پودوں کی اماں.

با ادب

محفلین
گھر کا دروازہ کھول کے حسب عادت اپنا من پسند نعرہ لگاتے لگاتے کچھ یاد آگیا. . . .
گھر میں داخل ہوں تو گھر کم جنگل زیادہ ہے. آم ' لوکاٹ ' امرود ' انجیر ' مالٹا ' لیموں سب درخت آپکو سلامی دینے کے لئیے مستعد کھڑے ہیں. نظریں جھکا کے کنی کترا کے گزرنا چاہیں تو کچن گارڈن پیر چھوتا ہے. دھنیا ' پودینہ ' ٹماٹر ' ہری مرچ ' جنگلی پودینہ ' لہسن ' ہری پیاز اور نجانے کیا کیا. . . . گھر کے اندر داخل ہونے کا واحد راستہ ایک منی سی پگڈنڈی ہے جس کے اوپر توری اور کدو کی بیل سایہ فگن ہے.
گھر میں داخلہ کسی جہاد سے کم نہیں. اول ان تمام پودوں سے اپنا دامن چھڑائیے . . . . اس کے بعد گرتے پڑتے اندر پہنچ جائیں تو آپ غازی ٹہرتے ہیں. . . . . لیکن ذرا حوصلے سے کام.لیجیئے ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں. . .
السلام علیکم اماں!
ہمارے سلام کا جواب دینے سے زیادہ ضروری ہماری ماں کی تفتیش ہے. . . ارے نگوڑی میرے پودوں پہ پاؤں رکھ کے تو نہیں آئی نا. . . . .
اماں طبیعت کیسی ہے؟
تیرے آنے کے بعد میری طبیعت کا اللہ ہی حافظ ہے. . .
اماں پانی پوچھ لیں. . .
ارے آج تو میں نے پودوں کو پانی لگایا ہی نہیں. . .
ماں!
یہ میری ساری پرانی سی ڈیز درختوں میں کیوں ٹانگ رکھی ہیں؟ ؟
بلبلیں سارا پھل کھا جاتی ہیں ساتھ والی نے بتایا ہے کہ سی ڈی لگا دو اس سے ڈرتی ہیں. . . .
ماں سی ڈی پلیئر بھی لگو ا دیں.
اچھا اس سے بھی پرندے درختوں کو نقصان نہیں پہنچاتے کیا؟
یا وحشت!
چائے پئیں گی؟
تم رہنے دو میں خود بناتی ہوں پانی لینے جائے گی تو پھر پودوں کو خراب کرے گی. دیکھ کے آئی ہوں دھنیئے کے پتے ٹیڑھے ٹیڑھے لگ رہے تھے.
ماں آپ ان پودوں کی ماں ہیں یا میری؟
بھئی اب تمھیں تو میں نے بچپن میں ہی تمھاری بڑی اماں کو دے دیا تھا. انھوں نے ایسی بری پرورش کی ہے تمھاری کہ تم سے بہتر میں پودوں کی ماں کہلاؤں. . .
بڑی اماں جیسا دنیا میں کوئی نہیں. . .
ہے نا. .
کون؟
ایک وہ تھیں خلق خدا کو آزار بخشنے والی ایک ان کی اولاد. .
ان کی تو ایک ہی اکلوتی اولاد ہے اور وہ میں ہوں. .
ہاں تو؟
مطلب مجھے کہہ رہی ہیں. .
عقلمند کو بی بی اشارہ ہی کافی ہوتا ہے. . . پر ماں والی موٹی عقل ہی پائی ہے نا. .
ماں تو میری آپ ہیں. .
ہر گز نہیں. ماں وہ جو پروان چڑھائے. . .
اف. . . . .
فوت ہوچکی ہیں میری ماں اور آپ کی سوکن. . . بخش دیجیئے اب. .
ہم نے تو زندگی میں ہی بخش دیا تھا. . . . پر سوت تو سوت ہووے. . . مرتے مرتے تجھے چھوڑ گئی اپنی عادات و خصائل دے کے. . .
ماں. . . .
جوش اور غصے سے برآمدے کے باہر لگے گلاب کی ساری پتیاں نوچ ڈالیں. .
ہائے نوج. . . .
پورا پودا اکھیڑ دیا. . . نرسری سے اتنا مہنگا لائی تھی یہ گلاب. .
ڈر کے مارے جان نکل گئی. . ایسی زوردار چیخ تھی ماں کی. . .
گن کے چار پتیاں مروڑی تھیں. . .
والدہ محترمہ اس گھر میں ہمارے رہنے کا بھی کوئی مقام ہے. . .
دیکھ کے آ ٹماٹروں کی کیاری میں پانی زیادہ تو نہیں لگ گیا. . . کنارے کنارے جانا. . .
دھیان سے پائپ مالٹوں میں لگا آنا. . .
اللہ اکبر. . .
میں پیاس سے مر گئی ہوں آپ کو پودوں کی پڑی ہے. . . مجال ہے جو پانی پوچھ لیں. . . . گھڑا کہاں رکھا ہے؟
میرے گھڑے سے پانی نہیں پینا توڑ دو گی. . . کولر سے پیو. . .
اماں مجھے ایدھی ہوم سے لائی تھیں؟
یاد نہیں اب تو بڑے زمانے بیت گئے. . . .
اگر میری شکل ہوبہو ابا جیسی نہ ہوتی تو میں بھی ہر گز اماں کو اپنی ماں نہ مانتی. . . .
اماں میری شکل ابا سے ملتی کے آپ سے نہیں نا. . . .
بالکل. پتہ نہیں تیرے ابا کہاں سے اٹھا کے لائے ہوں. . .
کچھ باتیں سنی ان سنی کر دینا ہی بہتر ہوتا ہے. . . میں گھر بھر میں ابا کی وہ لاڈلی تھی کہ باقی گھر کا بس چلتا تو میری گھچی مروڑ دیتے ابا کی زندگی بھی ختم.ہو جانی تھی. مجھے صرف ابا کی وجہ سے برداشت کیا جاتا کہ میں وہ طوطا تھی جس میں ابا کی جان قید تھی. . .
اماں ابا کی شکل کس پہ ہے.؟
ابا میرے شوہر ہیں بیٹے نہیں جنھیں میں نے غور غور سے دیکھا ہو .
ہائیں. یہ کیا بات ہے. بیٹوں کی شکلوں کو غور سے کون دیکھتا ہے. . . خواتین تو سرتاج کے نین نقش دل.میں سجائے رکھتی ہیں. .
بی بی وہ تم.جیسی خواتین ہوتی ہوں گی ہماری دیدوں کا پانی سلامت ہے. .
چھوڑیں نا اماں میں سب جانتی ہوں. . . سنا ہے آپ کہا کرتی تھیں خوبصورت مرد سے شادی کریں گی آخر کو شوہر کوئی باپ کا بیٹا تو ہوتا نہیں جیسا بھی ہو پیارا لگے. . .
ہاں کہتی تھی. . .
تو ابا پیارے تھے نا. . .
بالکل پیارے تھے لیکن تم میں خوبصورتی کی جھلک نہ آئی ان کی. . .
اف. . .
پوری دنیا کی مائیں بیٹیوں کے حسن کے قصیدے پڑتی ہیں. . . . ایک آپ ہیں. .
میں روز صبح اللہ کا کلام پڑھتی ہوں. . اس کی تسبیح کرتی ہوں تیرا قصیدہ کاہے کو؟ جنت کی کنجی ہے کیا؟ ؟
ماں! اولاد تو سب کو پیاری ہوتی ہے. . .
تیری لالئی پھپیوں پہ ہے بہت پیاری ہے. . . .
بھائی تیرا تیرے ابا کی ننھیال پہ ہے عرب النسل. . . وجیہہ. . .
میں؟ ؟
پانی بند کر کے پائپ طریقے سے سمیٹ کے رکھ دینا. . .
جی چاہتا پائپ کو چھری سے جا بجا کاٹ ڈالوں. . . . وائے ری نیک فطرت. .
ہماری اماں پوری دنیا کے لئیے امن اور شانتی کا پیغام ہیں. . . اتنی معصوم اتنی بھولی اور اتنی ہی پیاری. . . چھوٹی سی منی سی اماں. . . .
وہ گھر میں بڑی بہں سے پندرہ سال چھوٹی تھیں اور فقط دو ہی بہنیں تھیں بھائی کوئی نہیں تھا. . . گھر کی چھوٹی اور نہایت لاڈلی. . . .
ایک لاڈلی بیٹی دوسری لاڈلی بیٹی کو ہر گز برداشت نہیں کر سکتی اماں. . . ہم نے ایک دن فتوٰی جھاڑا. . .
او بی بی یہ پیار لاڈ کی کہانیاں اپنے باوا کو سنا یا کر. . . کاہے کو لاڈلی ہو منی؟ گھر کی سب سے بڑی بچی لالئی سب سے چھوٹی مانو. . . تم.منجھلی. . . لاڈ کی تک بھی بنتی ہو. . .
ماں میں کون سے والے ایدھی ہوم سے لائی گئی ہوں؟ ؟
کھانا تمھاری پسند کا بنایا ہے پورا ختم کرنا ایک ذرا بھی چھوڑا تو اسی ایدھی ہوم میں چھوڑ کے آؤں گی. . . .
میٹھا بنا دیا ہے کھا کے سونا. . .
میں رات کا کھانا نہیں کھاتی آپ جانتی تو ہیں. .
اب بنا لیا ہے کل سے مت کھانا. .
کل سے پھر وہ بنا کے رکھ دیتیں. . وہ کل کبھی نہیں آئی. . .
مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں تھا کہ اماں میری حقیقی ماں نہیں. . . . خاندان والے بھی اماں کے ساتھ ملے ہیں ان کا رز فاش نہ کیا. . .
صبح آنکھ کھلتی تو سرہانے دودھ کا گلاس. . . . وضو کر کے دودھ پینا. . . .
ماں جنت سے آیا ہے کیا؟
پی کے گلاس ٹیبل پہ رکھ دینا میں خود اٹھاؤں گی توڑ دو گی تم. میرا پسندیدہ سیٹ ہے. . .
پوری دنیا آپ کی پسندیدہ ہے. . . سوائے میرے. . جی چاہتا گلاس زور سے دیوار پہ مارو. . .
میں گندم نہیں کھاتی کسی بھی حالت میں. . . مجھے ہر آدھے گھنٹے بعد چائے کے کپ کی طلب ہوتی ہے. چائے میں میٹھا مجھے منظور نہیں. . . کم پتی سے میرا گزارہ نہیں. . .
میں دنیا کی سب سے مشکل بچی ہوں. . . میرے نو بہن بھائیوں میں سے آج تک کسی ایک نے مجھے کبھی " نہیں " کا لفظ نہیں بولا. میری پیدائش سے آج تک گھر میں فقط میری پسند کا کھانا بنتا. . . سونا سے پوچھو کیا کھائے گی. . . سونا جو بھی کہے پورے گھر کی زبان سونا جو کھائے پورے گھر کا پکوان. . . بے چاری سونا ضرور ایدھی ہوم سے آئی ہے تب ہی تو سب اتنا خیال رکھتے ہیں تا کہ اجنبیت نہ محسوس ہو. . میرے خیالات کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا تھا. . .
وقت بیتا سب کی منزلیں الگ ہوئیں. . . سب کے راستے جدا. . .
سونا نے ماں کا پلو نہ چھوڑا. . .
صبح سے شام اماں یہ اماں وہ. . .
آدھی رات کو بھی ماں کو دق کرنے کے منصوبے. . . .
آج گھر سنسان پڑا تھا. . . . اماں بیمار ہیں گھر پہ نہیں ہیں. . .
اماں کی بیماری کے دوران ہر منٹ بعد مجھے فون آتا ہے چائے پی لی. . .
کھانا کھایا ہے نا. .
رات دیر تک مت پڑھنا. .
کھانا خود مت بنانا. . . لالئی سے پکوایا کرو. . .
اماں میں سب پودے نوچ کے پھینک دوں گی. . سب پہ پاؤں رکھ کے چلوں گی. . . پانی نہیں دوں گی پودوں کو. .. . .
میں جانتی ہوں تم سب سے پیاری بیٹی ہو. .
میں نہیں ہوں پیاری. . . گھر کب آئیں گی. .
میں کھانا نہیں کھاؤں گی. .
سب برتن توڑ دیئے ہیں میں نے. . .
کھانا ضرور کھانا. . . پھر پڑھو گی کیسے. .
میں کوئی نہیں پڑھتی. . . ناول پڑھتی ہوں. .
وہ بھی کتاب ہے پڑھا کر. . .
مجھے نہیں پڑھنا. . .
نہ سونا تم ہی تو میری بیٹی ہو. . . تم ضد کرو گی تو میں جلد اچھی نہیں ہوں گی. . .
آپ کہیں جائیں گی تو نہیں نا اماں؟ ؟
کہاں؟
بہت دور. .
بیٹا ایک دن تو سب جاتے ہیں. .
جانے سے پہلے میری ماں کا پتہ دے دیں ایدھی ہوم والی کا. .
ارے. . تم میری بیٹی ہو میں کہیں سے اٹھا کے نہیں لائی ہوں. . .
جھوٹ بولتی ہیں. .
جو بچے اکیلے ہوتے ہیں ان کی اپنی مائیں جلدی واپس آتی ہیں. . . .
مجھے ایدھی ہوم سے ہی لایا گیا ہے. . .
پلیز جن کی انتہائی خوبصورت بے حد قابل اور حد درجے فرماں بردار بیٹی بچپن میں کھو گئی تھی وہ مجھ سے رابطہ کریں. اماں میری اماں نہیں ہیں. . . آج ایک ہفتہ ہوگیا ہے وہ بیمار ہیں. . . وہ گھر جان کے نہیں آتیں. . . مجھے اپنی حقیقی ماں کی تلاش ہے. . .
فقط اماں کی بیٹی. .
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
بہت چهوٹے تهے جب ابو جی چلے گئے، ان کے بغیر سولہ سال گزر گئے، پتا نہیں کیسے؟ پر بے بے حضور ایک دن کے لیے بهی اگر رشتہ داروں کے ہاں چلی جائیں تو وہ دن صدیوں کی مسافت طے کرنے لگتا ہے.
 

جاسمن

لائبریرین
بہت ہی پیاری تحریر۔
دل کو چھوتی ہوئی۔
اللہ اماں کو صحت کامل عطا فرمائے۔آمین!
 
گھر کا دروازہ کھول کے حسب عادت اپنا من پسند نعرہ لگاتے لگاتے کچھ یاد آگیا. . . .
گھر میں داخل ہوں تو گھر کم جنگل زیادہ ہے. آم ' لوکاٹ ' امرود ' انجیر ' مالٹا ' لیموں سب درخت آپکو سلامی دینے کے لئیے مستعد کھڑے ہیں. نظریں جھکا کے کنی کترا کے گزرنا چاہیں تو کچن گارڈن پیر چھوتا ہے. دھنیا ' پودینہ ' ٹماٹر ' ہری مرچ ' جنگلی پودینہ ' لہسن ' ہری پیاز اور نجانے کیا کیا. . . . گھر کے اندر داخل ہونے کا واحد راستہ ایک منی سی پگڈنڈی ہے جس کے اوپر توری اور کدو کی بیل سایہ فگن ہے.
گھر میں داخلہ کسی جہاد سے کم نہیں. اول ان تمام پودوں سے اپنا دامن چھڑائیے . . . . اس کے بعد گرتے پڑتے اندر پہنچ جائیں تو آپ غازی ٹہرتے ہیں. . . . . لیکن ذرا حوصلے سے کام.لیجیئے ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں. . .
السلام علیکم اماں!
ہمارے سلام کا جواب دینے سے زیادہ ضروری ہماری ماں کی تفتیش ہے. . . ارے نگوڑی میرے پودوں پہ پاؤں رکھ کے تو نہیں آئی نا. . . . .
اماں طبیعت کیسی ہے؟
تیرے آنے کے بعد میری طبیعت کا اللہ ہی حافظ ہے. . .
اماں پانی پوچھ لیں. . .
ارے آج تو میں نے پودوں کو پانی لگایا ہی نہیں. . .
ماں!
یہ میری ساری پرانی سی ڈیز درختوں میں کیوں ٹانگ رکھی ہیں؟ ؟
بلبلیں سارا پھل کھا جاتی ہیں ساتھ والی نے بتایا ہے کہ سی ڈی لگا دو اس سے ڈرتی ہیں. . . .
ماں سی ڈی پلیئر بھی لگو ا دیں.
اچھا اس سے بھی پرندے درختوں کو نقصان نہیں پہنچاتے کیا؟
یا وحشت!
چائے پئیں گی؟
تم رہنے دو میں خود بناتی ہوں پانی لینے جائے گی تو پھر پودوں کو خراب کرے گی. دیکھ کے آئی ہوں دھنیئے کے پتے ٹیڑھے ٹیڑھے لگ رہے تھے.
ماں آپ ان پودوں کی ماں ہیں یا میری؟
بھئی اب تمھیں تو میں نے بچپن میں ہی تمھاری بڑی اماں کو دے دیا تھا. انھوں نے ایسی بری پرورش کی ہے تمھاری کہ تم سے بہتر میں پودوں کی ماں کہلاؤں. . .
بڑی اماں جیسا دنیا میں کوئی نہیں. . .
ہے نا. .
کون؟
ایک وہ تھیں خلق خدا کو آزار بخشنے والی ایک ان کی اولاد. .
ان کی تو ایک ہی اکلوتی اولاد ہے اور وہ میں ہوں. .
ہاں تو؟
مطلب مجھے کہہ رہی ہیں. .
عقلمند کو بی بی اشارہ ہی کافی ہوتا ہے. . . پر ماں والی موٹی عقل ہی پائی ہے نا. .
ماں تو میری آپ ہیں. .
ہر گز نہیں. ماں وہ جو پروان چڑھائے. . .
اف. . . . .
فوت ہوچکی ہیں میری ماں اور آپ کی سوکن. . . بخش دیجیئے اب. .
ہم نے تو زندگی میں ہی بخش دیا تھا. . . . پر سوت تو سوت ہووے. . . مرتے مرتے تجھے چھوڑ گئی اپنی عادات و خصائل دے کے. . .
ماں. . . .
جوش اور غصے سے برآمدے کے باہر لگے گلاب کی ساری پتیاں نوچ ڈالیں. .
ہائے نوج. . . .
پورا پودا اکھیڑ دیا. . . نرسری سے اتنا مہنگا لائی تھی یہ گلاب. .
ڈر کے مارے جان نکل گئی. . ایسی زوردار چیخ تھی ماں کی. . .
گن کے چار پتیاں مروڑی تھیں. . .
والدہ محترمہ اس گھر میں ہمارے رہنے کا بھی کوئی مقام ہے. . .
دیکھ کے آ ٹماٹروں کی کیاری میں پانی زیادہ تو نہیں لگ گیا. . . کنارے کنارے جانا. . .
دھیان سے پائپ مالٹوں میں لگا آنا. . .
اللہ اکبر. . .
میں پیاس سے مر گئی ہوں آپ کو پودوں کی پڑی ہے. . . مجال ہے جو پانی پوچھ لیں. . . . گھڑا کہاں رکھا ہے؟
میرے گھڑے سے پانی نہیں پینا توڑ دو گی. . . کولر سے پیو. . .
اماں مجھے ایدھی ہوم سے لائی تھیں؟
یاد نہیں اب تو بڑے زمانے بیت گئے. . . .
اگر میری شکل ہوبہو ابا جیسی نہ ہوتی تو میں بھی ہر گز اماں کو اپنی ماں نہ مانتی. . . .
اماں میری شکل ابا سے ملتی کے آپ سے نہیں نا. . . .
بالکل. پتہ نہیں تیرے ابا کہاں سے اٹھا کے لائے ہوں. . .
کچھ باتیں سنی ان سنی کر دینا ہی بہتر ہوتا ہے. . . میں گھر بھر میں ابا کی وہ لاڈلی تھی کہ باقی گھر کا بس چلتا تو میری گھچی مروڑ دیتے ابا کی زندگی بھی ختم.ہو جانی تھی. مجھے صرف ابا کی وجہ سے برداشت کیا جاتا کہ میں وہ طوطا تھی جس میں ابا کی جان قید تھی. . .
اماں ابا کی شکل کس پہ ہے.؟
ابا میرے شوہر ہیں بیٹے نہیں جنھیں میں نے غور غور سے دیکھا ہو .
ہائیں. یہ کیا بات ہے. بیٹوں کی شکلوں کو غور سے کون دیکھتا ہے. . . خواتین تو سرتاج کے نین نقش دل.میں سجائے رکھتی ہیں. .
بی بی وہ تم.جیسی خواتین ہوتی ہوں گی ہماری دیدوں کا پانی سلامت ہے. .
چھوڑیں نا اماں میں سب جانتی ہوں. . . سنا ہے آپ کہا کرتی تھیں خوبصورت مرد سے شادی کریں گی آخر کو شوہر کوئی باپ کا بیٹا تو ہوتا نہیں جیسا بھی ہو پیارا لگے. . .
ہاں کہتی تھی. . .
تو ابا پیارے تھے نا. . .
بالکل پیارے تھے لیکن تم میں خوبصورتی کی جھلک نہ آئی ان کی. . .
اف. . .
پوری دنیا کی مائیں بیٹیوں کے حسن کے قصیدے پڑتی ہیں. . . . ایک آپ ہیں. .
میں روز صبح اللہ کا کلام پڑھتی ہوں. . اس کی تسبیح کرتی ہوں تیرا قصیدہ کاہے کو؟ جنت کی کنجی ہے کیا؟ ؟
ماں! اولاد تو سب کو پیاری ہوتی ہے. . .
تیری لالئی پھپیوں پہ ہے بہت پیاری ہے. . . .
بھائی تیرا تیرے ابا کی ننھیال پہ ہے عرب النسل. . . وجیہہ. . .
میں؟ ؟
پانی بند کر کے پائپ طریقے سے سمیٹ کے رکھ دینا. . .
جی چاہتا پائپ کو چھری سے جا بجا کاٹ ڈالوں. . . . وائے ری نیک فطرت. .
ہماری اماں پوری دنیا کے لئیے امن اور شانتی کا پیغام ہیں. . . اتنی معصوم اتنی بھولی اور اتنی ہی پیاری. . . چھوٹی سی منی سی اماں. . . .
وہ گھر میں بڑی بہں سے پندرہ سال چھوٹی تھیں اور فقط دو ہی بہنیں تھیں بھائی کوئی نہیں تھا. . . گھر کی چھوٹی اور نہایت لاڈلی. . . .
ایک لاڈلی بیٹی دوسری لاڈلی بیٹی کو ہر گز برداشت نہیں کر سکتی اماں. . . ہم نے ایک دن فتوٰی جھاڑا. . .
او بی بی یہ پیار لاڈ کی کہانیاں اپنے باوا کو سنا یا کر. . . کاہے کو لاڈلی ہو منی؟ گھر کی سب سے بڑی بچی لالئی سب سے چھوٹی مانو. . . تم.منجھلی. . . لاڈ کی تک بھی بنتی ہو. . .
ماں میں کون سے والے ایدھی ہوم سے لائی گئی ہوں؟ ؟
کھانا تمھاری پسند کا بنایا ہے پورا ختم کرنا ایک ذرا بھی چھوڑا تو اسی ایدھی ہوم میں چھوڑ کے آؤں گی. . . .
میٹھا بنا دیا ہے کھا کے سونا. . .
میں رات کا کھانا نہیں کھاتی آپ جانتی تو ہیں. .
اب بنا لیا ہے کل سے مت کھانا. .
کل سے پھر وہ بنا کے رکھ دیتیں. . وہ کل کبھی نہیں آئی. . .
مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں تھا کہ اماں میری حقیقی ماں نہیں. . . . خاندان والے بھی اماں کے ساتھ ملے ہیں ان کا رز فاش نہ کیا. . .
صبح آنکھ کھلتی تو سرہانے دودھ کا گلاس. . . . وضو کر کے دودھ پینا. . . .
ماں جنت سے آیا ہے کیا؟
پی کے گلاس ٹیبل پہ رکھ دینا میں خود اٹھاؤں گی توڑ دو گی تم. میرا پسندیدہ سیٹ ہے. . .
پوری دنیا آپ کی پسندیدہ ہے. . . سوائے میرے. . جی چاہتا گلاس زور سے دیوار پہ مارو. . .
میں گندم نہیں کھاتی کسی بھی حالت میں. . . مجھے ہر آدھے گھنٹے بعد چائے کے کپ کی طلب ہوتی ہے. چائے میں میٹھا مجھے منظور نہیں. . . کم پتی سے میرا گزارہ نہیں. . .
میں دنیا کی سب سے مشکل بچی ہوں. . . میرے نو بہن بھائیوں میں سے آج تک کسی ایک نے مجھے کبھی " نہیں " کا لفظ نہیں بولا. میری پیدائش سے آج تک گھر میں فقط میری پسند کا کھانا بنتا. . . سونا سے پوچھو کیا کھائے گی. . . سونا جو بھی کہے پورے گھر کی زبان سونا جو کھائے پورے گھر کا پکوان. . . بے چاری سونا ضرور ایدھی ہوم سے آئی ہے تب ہی تو سب اتنا خیال رکھتے ہیں تا کہ اجنبیت نہ محسوس ہو. . میرے خیالات کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا تھا. . .
وقت بیتا سب کی منزلیں الگ ہوئیں. . . سب کے راستے جدا. . .
سونا نے ماں کا پلو نہ چھوڑا. . .
صبح سے شام اماں یہ اماں وہ. . .
آدھی رات کو بھی ماں کو دق کرنے کے منصوبے. . . .
آج گھر سنسان پڑا تھا. . . . اماں بیمار ہیں گھر پہ نہیں ہیں. . .
اماں کی بیماری کے دوران ہر منٹ بعد مجھے فون آتا ہے چائے پی لی. . .
کھانا کھایا ہے نا. .
رات دیر تک مت پڑھنا. .
کھانا خود مت بنانا. . . لالئی سے پکوایا کرو. . .
اماں میں سب پودے نوچ کے پھینک دوں گی. . سب پہ پاؤں رکھ کے چلوں گی. . . پانی نہیں دوں گی پودوں کو. .. . .
میں جانتی ہوں تم سب سے پیاری بیٹی ہو. .
میں نہیں ہوں پیاری. . . گھر کب آئیں گی. .
میں کھانا نہیں کھاؤں گی. .
سب برتن توڑ دیئے ہیں میں نے. . .
کھانا ضرور کھانا. . . پھر پڑھو گی کیسے. .
میں کوئی نہیں پڑھتی. . . ناول پڑھتی ہوں. .
وہ بھی کتاب ہے پڑھا کر. . .
مجھے نہیں پڑھنا. . .
نہ سونا تم ہی تو میری بیٹی ہو. . . تم ضد کرو گی تو میں جلد اچھی نہیں ہوں گی. . .
آپ کہیں جائیں گی تو نہیں نا اماں؟ ؟
کہاں؟
بہت دور. .
بیٹا ایک دن تو سب جاتے ہیں. .
جانے سے پہلے میری ماں کا پتہ دے دیں ایدھی ہوم والی کا. .
ارے. . تم میری بیٹی ہو میں کہیں سے اٹھا کے نہیں لائی ہوں. . .
جھوٹ بولتی ہیں. .
جو بچے اکیلے ہوتے ہیں ان کی اپنی مائیں جلدی واپس آتی ہیں. . . .
مجھے ایدھی ہوم سے ہی لایا گیا ہے. . .
پلیز جن کی انتہائی خوبصورت بے حد قابل اور حد درجے فرماں بردار بیٹی بچپن میں کھو گئی تھی وہ مجھ سے رابطہ کریں. اماں میری اماں نہیں ہیں. . . آج ایک ہفتہ ہوگیا ہے وہ بیمار ہیں. . . وہ گھر جان کے نہیں آتیں. . . مجھے اپنی حقیقی ماں کی تلاش ہے. . .
فقط اماں کی بیٹی. .

بہت اچھی تحریر.۔۔۔ الله پاک سب کی ماؤں کہ سایا سر پر قائم رکھے.۔۔ اور جو اس دنیا میں نہیں ہیں انھے جنّت ال فردوس میں جگہ دے انکے درجات بلند کرے.۔۔ اپ خوش رہے بہت خوب
 
بہت خوبصورت تحریر سمیرا بی بی!

مائیں نگوڑماریاں۔ ان کے سامنے جنگِ عظیم چھڑ جائے کچھ نہ کہیں گی۔ بس کوئی ان کے لاڈلے یا ان کی لاڈلی کو آنکھ بھر کر بھی نہ دیکھے۔ کچا چبا جاتی ہیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
پودوں سے جھنجھلاہٹ کی بات ہو اور بار بار صحن سے سوکھے پتے صاف کرنے کی کوفت کا ذکر نہ آئے تو حق ادا نہیں ہوتا۔ :)
اور ماں کی محبت ایک ایسا موضوع ہے جس پہ جتنے بھی جذبات کا اظہار کر لیا جائے کیفیت یہی رہتی ہے " حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا"
 
Top