چیمپئنز ٹرافی آٹھواں میچ؛ انڈیا بمقابلہ سری لنکا

ہمیں اس کے 'فیک' ہونے پہ شبہ ہے۔
ہم یحییٰ حسینی کو اچھی طرح سے جانتے ہیں
اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ پاکستان کے میچ سے پہلے یحییٰ بے چینی نے اے بی ڈی کے ساتھ سیلفی بنائی تھی. اور میچ میں گولڈن ڈک حاصل کیا. :p
 

یاز

محفلین
اب میرا خیال ہے کہ اگلے دونوں میچ ہی کوارٹر فائنل ہوں گے. اور جیتنے والے سیمی فائنل میں جائیں گے. بارش نہ ہونے کی صورت میں.
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ یہ ہوبہو وہی صورتحال ہے جو 1997 میں بھارت میں منعقدہ آزادی کپ میں بن گئی تھی، جس میں آخری دو گروپ میچز سیمی فائنل کا درجہ حاصل کر گئے تھے۔
 

یاز

محفلین
کسی ورلڈکپ میں یہ طریقہ کار اپنایا تو گیا تھا لیکن اس ٹورنامنٹ کا نہیں علم۔
اول درجے کے محبان سپورٹس کو آواز دیتا ہوں۔
عبداللہ محمد
یاز

اس ٹورنامنٹ میں جو صورتحال بن گئی ہے، اس میں اگر بارش کی وجہ سے میچ منسوخ نہ ہو جائے تو اس کے علاوہ رن ریٹ کسی بھی طرح اثرانداز نہیں ہو سکتا۔
تفصیل یوں ہے کہ۔
گروپ میں چار ٹیمیں ہیں۔
ہر ٹیم نے تین تین میچ کھیلنے ہیں (یعنی گروپ کی ہر ٹیم سے میچ کھیلنا ہے)۔
اب تک ہر ٹیم نے دو دو میچ کھیل لئے ہیں۔
ہر ٹیم نے ایک ایک میچ جیتا ہے اور ایک ایک میچ ہارا ہے۔
اب چاروں ٹیموں کا تیسرا تیسرا میچ باقی رہتا ہے۔ جو ٹیم وہ جیت گئی، وہ دو میچ جیت جائے گی جبکہ ہارنے والی ٹیم کی فقط ایک جیت ہی رہے گی۔

رہی بات رن ریٹ کو پوائنٹس پہ فوقیت دینے کی، تو میرے علم کے مطابق ایسا کبھی بھی نہیں رہا۔ اگر کسی ٹیم کے پوائنٹس زیادہ ہیں تو وہی آگے جاتی تھی۔
ہاں ایک صورتحال یہ تھی کہ اگر دو ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہوں تو کسی زمانے میں زیادہ رن ریٹ والی ٹیم کی پوزیشن اوپر ہوتی تھی، لیکن کافی پہلے طریقہ کار تبدیل کر کے دونوں ٹیموں کے آپس کے گروپ میچ کے نتیجے کی بنیاد پہ پوزیشن طے کی جاتی تھی۔
اس کی سب سے مشہور مثال 1999 ورلڈکپ کا سیمی فائنل ہے۔ ایلن ڈونلڈ کے رن آؤٹ ہونے کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کا میچ ٹائی ہو گیا تھا، لیکن گروپ (سپر سکسز) کے میچ میں آسٹریلیا نے (سٹیو واہ کی غیرمعمولی اننگز کی بدولت) جنوبی افریقہ کو شکست دی تھی تو اس کی بنیاد پہ آسٹریلیا نے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا تھا۔
اور فائنل میں جو چن چڑھا تھا، وہ بذاتِ خود ایک داستان ہے، جو علامہ راشدالخیری (مصورِ غم) کے انداز میں بیان کی جا سکتی ہے۔ ویسے اگر جنوبی افریقہ بھی فائنل میں پہنچ جاتا تو ہونا کچھ ویسا ہی تھا۔
 

حسیب

محفلین
ہاں ایک صورتحال یہ تھی کہ اگر دو ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہوں تو کسی زمانے میں زیادہ رن ریٹ والی ٹیم کی پوزیشن اوپر ہوتی تھی، لیکن کافی پہلے طریقہ کار تبدیل کر کے دونوں ٹیموں کے آپس کے گروپ میچ کے نتیجے کی بنیاد پہ پوزیشن طے کی جاتی تھی۔
اس کی سب سے مشہور مثال 1999 ورلڈکپ کا سیمی فائنل ہے۔ ایلن ڈونلڈ کے رن آؤٹ ہونے کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کا میچ ٹائی ہو گیا تھا، لیکن گروپ (سپر سکسز) کے میچ میں آسٹریلیا نے (سٹیو واہ کی غیرمعمولی اننگز کی بدولت) جنوبی افریقہ کو شکست دی تھی تو اس کی بنیاد پہ آسٹریلیا نے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا تھا۔
اب بھی عام طور پر رن ریٹ ہی دیکھا جاتا ہے رن ریٹ سے پہلے ٹیم کے جیتے ہوئے میچوں کی تعداد دیکھی جاتی ہے لیکن اس کی ضرورت اسی وقت پڑتی ہے جب میچ بارش سے متاثر ہوں یا ٹائی ہوں
دونوں ٹیموں کے آپس کے میچ کے نتیجے والا رول رن ریٹ سے پہلے مدنظر رکھنا کبھی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں نہیں دیکھا ہاں پاکستان کے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی میں یہ رول لاگو ہے۔
1999 والی مثال اس لیے نہیں دی جا سکتی کہ وہ ایک سپیشل کیس تھا کہ ایک ناک آؤٹ میچ ٹائی ہو گیا تھا
 
Top