہ آپ کی ہتھیلی پر رکھی چھ انچ کی ٹیبلٹ میں سما سکتا ہے۔
اب مسئلہ یہ نہیں کہ فلاں کتاب کیسے حاصل کرنی ہے ، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ انتخاب کیسے کرنا ہے۔
جس طرح صدیوں پہلے چھاپہ خانہ نے علم کی تخلیق اور پھیلاو کو ایک نئی سطح پر پہنچایا۔ کمپیوٹر اور نیٹ کی ایجاد نے علم کی اس تخلیق اور پھیلاو کو ایک اور نئے دور میں داخل کیا ہے۔
جیسے clay tablets چھاپہ خانہ سے پہلے کی باتیں ہیں۔
اسی طرح کاغذ پر چھپی کتب روایتی چھاپہ خانے کے دور کے ذرائع ہیں۔
ویلکم ٹو دی ای بک! :)
چلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔:)
 

فاتح

لائبریرین
چلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔:)
آغاز کرنے کے لیے ہارڈویئر ای ریڈر خریدنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا سمارٹ فون ہی کافی ہے۔
1۔ سب سے پہلے تو کوئی ای ریڈر انسٹال کر لیں۔ میرا پسندیدہ ای ریڈر پرسٹیجیو ہے۔ مون ریڈر بھی اچھا ہے۔ ایک اردو ایپ "کتاب" بھی ہے جس میں کافی اردو کتب شامل ہیں۔
2۔ اور اگر کلاسکس میں دلچسپی ہے تو پراجیکٹ گٹن برگ سے بہتر جگہ کوئی نہیں ہو سکتی اپنی مرضی کی کتاب حاصل کرنے کے لیے۔ تقریباً ہر کتاب "ای پب" فارمیٹ میں بھی دستیاب ہے۔ ای پب فائل ڈاؤن لوڈ کریں اور پرسٹیجیو ای ریڈر میں کھول کے پڑھیں۔ یہاں آپ مفت کتابوں کی 20 ویب سائٹوں کی ایک فہرست دیکھ سکتی ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
آغاز کرنے کے لیے ہارڈویئر ای ریڈر خریدنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا سمارٹ فون ہی کافی ہے۔
1۔ سب سے پہلے تو کوئی ای ریڈر انسٹال کر لیں۔ میرا پسندیدہ ای ریڈر پرسٹیجیو ہے۔ مون ریڈر بھی اچھا ہے۔ ایک اردو ایپ "کتاب" بھی ہے جس میں کافی اردو کتب شامل ہیں۔
2۔ اور اگر کلاسکس میں دلچسپی ہے تو پراجیکٹ گٹن برگ سے بہتر جگہ کوئی نہیں ہو سکتی اپنی مرضی کی کتاب حاصل کرنے کے لیے۔ تقریباً ہر کتاب "ای پب" فارمیٹ میں بھی دستیاب ہے۔ ای پب فائل ڈاؤن لوڈ کریں اور پرسٹیجیو ای ریڈر میں کھول کے پڑھیں۔ یہاں آپ مفت کتابوں کی 20 ویب سائٹوں کی ایک فہرست دیکھ سکتی ہیں۔
پسندیدہ۔دوستانہ۔زبردست وغیرہ:)
 

عثمان

محفلین
چلیں ہم بھی شروعات کرتے ہیں۔۔۔۔کوئی اچھی سی کتاب بتائیے۔:)
اس وقت دو کتابیں زیر مطالعہ ہیں۔ :)
Ernest Hemingway کی The Old Man and the Sea جو میں نے مقامی لائبریری سے ڈاون لوڈ کی ہے۔
اور
Robert M. Hazen کی The Story of Earth: The First 4.5 Billion Years, From Stardust to Living Planet

بلاشبہ ای بک فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر وغیرہ پر بھی پڑھی جاسکتی ہے اور بہتر ہے کہ آغاز انہی دستیاب ڈیوائسز ہی سے کیا جائے۔ ای ریڈر ہارڈوئیر اگرچہ اضافی سہولت معلوم ہوتے ہیں تاہم ان کی کچھ اپنی افادیت ہے۔ مثلاً ان کی بیٹری کافی طویل مدت کے لیے چارج رہتی ہے۔ وزن بہت ہلکا ہوتا ہے جس سے بہت سہولت رہتی ہے۔ ان کا ٹیکسٹ پڑھتے وقت آنکھوں کو بہت آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔ پھر چونکہ یہ کتب ہی کے لیے مخصوص آلات ہیں اس لیے استعمال کرتے وقت آپ کی توجہ کتاب ہی کی طرف رہتی ہے اور دوسری ایپس کی طرف نہیں بھٹکتی۔
مجھے آئی پیڈ کی نسبت ای ریڈر پہ ای بک پڑھنا زیادہ پر لطف اور سہل محسوس ہوا ہے۔ تاہم ہوسکتا ہے کہ یہ محض میری ذاتی ترجیح ہو اور دیگر افراد کو ایسا تجربہ سیل فون سے حاصل ہوتا ہو۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
جزاک اللہ خیرا۔ گو میں نے موبائل اور لیپ ٹاپ پہ کتابیں اور رسائل بہت کم تعداد میں پڑھے ہیں لیکن شاید آپ کی بات کہ عادت نہیں ہے۔ سو مجھے آرام محسوس نہیں ہوا۔ ابھی چند دن پہلے ایک ڈائجسٹ کا انتظار کیا اور مارکیٹ میں ابھی نہ آنے کے سبب نیٹ پہ ڈھونڈ کے چند کہانیاں پڑھیں ۔۔۔لیکن پھر خرید لیا کہ مزہ ہی نہیں آرہا تھا۔
لیکن اب کچھ عادت بنانے کی کوشش کرتی ہوں۔ پھر دیکھیں گے آگے بھی۔۔۔۔۔یہ حقیقت ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے کئی الفاظ کے مطالب معلوم کرنے ہوں یا کوئی اور بات پتہ چلانی ہو تو نیٹ بہترین ہے۔

Ernest Hemingway کی The Old Man and the Sea پڑھی ہوئی ہے۔ یہ شاید ہمارے نصاب میں تھی۔
 

عثمان

محفلین
جزاک اللہ خیرا۔ گو میں نے موبائل اور لیپ ٹاپ پہ کتابیں اور رسائل بہت کم تعداد میں پڑھے ہیں لیکن شاید آپ کی بات کہ عادت نہیں ہے۔ سو مجھے آرام محسوس نہیں ہوا۔ ابھی چند دن پہلے ایک ڈائجسٹ کا انتظار کیا اور مارکیٹ میں ابھی نہ آنے کے سبب نیٹ پہ ڈھونڈ کے چند کہانیاں پڑھیں ۔۔۔لیکن پھر خرید لیا کہ مزہ ہی نہیں آرہا تھا۔
لیکن اب کچھ عادت بنانے کی کوشش کرتی ہوں۔ پھر دیکھیں گے آگے بھی۔۔۔۔۔یہ حقیقت ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے کئی الفاظ کے مطالب معلوم کرنے ہوں یا کوئی اور بات پتہ چلانی ہو تو نیٹ بہترین ہے۔

Ernest Hemingway کی The Old Man and the Sea پڑھی ہوئی ہے۔ یہ شاید ہمارے نصاب میں تھی۔
ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ پر اخبارات تو گھنٹوں پڑھ لیتا ہوں۔ لیکن اسی ڈیسک ٹاپ پر کتاب پڑھنے کو طبیعت مائل نہیں ہوتی۔ ٹیبلٹ اور ای ریڈر پر اگرچہ تجربہ خوشگوار رہا ہے۔
بک فارمیٹ اور ایپ سے بھی بہت فرق پڑتا ہے۔ مثلاً اگر وہ ڈائجسٹ آپ پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاون لوڈ کر کے پڑھنے کی کوشش کرتی رہیں ہے تو تعجب نہیں کہ تجربہ اچھا نہیں گیا۔ :)
 

عثمان

محفلین
نیشنل جیوگرافک میگزین کی سبسکرپشن لی ہے۔ لیکن ای فارمیٹ کی بجائے کاغذی جلد کا انتخاب کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تصاویر اور illustrations کے معاملے میں ابھی ای ریڈرز میں کافی بہتری کی ضرورت ہے۔ تاہم کمپیوٹر اور ٹیبلٹ میں یہ مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
 

زیک

مسافر
نیشنل جیوگرافک میگزین کی سبسکرپشن لی ہے۔ لیکن ای فارمیٹ کی بجائے کاغذی جلد کا انتخاب کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تصاویر اور illustrations کے معاملے میں ابھی ای ریڈرز میں کافی بہتری کی ضرورت ہے۔ تاہم کمپیوٹر اور ٹیبلٹ میں یہ مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
ایسی صورت میں اکثر آئی پیڈ سے کام چلاتا ہوں
 

عثمان

محفلین
ایسی صورت میں اکثر آئی پیڈ سے کام چلاتا ہوں
میگزینز کے الیکٹرانک ورژن کے حوالے سے ریویوز میں تنقید پڑھی ہے۔ کئی صارفین کو تسلی نہیں ہوتی تصاویر وغیرہ کے حوالے سے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ محض ان کی ذاتی پسندناپسند ہو۔
 
Top