چاند پر اشعار

اس دھاگے میں چاند سے متعلق اشعار ہوں گے۔

تو اسے اپنی تمناؤں کا مرکز نہ بنا
چاند ہرجائی ہے ہر گھر میں اتر جاتا ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
چاند کی بات ہو اور انشاء جی کا چاند رہ جائے۔ یہ ممکن ہی کہاں ہے

شام سمے ایک اُونچی سیڑھوں والے گھر کے آنگن میں
چاند کو اُترے دیکھا ہم نے، چاند بھی کیسا؟ پورا چاند

انشاء جی ان چاہنے والی، دیکھنے والی آنکھوں نے
ملکوں ملکوں، شہروں شہروں، کیسا کیسا دیکھا چاند

ہر اک چاند کی اپنی دھج تھی، ہر اک چاند کا اپنا روپ
لیکن ایسا روشن روشن، ہنستا باتیں کرتا چاند ؟

درد کی ٹھیس بھی اٹھتی تھی، پر اتنی بھی، بھرپور کبھی؟
آج سے پہلے کب اترا تھا دل میں میرے گہرا چاند !

ہم نے تو قسمت کے در سے جب پائے، اندھیرے پائے
یہ بھی چاند کا سپنہ ہوگا، کیسا چاند کہاں کا چاند ؟

انشاء جی دنیا والوں میں بےساتھی بے دوست رہے
جیسے تاروں کے جھرمٹ میں تنہا چاند، اکیلا چاند

ان کا دامن اس دولت سے خالی کا خالی ہی رہا
ورنہ تھے دنیا میں کتنے چاندی چاند اور سونا چاند

جگ کے چاروں کوٹ میں گھوما، سیلانی حیران ہوا
اس بستی کے اس کوچے کے اس آنگن میں ایسا چاند ؟

آنکھوں میں بھی، چتون میں بھی، چاندہی چاند جھلکتے ہیں
چاند ہی ٹیکا، چاند ہی جھومر، چہرہ چاند اور ماتھا چاند

ایک یہ چاندنگر کا باسی، جس سے دور رہا سنجوگ
ورنہ اس دنیا میں سب نے چاہا چاند اور پایا چاند

امبر نے دھرتی پر پھینکی نور کی چھینٹ اداس اداس
آج کی شب تو آندھی شب تھی، آج کدھر سے نکلا چاند

انشاء جی یہ اور نگر ہے، اس بستی کی رِیت یہی ہے
سب کی اپنی اپنی آنکھیں، سب کا اپنا اپنا چاند

اپنا سینے کے مطلع پر جو بھی چمکا وہ چاند ہوا
جس نے مَن کے اندھیارے میں آن کیا اُجیارا چاند

چنچل مسکاتی مسکاتی گوری کا مُکھڑا مہتاب
پت جھڑ کے پیڑوں میں اٹکا، پیلا سا اِک پتہ چاند

دکھ کا دریا، سُکھ کا ساگر، اس کے دم سے دیکھ لئے
ہم کو اپنے ساتھ ہی لے کر ڈوبا اور اُبھرا چاند

روشنیوں کی پیلی کرنیں، پورب پچھم پھیل گئیں
تو نے کس شے کےدھوکے میں پتھر پہ دے ٹپکا چاند

ہم نے تو دونوں کو دیکھا، دونوں ہی بےدرد کٹھور
دھرتی والا، امبر والا، پہلا چاند اور دوجا چاند

چاند کسی کا ہو نہیں سکتا، چاند کسی کا ہوتا ہے ؟
چاند کی خاطر زِد نہیں کرتے، اے میرے اچھے انشاء چاند​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اس شعر میں لفظ چاند تو نہیں آیا مگر قمر جلالوی نے اپنے تخلص کا بڑا خوبصورت استعمال کیا ہے۔ اس لیئے سوچا یہ بھی متعلق ہی ہے۔
مجھی پہ ختم سب اپنے کمال کر دو گے
یہی ستم ہیں تو کیا میرا حال کر دو گے
بڑھا بڑھا کے جفائیں جھکا ہی دو گے کمر
گھٹا گھٹا کے قمر کو ہلال کر دو گے​
 

رانا

محفلین
چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہوگیا
کیوں کہ کچھ کچھ تھا نشاں اُس میں جمال یار کا
 

رانا

محفلین
ذیل کے اشعار تمام کے تمام چاند کو دیکھ کر کہے گئے ہیں۔ ان کا پس منظر یہ ہے کہ امام جماعت احمدیہ حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمدصاحب جب کراچی کے دورے پر آئے تو ایک شام ساحل سمندر پر سیر کو تشریف لے گئے۔ سمندر کے کنارے چہل قدمی کرتے ہوئے آسمان پر چاند کا منظر تھا، اسی وقت کچھ اشعار انہوں نے کہے جن میں سے ہر شعر کا ایک الگ پس منظر انہوں نے بیان کیا تھا وہ تو زہن میں نہیں لیکن اشعار درج ذیل ہیں۔

یوٰں اندھیری رات میں اے چاند تُو چمکا نہ کر
حشر اک سیمیں بدن کی یاد میں برپا نہ کر
کیا لب دریا مری بے تابیاں کافی نہیں​
تو جگر کو چاک کرکے اپنے یُوں تڑپا نہ کر​
دُور رہنا اپنے عاشق سے نہیں دیتا ہے زیب
آسماں پر بیٹھ کر تُو یُوں مجھے دیکھا نہ کر
عکس تیرا چاند میں گر دیکھ لُوں کیا عیب ہے​
اس طرح تُو چاند سے اے میری جاں پردہ نہ کر​
بیٹھ کر جب عشق کی کشتی میں آؤں تیرے پاس
آگے آگے چاند کی مانند تُو بھاگا نہ کر
اے شعاع نُور یوں ظاہر نہ کر میرے عیوب​
غیر ہیں چاروں طرف ان میں مجھے رسوا نہ کر​
ہے محبت ایک پاکیزہ امانت اے عزیز
عشق کی عزت ہے واجب عشق سے کھیلا نہ کر
ہے عمل میں کامیابی موت میں ہے زندگی​
جا لپٹ جا لہر سے دریا کی کچھ پروا نہ کر​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہیں:eek: یہ چاند کے درمیان میں WHILE محب علوی سر یہ کیا چکر ہے؟ چاند پر کوئی LOOP لگانے کا ارادہ ہے۔ جو انٹرنیٹ سے تمام متعلقہ اشعار اس لڑی میں لا پروئے گی:p
 
آئیڈیا اچھا ہے ، اس پر سوچا جا سکتا ہے۔

چاند پر لوپ یعنی پھندا یعنی بقول اقبال

ستاروں وتاروں یعنی چاند واند پر ڈالتے ہیں جو کمند :ROFLMAO:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
چاند کے سر پر بھی پائتھون سوار ہونے لگی ہے۔ :)
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا۔ مجھے پہلے ہی اقتباس لے لینا چاہیئے تھا۔:laugh:

آئیڈیا اچھا ہے ، اس پر سوچا جا سکتا ہے۔

چاند پر لوپ یعنی پھندا یعنی بقول اقبال

ستاروں وتاروں یعنی چاند واند پر ڈالتے ہیں جو کمند :ROFLMAO:
ھاھا ھا ویسے ٹیکنیکلی ایسا ممکن ہے کیا؟ اس بات کو یہیں ختم کرتے ہیں ورنہ بات چاند سے رنگین موضوع سے پروگرامنگ جیسے خشک موضوع پر منتقل ہو جائے گی;)
 
جب سے دیکھا ہے ترے ہات کا چاند
میں نے دیکھا ہی نہیں رات کا چاند

زلفِ شب رنگ کے صد راہوں میں
میں نے دیکھا ہے طلسمات کا چاند

رس کہیں روپ کہیں رنگ کہیں
ایک جادو ہے ملاقات کا چاند

ناصر کاظمی
 
Top