پاکستان کا پہلاقومی ترانہ

پاکستان کا پہلا قومی ترانہ جگن ناتھ آزاد نے لکھا تھا۔ وہ اردو اور پنجابی کے شاعر تھے، لیکن ہندو تھے۔ انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی فرمائش پر پاکستان کا پہلا قومی ترانہ رقم کیا تھا۔ قائد ِاعظم نے 9 اگست 1947ء کو مسٹرجگن آزاد سے کہا کہ وہ پانچ دن کے اندر اندر قومی ترانہ لکھیں۔ جب ترانہ لکھ لیا گیا تو قائد ِ اعظمؒ نے فوری طور پر اس کی منظوری دی اور یہ ترانہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔ یہی ترانہ سرکاری سطح پر پاکستان کے قومی ترانہ کے طور پر پہلے ڈیڑھ سال استعمال ہوا۔ لیکن بابائے قوم کی وفات کے بعد اس کو ترک کر دیا گیا۔ بعد میں قومی ترانہ کمیٹی نے ابو الاثرحفیظ جالندھری کا لکھا ہوا ترانہ۔ "پاک سرزمین شاد باد۔۔۔۔!" کو نافذ کیا، جو پہلے سے تیارشدہ دھن پر بنایا گیا تھا۔
جگن ناتھ آزاد کے لکھے ہوئے اولین قومی ترانے کے مصرعے یہ تھے
اے سرزمینِ پاک !
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک
دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک
اے سرزمینِ پاک!
اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند
اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
پہنچا سکے گا اسکو نہ کوئی بھی اب گزنداپنا عَلم ہے چاند ستاروں سے بھی بلند
اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک
اے سرزمینِ پاک!
اترا ہے امتحاں میں وطن آج کامیاب
اب حریت کی زلف نہیں محو پیچ و تاب
دولت ہے اپنے ملک کی بے حد و بے حساب
ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیضیاب
مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک
اے سرزمینِ پاک!
اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام
اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام
اپنا وطن ہے راہ ترقی پہ تیزگام
آزاد، بامراد، جواں بخت شادکام
اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہرناک
اے سرزمینِ پاک!
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
اے سرزمینِ پاک
کہا جاتا ہے کہ پہلے ترانے کو اس لئے مسترد کر دیا گیا کہ وہ ایک ہندو نے لکھا تھا۔
 

حسیب

محفلین
پاکستان کا پہلا قومی ترانہ جگن ناتھ آزاد نے لکھا تھا۔ وہ اردو اور پنجابی کے شاعر تھے، لیکن ہندو تھے۔ انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی فرمائش پر پاکستان کا پہلا قومی ترانہ رقم کیا تھا۔ قائد ِاعظم نے 9 اگست 1947ء کو مسٹرجگن آزاد سے کہا کہ وہ پانچ دن کے اندر اندر قومی ترانہ لکھیں۔ جب ترانہ لکھ لیا گیا تو قائد ِ اعظمؒ نے فوری طور پر اس کی منظوری دی اور یہ ترانہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔ یہی ترانہ سرکاری سطح پر پاکستان کے قومی ترانہ کے طور پر پہلے ڈیڑھ سال استعمال ہوا۔ لیکن بابائے قوم کی وفات کے بعد اس کو ترک کر دیا گیا۔ بعد میں قومی ترانہ کمیٹی نے ابو الاثرحفیظ جالندھری کا لکھا ہوا ترانہ۔ "پاک سرزمین شاد باد۔۔۔۔!" کو نافذ کیا، جو پہلے سے تیارشدہ دھن پر بنایا گیا تھا۔
جگن ناتھ آزاد کے لکھے ہوئے اولین قومی ترانے کے مصرعے یہ تھے
اے سرزمینِ پاک !
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک
دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک
اے سرزمینِ پاک!
اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند
اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
پہنچا سکے گا اسکو نہ کوئی بھی اب گزنداپنا عَلم ہے چاند ستاروں سے بھی بلند
اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک
اے سرزمینِ پاک!
اترا ہے امتحاں میں وطن آج کامیاب
اب حریت کی زلف نہیں محو پیچ و تاب
دولت ہے اپنے ملک کی بے حد و بے حساب
ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیضیاب
مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک
اے سرزمینِ پاک!
اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام
اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام
اپنا وطن ہے راہ ترقی پہ تیزگام
آزاد، بامراد، جواں بخت شادکام
اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہرناک
اے سرزمینِ پاک!
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
اے سرزمینِ پاک
کہا جاتا ہے کہ پہلے ترانے کو اس لئے مسترد کر دیا گیا کہ وہ ایک ہندو نے لکھا تھا۔

پاکستان کا قومی ترانہ پہلے کیا تھا اور کس نے لکھا تھا
 
Top