چیمئنز ٹرافی گرینڈ فائنل ۔ پاکستان بمقابلہ بھارت

محمد وارث

لائبریرین
اتفاق کی بات ہے میں نے کوئی ایسا پاکستانی نہیں دیکھا
میچ سے دو دن پہلے یعنی جمعے کو میری اپنے باس سے بات ہو رہی تھی، وہ اتوار کو فیکٹری لگوا کر ایک چھٹی عید کے ساتھ دینا چاہ رہے تھے اور ساتھ میں مجھ سے بھی "توقع" رکھتے تھے کہ اتوار کو دفتر آؤں۔ یا نا ممکن سی بات تھی اور عذر میں میں نے فائنل میچ پیش کر دیا، مان گئے لیکن ساتھ میں کہنے لگے کہ پاکستان نے ہارنا ہی ہے میچ دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میں نے جواب میں 1992ء کے ورلڈ کپ اور رمضان کا حوالہ دیا تو فرمانے لگے کہ اگر اس بار بھی پاکستان یہ فائنل جیت گیا تو دیکھ لینا آئندہ آئی سی سی نے کوئی ٹورنامنٹ رمضان میں نہیں رکھنا :)
 
برادرم محمد وارث، حیران کن حد تک یہی کیفیت میری بھی رہی ہے۔ گزشتہ بیس سال سے مجھے بھی کسی میچ کی فتح سے خاص خوشی نہیں ملتی اور نہ ہی ہار کا زیادہ دکھ ہوتا ہے۔

اب ہے خوشی خوشی میں، نہ غم ہے ملال میں :)

لیکن اگر پاکستان کی کارکردگی میں ایسا تسلسل آ گیا تو ہو سکتا ہے کہ کرکٹ کی تڑپ پھر سے لوٹ آئے۔ :)
نبیل بھائی! ایک بات تو طے ہے کہ محفلین میں سب سے زیادہ خوشی آپ کو ہی ہے۔۔۔
میں نے آج تک آپ کو اتنا ایکٹیو کبھی نہیں دیکھا۔۔۔ ذرا اس لڑی میں اپنے مراسلے کاؤنٹ کیجیے۔۔
گزشتہ پانچ سالوں کے مراسلے اس سے کم ہی ہوں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اتفاق کی بات ہے میں نے کوئی ایسا پاکستانی نہیں دیکھا

اورمیں نے کوئی انڈین بھی ایسا نہیں دیکھا۔
جہاں تک پاکستانیوں کا تعلق ہے تو یہاں پر دیکھ لیں جو کھینچ تان کر پاکستان کی جیت کا لیلۃ القدر سے تعلق جوڑ رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل بھائی! ایک بات تو طے ہے کہ محفلین میں سب سے زیادہ خوشی آپ کو ہی ہے۔۔۔
میں نے آج تک آپ کو اتنا ایکٹیو کبھی نہیں دیکھا۔۔۔ ذرا اس لڑی میں اپنے مراسلے کاؤنٹ کیجیے۔۔
گزشتہ پانچ سالوں کے مراسلے اس سے کم ہی ہوں گے۔

بارک اللہ فیک۔
جی میں تو پہلے ہی نوٹ کر چکا تھا۔ :)
آپ کی محبت کہ آپ نے بھی نوٹ کیا۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
کچھ دوستوں نے یہاں 1996 کے کوارٹر فائنل کی شکست کا ذکر کیا ہے۔ میری عمر کے لوگوں کو اس سے بھی بری ایک شکست یاد ہے۔ 1987 کے ورلڈکپ میں پاکستان کی ٹیم فیورٹ تھی اور سیمی فائنل تک اس کی کارکردگی عمران خان کی قیادت میں بہترین تھی۔ سیمی فائنل لاہور میں ہوا تھا اور پاکستان کا مقابلہ آسٹریلیا سے ہوا تھا جو کہ اس زمانے میں انڈر ڈاگ سمجھے جاتے تھے۔ اور آسٹریلیا نے پاکستان کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں شکست دے دی۔ سٹیو وا نے آخری اوور میں سلیم جعفر کی بالنگ پر 18 رنز بنائے، منصور اختر نے رمیض راجہ کو رن آؤٹ کروایا اور خود بھی خاص سکور کیے بغیر آؤٹ ہو گیا وغیرہ۔ یہ واقعی تکلیف دہ شکست تھی۔ لیکن اس سے اگلے 1992 کے ورلڈکپ میں پاکستان نے بالآخر ورلڈ کپ جیت لیا۔
 
پہلے تو تمام محفلین کو جیت کی بے انتہا مبارک باد۔ اللّٰہ تعالٰی کا شکر کے جس نے عزت عطا فرمائی۔
میچ کی اطلاع میچ کے بعد ہی موصول ہوئی۔ ایک معتکف کے بھائی نے آ کر اطلاع دی۔ اور سکور کارڈ بھی دکھایا۔ دعا کر رکھی تھی تو جیت کی امید بھی تھی۔ :)
 
محمد تابش صدیقی ہم سب کی طرف سے مبارکباد قبول فرمائیے۔ یقیناً آپ نے پاکستان کی جیت کے لیے ڈھیروں دعائیں کی ہوں گی۔ :) :)
بالکل دعائیں کی تھیں۔ شکریہ
خیر مبارک۔ آپ کی محنت رنگ لائی۔
یہ لیجیے تابش بھائی اور ان کے ساتھی معتکفین کی بھی میچ کے دوران کی رپورٹ موصول ہو گئی ہے۔

View attachment 1310

ایسی سہولت میسر نہیں تھی۔ اور ہوتی بھی تو اس سے دور رہتا۔ :)
 

ربیع م

محفلین
پہلے تو تمام محفلین کو جیت کی بے انتہا مبارک باد۔ اللّٰہ تعالٰی کا شکر کے جس نے عزت عطا فرمائی۔
میچ کی اطلاع میچ کے بعد ہی موصول ہوئی۔ ایک معتکف کے بھائی نے آ کر اطلاع دی۔ اور سکور کارڈ بھی دکھایا۔ دعا کر رکھی تھی تو جیت کی امید بھی تھی۔ :)
ہم نے تو اس دن آپ کو کال کی کوشش کی لیکن نمبر آف تھا!
 
اس نوبال کا سب سے زیادہ فائدہ (فخر زمان) کے بعد جے پور انڈیا اور فیصل آباد پاکستان کی ٹریفک پولیس نے اٹھایا تھا۔۔


604820-bumrah-m1-copy.jpg


the-tweet-for-traffic-rules-awareness-cd0e1d9c-568f-11e7-b50f-ad66c5ec5579.jpg



آؤٹ ہو گیا تھا فخر مگر نو بال ،،،،لکی

آؤٹ ہو گیا تھا فخر مگر نو بال ،،،،لکی
 
Top